جرائم

باجوڑ دھماکہ: مشکل حالات میں تعلیم حاصل کرنے والا حافظ حمزہ خان گھر والوں کا سہارا نہ بن سکا

 

سعید بادشاہ مہمند

وہ سٹیج سے تھوڑے فاصلے پر کرسی میں بیٹھا پارٹی رہنماوں کی تقاریر سن رہاتھا کہ تحصیل امبار جے یو آئی جنرل سیکرٹری پنڈال میں داخل ہوا۔ اس نے احتراماّ کرسی اسے پیش کی اور خود آگے جاکر سٹیج کے پاس کھڑا ہوگیا کہ تھوڑی دیر بعد دھماکہ ہوا اور جان کی بازی ہار گیا۔ سابق سینیٹر حافظ رشید احمد نے بتایا کہ حافظ حمزہ خان ان کا کزن اور جے یو آئی کا نظریاتی ورکرتھا۔ وہ ذہانت میں بے مثال تھا۔ اس کی ناگہانی موت سے سارے گاوں کا ماحول سوگوار ہے۔

قبائیلی ضلع مہمند تحصیل امبار کے گاوں قجیرہ کا 25 سالہ جوان حافظ حمزہ خان ولد مبین خان بھی ان 56 افراد میں شامل ہیں جو اتوار کے روز جے یو آئی ف کے ورکرز کنونشن میں خودکش دھماکے میں جاں بحق ہوئے۔ حمزہ خان کے خالہ زاد حافظ حبیب احمد نے ٹی این این کو بتایا کہ 2010 میں ضلع مہمند کے حالات بدامنی کے باعث خراب ہوئے توحمزہ خان کے خاندان نے بھی دیگر لوگوں کی طرح آبائی گھر چھوڑ کرضلع چارسدہ نقل مکانی کی اور والد محنت مزدوری کرنے لگا۔

اس نے بتایا کہ وہ دونوں چارسدہ کے مدرسے میں ایک ساتھ پڑھتے تھے۔ حافظ حمزہ خان نے سکول اور کالج کی تعلیم بھی ایک ساتھ جاری رکھی۔ صبح کے وقت سکول اور سیکنڈ ٹائم میں مدرسے میں پڑھتارہا۔ وہ خوب محنت کررہا تھا اور تعلیم کا سلسلہ اس طرح چلتارہا۔ حبیب احمد نے مزید بتایا کہ حافظ حمزہ خان نے گزشتہ سال باچاخان یونیورسٹی سے کمپیوٹرسائنس میں BS کیا اور اس دوران شیخ محمد ادریس کے مدرسہ نعمانیہ چارسدہ سے دینی علم بھی مکمل کرکے چند ماہ قبل فارع التحصیل ہو اتھا۔ وہ اکثر مجھے کہتا تھا کہ کمپیوٹر سائنس میرا شوق ہے میں آگے جاکر اس میں نام پیدا کرکے اچھی جاب حاصل کرسکتاہوں جو میرے غریب گھرانے کے مشکلات کم کریگی۔

شو کیس رکھ کرچارسدہ بازار میں گھڑیاں بیچنے والےحافظ حمزہ خان کے والد مبین خان نے بتایا کہ پانچ بیٹوں میں حمزہ خان دوسرے نمبر پر تھا۔ تعلیم مکمل ہونے کے بعد اس کی منگنی ہوئی اور شادی کی تیاری ہورہی تھی۔ مبین خان نے کہا کہ مجھے افسوس اس بات کا ہے کہ میں نے گھرسے نقل مکانی اور غربت کے باوجود اپنے بیٹے کو اسلامی اور عصری تعلیم دلوائی۔ انہوں نے کہا کہ جب یہ مشکل مرحلہ تکمیل کو پہنچا تو حمزہ خان نے تحصیل امبار کے ایک نجی سکول میں استاد کے طور پر جاب شروع کی تو ہماری کچھ امیدیں بندھ گئی مگر اس بے رحم معاشرے کے ایک خونریز سانحے میں بے گناہ شہیدکردیاگیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ غم سارا خاندان مشکل سے سہہ پائینگے اور حمزہ خان کو کبھی بھول نہ پائیں گے۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button