جرائم

سستی گاڑی کا جھانسہ، مردان کے دو رہائشی رحیم یار خان سے اغوا

انیس ٹکر

مردان کے علاقے رستم سے تعلق رکھنے والے 40 سالہ شیر فراز اور ان کے 24 سالہ ہمسایہ بلال کو گزشتہ دنوں سستی گاڑی کا جھانسہ دیکر پنجاب کے علاقے رحیم یار خان بلایا گیا جہاں سندھ کشمور کچے کے علاقے سلطی اور عمر گروپ نے انہیں مبینہ طور پر یر غمال بنا کر ان کے گھر والوں سے 2 کروڑ روپے تاوان کا مطالبہ کر دیا ہے۔

شیر فراز کے والد شیر علی نے بتایا کہ ان کا بیٹا 21 سمتبر کو ہمسایہ بلال کے ساتھ گاڑی خریدنے کے سلسلے میں رحیم یار خان گئے تھے جہاں وہ کچے کے ڈاکوؤں کے ہاتھوں چڑھ گئے۔ ان کے بقول ان دونوں کا آخری رابط رحیم یارخان سے ہوا تھا جس کے بعد ان کے موبائل فون مسلسل بند آرہے ہیں جبکہ ہم نے بہت کوشش کی لیکن کوئی رابطہ نہیں ہوا ہے۔

انہوں نے کہا کہ مغوی سندھ کچے علاقہ کشمور میں عمر اور سلطی گروپس کے ساتھ ہیں اور اغوا کاروں نے نوجوانوں کی بازیابی کیلئے دو کروڑ روپے کے تاوان کا مطالبہ کیا ہے۔

اس سلسلے میں سدھوم لویہ جرگہ کے مشران، مکین علاقہ اور تحصیل مردان مئیر حمایت اللہ مایار نے مردان پریس کلب کے سامنے ایک احتجاجی مظاہرہ کیا جس کی سربراہی تحصیل مرادن مئیر حمایت اللہ مایار خود کر رہے تھے۔ سدھوم لویہ جرگہ کے مشران نے مطالبہ کیا کہ گزشتہ مہینے مردان رستم سدھوم کے دو مغوی افراد کو سندھ کے اغوا کاروں سے جلد از جلد بازیاب کرایا جائے۔ اس موقع پر حمایت اللہ مایار نے کہا کہ ریاست کے اندر دوسری ریاست بالکل بھی قبول نہیں ہے، مغویوں کو بازیاب کرانے میں وفاقی اور صوبائی حکومت اپنا خصوصی کردار ادا کرے۔ انہوں نے کہا کہ کچے کے ڈاکوؤں نے ملک پر اپنا ایک الگ راج قائم کیا ہوا ہے اور یہ لوگ بلا خوف و خطر اپنی کارروائیوں میں مصروف عمل ہیں جو کہ آئین پاکستان کے بالکل منافی ہے۔

دونوں مغوی افراد کے حوالے سے تھانہ رستم مردان میں باقاعدہ رپورٹ 21 ستمبر 12 بجے درج کرائی گئی تھی جس کے مطابق شیرفراز اور بلال 21 ستمبر سے لاپتہ ہیں۔ تاہم ان کی بازیابی میں ابھی تک کوئی مثبت اقدامات نہیں اٹھائے گئے ہیں اور مغوی افراد ابھی تک اغوا کاروں کے چنگل میں پھنسے ہوئے ہیں۔

سدھوم لویہ جرگہ کے مشران نے کہا ہے کہ پولیس نے ابھی تک اس کیس میں کوئی پیش رفت نہیں کی ہے، پولیس کی ذمہ داری عوام کی مال و جان کی حفاظت کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اعلی آفسران مغویوں کو بازیاب کرانے میں اپنا کردار ادا کریں بصورت دیگر ہم موٹروے پر احتجاج کرنے پر مجبور ہو جائے گے اور موٹروے کو ہر قسم کے ٹریفک کے لئے بند کر دیں گے۔

پریس کلب مردان کے سامنے احتجاج کے بعد سٹی میئر حمایت اللہ مایار کی قیادت میں ایک وفد نے کمشنر مردان ڈویژن شوکت علی یوسفزئی سے ان کے دفتر میں ملاقات کی۔

وفد میں رستم کے سیاسی و سماجی کارکنان، وکلاء و تاجر برادری کے نمائندے بھی شامل تھے۔ وفد کے ارکان نے کمشنر مردان کو مقامی افراد کے ساتھ پیش آنے والے واقعے کی تفصیل سے آگاہ کیا۔ کمشنر مردان نے واقعے کا فوری نوٹس لیتے ہوئے محکمہ داخلہ خیبر پختونخوا اور چیف سیکرٹری سندھ ڈاکٹر فخرعالم عرفان سے فون پر رابطہ کیا اور ان کو اس واقعے اور اس سے یہاں پیدا ہونے والی بے چینی سے آگاہ کیا۔ کمشنر مردان شوکت علی یوسفزئی نے وفد کو یقین دلایا کہ رستم کے دونوں افراد کو بخیریت بازیاب کرانے کے لیے تمام تر وسائل بروئے کار لائے جائیں گے اور اس سلسلے میں چیف سیکرٹری سندھ نے بھی یقین دہانی کرائی ہے۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button