جرائم

لکی مروت میں دوستی سے انکار پر نوجوان تیزاب گردی کا شکار

 

آفتاب مہمند

خیبر پختونخوا کے ضلع لکی مروت میں دوستی سے انکار پر تیزاب گردی کا واقعہ پیش آیا ہے۔ دوستی سے انکار پر وقار اللہ نامی نوجوان پر تیزاب پھینک دیا گیا۔ وقار اللہ کا چہرا 70 فیصد جھلس گیا ہے جبکہ ملزم عزیز اللہ فرار ہو کر روپوش ہوگیا ہے۔

19 سالہ وقار اللہ کے کزن سمیع اللہ نے ٹی این این کو بتایا کہ گزشتہ روز وقار اپنے دوستوں کے ہمراہ لکی سٹی گئے تھے اور لاری اڈہ میں ایک دوکان میں وقار سمیت تمام دوست سموسے کھانے میں مصروف تھے کہ اچانک ملزم عزیز اللہ نے انہیں آواز دی۔ دوکان سے باہر آتے ہی ملزم نے ان پر تیزاب پھینک دیا جسکے باعث انکا چہرہ بری طرح جھلس گیا۔
واقعہ پیش آتے ہی انکے ہمراہ دیگر دوست فوری طور پر وقار کو قریبی ہسپتال لے گئے اور بعد ازاں انکو علاج کیلئے ضلع بنوں کے ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹر ہسپتال پہنچا دیا گیا۔ انکو گھر منتقل کردیا گیا ہے۔ ہسپتال رپورٹ کے مطابق انکا چہرا 70 فیصد تک جھلس گیا ہے۔

سمیع اللہ نے بات چیت کے دوران ٹی این این کو بتایا کہ 23/24 سالہ ملزم عزیز اللہ بھی انکے گاوں حافظ وانڈا کٹانہ سے تعلق رکھتا ہے۔ ملزم پہلے بھی وقار کو تنگ کیا کرتا تھا۔ وقار کا والد بیمار ہے اور علاقے میں محنت مزدوری کرتا ہے۔ عزیز اللہ کی کرتوتوں کی وجہ سے پوری اہل خانہ سخت پریشان ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ عزیز اللہ اکلوتا ہے جو ایک نشئی بندہ ہے اس کی حرکات سے پورا گاوں سخت پریشان ہے۔ سمیع اللہ کے مطابق اطلاعات آرہی ہے کہ وہ قریبی وانڈا سیما نامی دوسرے ایک گاؤں میں روپوش ہے۔ وقار کے اہل خانہ نے لکی کے تھانہ سٹی میں باقاعدہ مقدمہ درج کرکے اپنا معاملہ قانون پر چھوڑ دیا ہے۔ امید ہے  جلد ہی عزیز اللہ کو گرفتار کرکے قانون کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔

دوسری جانب تھانہ لکی سٹی کے ایس ایچ او منعیم خان نے ٹی این این کیساتھ بات چیت کے دوران بتایا کہ مقدمہ درج ہوتے ہی ملزم عزیز اللہ کی گرفتاری کیلئے جگہ جگہ چھاپوں کا سلسلہ جاری ہے۔ پولیس ملزم کو جلد ہی گرفتار کرکے قانون کے کٹہرے میں لائے گی۔ قانون کے مطابق ملزم کو سخت سزا دیں گے تاکہ آئندہ کیلئے کوئی بھی شخص علاقے میں اسی طرح کے حرکت کا سوچے بھی نہیں۔ پولیس علاقے میں مشران و عمائدین علاقہ کیساتھ ملکر ہر طرح کے جرائم کو روکنے پر کام کر رہی ہے تاہم مزکورہ واقعہ پیش آنے کے بعد اہل علاقہ کو ساتھ ملا کر اب اس عمل میں مزید تیزی لائی جائے گی۔

خیبر پختونخوا سے تعلق رکھنے والی سماجی کارکن طاہرہ کلیم کہتی ہے کہ تیزاب کا استعمال، تعارف، اقسام وغیرہ کے حوالے سے 2014 میں باقاعدہ طور پر ایک ایکٹ بھی بنا ہے اور خیبر پختونخوا میں پاکستان تحریک انصاف کی حکومت کیجانب سے بعدازاں یہ کوشش بھی کی گئی تھی کہ ایکٹ میں کچھ اہم ترامیم کئے جائے جسمیں تیزاب گردی جیسے اقدام پر سخت سزا دلوانا بھی شامل تھا۔

انکا کہنا تھا کہ تیزاب گردی جیسے واقعات میں اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ تیزاب اب ہر جگہ کسی بھی انسان کو با آسانی دستیاب ہے اسکی خرید و فروخت عام ہے لہذا لوگ اس کو لے کر اب لوگوں پر پھینکنے کیلئے بطور کیمیکل ویپن بھی استعمال کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ لکی مروت کا حالیہ واقعہ پیش آنے کے بعد صاف پتا چل رہا ہے کہ تیزاب گردی اب بھی ہو رہی ہے لیکن پہلے اسی طرح کے واقعات کی رپورٹنگ زیادہ نہیں کیجاتی تھی اور اب اس طرح کے واقعات رپورٹ ہوتے ہیں۔

انہوں حکومت اور قانون نافذ کرنے والے اداروں پر زور دیا کہ وہ تیزاب کی خرید و فروخت کیلئے باقاعدہ ایک کیٹگری بنالے تاکہ ہر کوئی اسی با آسانی خرید نہ سکیں اور اس کی روک تھام کے لیے ایکٹ میں ترامیم کرکے سزائیں بڑھا کر سخت بھی کردی جائیں۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button