جرائم

فیکٹ چیک: کیا واقعی سوات میں فائرنگ سے 15 بچوں کو مارا گیا؟

جنید ابراہیم

"بھائیو، میری بات سنیں! جس کے جتنے بھی بچے ہیں، اور ہمارے اپنے یار دوستوں میں سے جتنے بھی اس وقت باہر ہیں، خود کو ایک سائیڈ پے کر لیں، ذرہ احتیاط کریں اچھا! کیونکہ اپرسوات میں بہت، 15 بچوں کو (فائر کر کے) مارا ہے، ایک ادھیڑ عمر شخص کو بھی گولیاں لگی ہیں، باقی بھی ایمرجنسی لائے جا رہے ہیں۔ ہمارے اپنے سارے دوست دھیان رکھیں اور جس کے جتنے بھی بچے ہیں وہ اپنے بچوں کو گھر پر ہی روکے رکھیں، باہر مت جانے دیں۔”

گزشتہ روز یہ اور ایسی طرح دیگر وائس میسجز سوات کے لوکل وٹس ایپ نیوز گروپس میں گردش کررہی تھی جس کے باعث عوام میں شدید خوف و ہراس پھیل گیا تھا۔ یہ وائس میسجز کس حد تک درست ہیں؟ اس حوالے سے ہم نہ اصل حقیقت تک پہنچ کی کوشش کی ہے۔

سوات پریس کلب کے صدر عصمت علی نے ٹی ٹی این کو بتایا کہ جس وقت سوات کے لوکل نیوز گروپس میں یہ خبر پھیل گئی اس وقت وہ پریس کلب میں موجود تھے جبکہ اس وائس میسجز میں ایک شخص نے یہ دعویٰ بھی کیا ہے کہ اس واقعہ کے خلاف عوام سوات پریس کلب کے باہر احتجاج کررہے تھے تاہم وہ معلومات درست نہیں تھی۔

انہوں نے بتایا جو وائس میسجز اور تصاویر وٹس ایپ گروپس میں شئیر ہورہی تھی اصل میں وہ تصاویر دیر کے علاقے بلامبٹ کی تھی جہاں چند روز قبل باولے کتے نے کچھ بچوں کو زخمی کیا تھا اور بعد میں ان بچوں کو ہسپتال منتقل کیا گیا۔

عصمت علی کا کہنا ہے کہ ہم نے اس وقت وٹس ایپ گروپس اس’ فیک نیوز’ کو بار بار کاونٹر کرنے کی کوشش کی لیکن وہ اس میں کامیاب نہیں ہوئے۔

ٹی این این نمائندہ نے اس حوالے سے ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال کے ایم ایس ڈاکٹر اصغر سے رابط کیا تو انہوں نے اس بات کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ رواں ماہ کے 7 تاریخ کو 2 نوجوان اور 10 بچوں کو زخمی حالات میں ہسپتال لایا گیا اور یہ تمام افراد باولے کتوں کے کاٹنے سے زخمی ہوئے تھے۔

ڈاکٹر اصغر کے مطابق متاثرہ افراد کو علاج کے بعد ہسپتال سے رخصت کیا گیا ہے جبکہ ایک سنجیدہ نوعیت کے کیس کو انہوں نے پشاور رہفر کیا جہاں ان کا علاج جاری ہے۔

دوسری جانب سوات میں تحصیل بابوزئی کے اسسٹنٹ کمشنر اصغر سوارنی نے وائس میسجز اور تصاویر کو فیک نیوز قرار دیتے ہوئے بتایا کہ سوات میں اس قسم کا کوئی بھی واقعہ سامنے نہیں آیا جبکہ اس حوالے سے جتنے بھی خبریں زیر گردش ہیں اور وہ سب جھوٹ پر مبنی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ سوات انتظامیہ، ریسیکیو اور پولیس ہر وقت کسی بھی حادثے سے نمٹنے کے لیے 24 گھنٹے الرٹ رہتی ہیں جبکہ سوشل میڈیا پر پھیلنے والی فیک نیوز اور مس انفارمیشن کو کاونٹر کرنا ایک چیلنج بن گیا ہے۔

اے سی بابوزئی نے کہا کہ لوکل نیوز گروپس اور عوام کو چاہے کہ سوشل میڈیا کے اس دور میں خبر کو اگے پھیلانے سے پہلے خود ایک بار کنفرم کریں جبکہ فیک اور جھوٹ پر مبنی خبریں پھیلانے والوں کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کی جائے گی۔

Show More

Salman

سلمان یوسفزئی ایک ملٹی میڈیا جرنلسٹ ہے اور گزشتہ سات سالوں سے پشاور میں قومی اور بین الاقوامی میڈیا اداروں کے ساتھ مختلف موضوعات پر کام کررہے ہیں۔

متعلقہ پوسٹس

Back to top button