افغان پناہ گزینوں کے حوالے سے منعقدہ سیمینار کے بعد گرفتار حیات روغانی رہا
مصباح الدین اتمانی
گزشتہ روز افغان پناہ گزینوں کے حوالے سے منعقدہ سیمینار کے بعد گرفتار کیے جانے والے سماجی کارکن حیات روغانی کو رہا کردیا گیا۔ حیات روغانی نے کل پشاور پریس کلب میں افغان مہاجرین کے مسائل اور ان کے ممکنہ حل کے حوالے سے کل جماعتی کانفرنس کا انعقاد کیا تھا جس میں مختلف سیاسی جماعتوں کے نمائندے شریک تھے۔ کل جماعتی کانفرنس کے اختتام پر پشاور پولیس نے حیات روغانی کو پشاور پریس کلب سے نکلتے ہوئے گرفتار کیا۔
سماجی رابطوں کے ویب سائٹ ایکس اور فیس بک پر حیات روغانی کی گرفتاری پر صارفین نے تنقید کی جس کے بعد حیات روغانی کو رہا کیا گیا۔ اپنی گرفتاری کے حوالے سے حیات روغانی نے ٹی این این کو بتایا کہ کل جماعتی کانفرنس کا مقصد افغان مہاجرین کو درپیش مسائل کا حل ڈھونڈنا تھا۔
انہوں نے کہا کہ انکو نہیں معلوم اور نہ ہی انکو پولیس نے یہ بتایا کہ ان کو کیوں گرفتار کیا گیا۔ حیات روغانی نے کہا کہ بغیر ایف آئی آر کے انہیں کئی گھنٹوں تک تھانے میں رکھا گیا اور پولیس انکے وکیل کو بتاتے رہے کہ حیات روغانی انکے پاس موجود نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ انکو غلط فہمی میں گرفتار کیا گیا اور اب یہ سلسلہ بند ہونا چاہیے۔ جب ان سے سوال کیا گیا کہ کیا پولیس نے ان کو اس غلط فہمی کے حوالے سے کچھ بتایا جس پر ان کو گرفتار کیا گیا تو انہوں نے جواب دیا کہ وہ اس حوالے سے کچھ نہیں کہنا چاہتے کیونکہ ان کی پوری توجہ افغان مہاجرین کے مسائل اور ان کے حل پر ہے، وہ اس حوالے سے قانونی کاروائی کریں گے۔
خیال رہے گزشتہ روز ہونے والے کل جماعتی کانفرنس میں سیاسی جماعتوں کے کے نمائندوں سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ محکمہ خارجہ اور وزیر اعظم پاکستان کو خطوط لکھے اور ان سے افغان مہاجرین کی واپسی کے فیصلے پر نظرثانی کی اپیل کریں کیونکہ یہ جلد بازی میں ہوا ہے۔
ایپکس کمیٹی کے اجلاس میں مشکوک افراد کے ڈین اے ٹیسٹ کرانے کے فیصلے کی مذمت کی گئی اور متعقلہ اداروں سے اسے واپس لینے کا مطالبہ کیا گیا۔ جو افغان موسیقار خواجہ سرا اور صحافی افغانستان سے ہجرت کر کے پاکستان آئے ہیں حکومت ان کو خصوصی رعایت دیں اور انہیں واپس نہ بھیجیں کیونکہ وہاں ان کا روزگار اور جان غیرمحفوظ ہے۔