لکی مروت: کوئلے کی کان سے واپس آنے والے مزدوروں کی کوچ پر فائرنگ سے ایک مزدور جاں بحق
غلام اکبر مروت
لکی مروت میں کوئلے کی کان سے واپس آنے والے مزدوروں کی کوچ پر فائرنگ کے نتیجے میں ایک مزدور جاں بحق جبکہ ایک زخمی ہوگیا۔ مقامی افراد کے مطابق مزدوروں کی گاڑی میانوالی سے لکی مروت آرہی تھی جیسے ہی یہ گاڑی ضلع لکی مروت میں داخل ہوئی تو چند کلومیٹر کے بعد مسلح ڈاکوؤں نے ان کی کوچ کو رکنے کا اشارہ کیا۔
کوچ ڈرائیور نے گاڑی کی رفتار بڑھائی تو پیچھے سے ڈاکوؤں نے فائرنگ کر دی جس کے نتیجے میں ثناء اللہ خان نامی مزدور شدید جبکہ دوسرا ساتھی معمولی زخمی ہوا جبکہ کوچ کے شیشے ٹوٹ گئے۔ زخمی ثناء اللہ کو ہسپتال منتقل کیا جارہا تھا لیکن وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسا۔
جاں بحق ہونے والے ثناء اللہ کا تعلق قریبی گاؤں کڑہ ناورخیل سے ہے۔ اس لئے گاؤں میں خبر پہنچتے ہی درجنوں مسلح افراد نے ڈاکوؤں کا پیچھاکیا تاہم ڈاکو رات کی تاریکی کا فائدہ اٹھاتے ہوئے فرار ہو گئے تھے۔ ڈاکوؤں کی چھوڑی گئی دو موٹرسائیکلیں عوام کے ہاتھ لگ گئیں۔ مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ ڈاکو گاؤں قبول خیل میں روپوش ہیں اس لئے پولیس گھر گھر سرچ آپریشن کرے تاکہ ڈاکوؤں کی گرفتاری عمل میں لائی جاسکے۔
پیر صدر حنیف جو اسی گاؤں کڑہ ناورخیل سے تعلق رکھتے ہیں نے رابطہ کرنے پر بتایا کہ وہ ابھی احتجاج میں شریک تھے۔ اہل علاقہ نے قبول خیل گاؤں کو گھیرے میں لے رکھا ہے۔ اہل علاقہ کو شک ہے کہ ڈاکو قبول خیل میں چھپے ہوئے ہیں۔ انہوں نے کھوجی کتے بھی منگوا لئے ہیں اور لاش درہ تنگ سڑک پر رکھ کر احتجاج شروع کر دیا ہے۔
مظاہرین نے پاکستان اٹامک انرجی پراجیکٹ قبول خیل جانے والی تمام گاڑیوں کو روک لیا ہے۔ مظاہرین کا کہنا ہے کہ کل رات ساڑھے نو بجے یہ واقعہ پیش آیا تھا لیکن ابھی تک پولیس نے کوئی کاروائی نہیں کی ہے۔
دوسری جانب پولیس ترجمان سے رابطہ کرنے پر بتایا گیا کہ پولیس نے نامعلوم ملزمان کے خلاف رپورٹ درج کردی ہے اور ملزمان کو جلد پکڑ لیا جائے گا۔
خیال رہے لکی مروت کے علاقے کرم پار کے دیہاتوں کے اکثر نوجوان مکڑوال، میانوالی، خوشاب اور سرگودھا کے مختلف علاقوں میں واقع کوئلے کے کانوں میں کام کرتے ہیں۔ یہ مزدور کئی مہینے محنت مزدوری کے بعد واپس گھروں کو لوٹتے ہیں۔