جرائم

صوابی میں دکاندار پر پولیس اہلکاروں کے تشدد کے خلاف مقامی تاجران کا احتجاج

 

آفتاب مہمند

صوابی کے علاقے شیوا اڈہ کے دکاندار پر پولیس اہلکاروں کیجانب سے تشدد کے خلاف مقامی تاجران و عوام سراپا احتجاج بن گئے۔ پولیس اہلکاروں کے رویے کے خلاف ایک بڑی تعداد میں ترکئی و دیگر علاقوں کے لوگوں و تاجران نے احتجاجی مظاہرہ کرتے ہوئے شیوا اڈہ کے مقام پر صوابی، مردان روڈ کو ہر قسم کی ٹریفک کیلئے بند کیا تھا۔

اس موقع پر احتجاجی مظاہرین کا کہنا تھا کہ محکمہ پولیس کیجانب سے دونوں اہلکاروں کی معطلی قبول نہیں۔ دونوں اہلکاروں کے خلاف ایف آئی آر درج کرائی جائے۔ مظاہرین نے مزید کہا کہ جوڈیشل انکوائری کے ساتھ ساتھ اہلکاروں کو ملازمت سے فارغ کیا جائے۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ نا انصافی ہے کہ ایک پولیس اہلکار کے خلاف سوشل میڈیا پر وائرل پوسٹ پر کمنٹ کرنے پر پولیس اہلکاروں نے مقامی دکاندار عامر کو زدکوب کیا اور دوکان ہی کے اندر تشدد کا نشانہ بنایا۔ اعلی پولیس حکام فوری طور پر واقعے کا سخت ایکشن لے ورنہ احتجاج کا دائرہ کار بڑھا دیا جائے گا۔

یاد رہے کہ گزشتہ دنوں صوابی کے ایک رہائشی تور گل نامی شخص کے سوشل میڈیا پیج سے صوابی ہی کے ایک پولیس اہلکار کے خلاف پوسٹ کیا گیا تھا جس پر شیوا اڈہ کے دکاندار عامر نے کمنٹ کیا تھا۔
دکاندار کے کمنٹ کے بعد مقامی پولیس نے اسکے دوکان میں داخل ہو کر اسکو تشدد کا نشانہ بنایا جسکی سی سی ٹی وی فوٹیجز بھی منظر عام پر آئی ہے اور سوشل میڈیا پر بھی وائرل ہے۔

سی سی ٹی وی فوٹیجز میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ایک اسسٹنٹ سب انسپکٹر دو پولیس اہلکاروں کے ہمراہ عامر کے دوکان میں داخل ہوئے تھے۔ دوکان میں داخل ہو جانے کے بعد ان پر تشدد کیا گیا۔ اسکے بعد دکاندار کا بیان بھی سامنے آیا کہ انکو نہ صرف تشدد کا نشانہ بنایا گیا بلکہ پولیس اہلکاروں نے گالم گلوچ بھی کی ہے۔

سی سی ٹی وی فوٹیجز منظر عام پر آنے کے بعد مقامی دکانداروں و تاجران کا پولیس اہلکاروں کے نامناسب رویے کے خلاف شدید ردعمل سامنے آیا تھا۔ اس حوالے سے ترجمان ضلع صوابی پولیس کا کہنا ہے کہ سوشل میڈیا پر دکاندار پر پولیس تشدد کی وائرل ویڈیو پر ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر نے نوٹس لیکر ویڈیو میں تشدد کرنے والے اہلکاروں کو معطل کرکے لائن حاضر کر دیا ہے۔ ضلعی پولیس آفیسر نے اہلکاروں کے خلاف شفاف انکوائری کا حکم دیکر واقعے سے متعلق تحقیقات کی ہدایات کی ہے۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button