پشاور: دکاندار نے مبینہ طور پر 6 سالہ بچی کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنا دیا
پشاور کے علاقے پیر بالا میں مبینہ طور پر دوکاندار نے 6 سالہ کمسن بچی کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنا دیا۔
مبینہ طور پر جنسی زیادتی کا نشانہ بنے والی بچی کے والد نے پولیس کو بتایا کہ 6 سالہ عائشہ گھر سے دکان سودا لینے گئی تھی جہاں مکرم نامی دکاندار نے بچی کو جنسی تشدد کا نشانہ بنا ڈالا۔ پولیس کے مطابق متاثرہ بچی کے والد کی شکایت پر ملزم کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے۔
خیال رہے کہ گزشتہ روز بھی پشاور کے علاقے رشید گھڑی میں بچی سے مبینہ طور پر جنسی زیادتی کا واقعہ سامنے آیا تھا جس میں بچی کے والدہ نے پولیس کو بتایا تھا کہ ان کے شوہر نے اپنی سگی بیٹی کو اسلحہ کی نوک پر مبینہ طور جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا ہے۔
واضح رہے کہ پشاور سمیت خیبر پختونخوا کے دیگر اضلاع میں گزشتہ کئی سالوں سے کمسن بچوں اور بچیوں کے ساتھ جنسی زیادتی کے واقعات رونما ہو رہے ہیں۔
پاکستان میں بچوں کے خلاف جنسی تشدد کی روک تھام کے لئے کام کرنے والی غیر سرکاری تنظیم ساحل کی رپورٹ کے مطابق 2022 میں ملک بھر میں بچوں سے جنسی زیادتی کے واقعات میں 33 فیصد اضافہ ہوا ہے جبکہ 2022 میں خیبر پختونخوا سمیت ملک بھر میں 4 ہزار سے زائد بچوں کو جنسی تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔
رپورٹ کے مطابق متاثرہ بچوں میں زیادہ تعداد بچیوں کی ہے جبکہ سال 2022 میں اوسطا یومیہ 12 سے زائد بچے جنسی تشدد کا شکار ہوئے جن میں مجموعی طور پر 2323 بچیاں جبکہ 1928 بچے شامل ہیں۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ 6 سے 15 سال تک کی عمر کے بچے سب سے زیادہ جنسی زیادتی کا شکار ہوئے اور ایسے واقعات میں زیادہ تر ان کے اپنے خاندان کے افراد ملوث پائے گئے ہیں۔