جرائم

جڑانوالہ میں مسیحی املاک پر حملوں میں ملوث 100 سے زائد افراد گرفتار

 

پنجاب کے شہر جڑانوالہ میں قرآن پاک کی بے حرمتی کے الزامات پر کشیدگی پیدا ہونے پر ایک سے زائد گرجا گھروں اور کئی گھروں کو جلا دیا گیا۔ پنجاب حکومت کے مطابق ہنگامہ آرائی 100 سے زائد افراد کو گرفتار کر لیا گیا۔

جڑنوالہ میں بدھ کو پولیس نے دو افراد کے خلاف قرآن پاک کی بے حرمتی کے الزام میں ایف آئی آر درج کرلی۔ بے حرمتی کی خبر پھیلی تو لوگ سڑکوں پر نکل آئے۔ اس دوران مشتعل افراد نے کم از کم ایک چرچ اور مسیحی برادی کے چند گھروں کو آگ لگا دی۔ واقعے کے بعد شہر کے حالات کشیدہ ہوگئے اور رینجرز طلب کرلی گئی۔

ایف آئی آر کے مطابق دوافراد پرجڑانوالہ کے سنیما چوک میں توہین آمیز کلمات کہنے اور قرآن پاک کی بے حرمتی کرنے کا الزام ہے۔ ایف آئی آر کے مطابق واقعے کی اطلاع ملنے پر پولیس سنیما چوک پہنچی تو وہاں قرآن پاک کے اوراق موجود تھے جن پر سرخ قلم سے توہین آمیز الفاظ تحریر تھے اور ملزمان موقع سے فرار ہوچکے تھے۔

ایسے دعوے بھی کیے گئے کہ پولیس ایف آئی آر میں نامزد ملزمان کو گرفتار کرنے سے گریزاں ہے۔ ملزمان کے خلاف توہینِ مذہب کی دفعات 295 بی اور 295 سی کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے جس کے تحت جرم ثابت ہونے پر سزائے موت سنائی جاسکتی ہے۔

اس واقعے کے بعد مشتعل افراد مقامی چرچ کے باہر پہنچے جہاں چند مشتعل افراد نے توڑ پھوڑ کی اور پھر آگ لگا دی گئی۔ کئی افراد نے اسسٹنٹ کمشنر کے دفترمیں بھی توڑ پھوڑ کی۔ اس کے بعد ایک مشتعل ہجوم شہر کے سینما چوک میں جمع ہوا، جہاں سے وہ مسیحی آبادی کی مرکزی بستی عیسیٰ نگری کی طرف روانہ ہوئے۔

سوشل میڈیا پر کئی پوسٹس میں دعویٰ کیا جارہا ہے کہ اس علاقے میں آباد مسیحی برادری کے کئی افراد گھر بارچھوڑ کر چلے گئے۔ وائرل ویڈیوز میں سے ایک میں پولیس افسر کو مشتعل افراد کو سمجھانے کی کوشش کرتے دیکھا جاسکتا ہے کہ ملزم کی گرفتاری کے بعد قانون کے مطابق کارروائی کی جائے گی تاہم مشتعل ہجوم کی جانب سے ملزم کو فوری سزا دینے کا مطالبہ کیا جارہا ہے۔

پنجاب حکومت نے جڑانوالہ واقعے کی اعلیٰ سطح انکوائری کا حکم دے دیا۔ واقعے پر شہر میں امن کمیٹی کو فوری طور پر متحرک کیا گیا جبکہ دیگر جماعتوں نے بھی اس واقعے کی مذمت کی۔

ترجمان پنجاب حکومت کے مطابق جڑانوالہ واقعہ کی فوری طور پر اعلیٰ سطح انکوائری کا حکم دیا گیا ہے، ایک سوچی سمجھی سازش کے تحت قرآن پاک کی بے حرمتی اور مسلمانوں کے جذبات کو مجروح کیا گیا جس کی تحقیقات جاری ہیں۔ پولیس نے بروقت کارروائی کرتے ہوئے 100 سے زائد لوگوں کو گرفتار کیا اور اس واقعے کی تمام ویڈیو فوٹیجز بھی موجود ہیں۔

واقعے پر چرچ آف پاکستان کے صدر بشپ آزاد مارشل نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ایکس (ٹوئٹر) پرلکھا کہ قرآن پاک کی بے حرمتی کا الزام جھوٹا ہے۔ انہوں نے کہا کہ قانون نافذ کرنے والے ادارے لوگوں کے تحفظ کیلئے مداخلت کریں۔ جڑانوالہ کے گرجا گھروں کے انچارج بادری خالد مختار نے کہاکہ ہجوم نے چھ گرجا گھروں کو نشانہ بنایا۔ انہوں نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ انہوں نے متعدد بار پولیس کو بلایا لیکن وہ مدد کے لیے نہیں آئے۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button