جرائم

سوات: چوری کے الزام میں گرفتار ملزم کی موت، معاملہ کیا ہے؟

رفیع اللہ خان

سوات کے تحصیل مٹہ میں پولیس کی مبینہ تشدد سے جاں بحق ہونے والے نوجوان کے لواحقین نے لاش سڑک پر رکھ کر احتجاجی مظاہرہ کیا۔

مٹہ چوک میں لاش کو سڑک پر رکھ کر لواحقین کا موقف تھا کہ چوری کے الزام میں گرفتار نوجوان پولیس کی تشدد سے جاں بحق ہوا ہے کیونکہ نوجوان جب جیل سے رہا ہوا تو ان کے منہ سے خون نکل رہا تھا اور وہ گھر میں جاں بحق ہوگئے۔انہوں نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ پولیس نے جیل میں نوجوان کو تشدد کا نشانہ بنایا تھا، ان کا مطالبہ ہے کہ انہیں انصاف فراہم کیا جائے۔

دوسری جانب مٹہ پولیس نے نوجوان ثناء اللہ کے لواحقین کے الزام کو مسترد کرتے ہوئے بتایا کہ مذکورہ نوجوان کو نعیم اللہ نامی شخص کے ایف آئی آر کے بعد گھر سے چوری کے الزام میں 5 اگست کو گرفتار کیا گیا تھا جس کو بعد میں سیدو شریف منتقل کیا گیا۔

پولیس کے مطابق ملزم ثناءاللہ کا نعیم اللہ کے ساتھ 26 اگست کو راضی نامہ ہوا تھا جس کے بعد ان کی رہائی عمل میں لائی گئی جبکہ ملزم رہائی کے بعد چار روز تک گھر میں موجود تھا اور ان کی موت گھر میں واقع ہوئی ہے۔ پولیس کا دعویٰ ہے کہ ثناء اللہ نشے کا عادی تھا اور ان کو ایڈز کی بیماری لاحق تھی، یہی وجہ ہے ان کی موت پولیس کی تشدد سے نہیں بلکہ نشے اور ان کی موذی مرض سے ہوا ہے۔

ادھر مظاہرین پولیس اور انتظامیہ کے ساتھ کامیاب مذاکرات کے بعد منتشر ہوئے جس میں ایس ایس پی اپر سوات نے نوجوان کی لواحقین کو واقعے کی انکوائری کرنے کی یقین دہانی دی ہے۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button