جرائم

پشاور میں 8 سالہ علیشبا کو بھابھی نے کیوں قتل کیا؟

آفتاب مہمند 

پشاور کے علاقے تہکال میں 8 سالہ بچی کو پھانسی دیکر قتل کر دیا گیا۔ تہکال کی حدود پلوسی میں
مسمات سدرا نے اپنے بھائی کیساتھ ملکر اپنی ہی کمسن نند علیشبا جوکہ تیسری جماعت کی طالبہ تھی اور ایک مدرسے میں بھی پڑھتی تھی کو پھانسی دیدی۔ پشاور کی تہکال پولیس نے بروقت کاروائی کرتے ہوئے ملزمان کو گرفتار کرلیا ہے۔

اس حوالے سے رابطہ کرنے پر مقتولہ علیشبا کے بھائی صدام اختر نے ٹی این این کو بتایا کہ کہ وہ دو بھائی ہیں اور انکی یہی ایک بہن علیشبا تھی۔ وہ سب سے چھوٹی تھی۔ مقتولہ سدرا بی بی انکی اہلیہ ہے اور دوسرا ملزم یعنی فرحان انکا سالہ ہے۔ انکی اہلیہ اور سالے نے ملکر انکی معصوم بہن کو قتل کر دیا ہے۔

ٹی این این کیساتھ بات کرتے ہوئے انکا مزید کہنا تھا کہ وہ خود ضلع مردان میں فرنیچر کا کام کرتے ہیں۔ علیشبا بھی کچھ عرصے تک انکے ہمراہ مردان میں رہائش پذیر رہی کیونکہ وہ وہاں ایک گرلز سکول میں تیسری جماعت میں پڑھتی تھی۔ چند روز قبل علیشبا کو پشاور کے تہکال کے ایک مقامی مدرسے میں داخل کروایا تھا۔

گزشتہ جمعرات کے روز سہ پہر کے وقت علیشبا انکے دوسرے بھائی سدیس کیساتھ مدرسہ پڑھنے گئی تھی۔ درمیان میں سدیس نماز پڑھنے مسجد گیا اور وہاں سے سیدھا گھر آیا تھا۔ علیشبا جب گھر بروقت نہیں آئی تو والدہ نے پوچھا کہ آج تو وہ لیٹ ہوگئی۔ تھوڑی دیر بعد گھر والے علیشبا کے پیچھے مدرسہ گئے تو انکی معلمہ نے بتایا کہ وہ تو اپنی بھابی سدرا اور اسکے بھائی فرحان کے ہاں چلی گئی ہے۔

سدرا اور فرحان تہکال پایاں کے رہائشی ہیں۔ سدرا اپنے سسرال کے گھر سے تقریبا ایک ہفتہ قبل اپنے والدین کے گھرنارض ہوکے گئی تھی اور یہ بہانہ کیا تھا کہ انکے سسرال والے ان پر ظلم کرتے آرہے ہیں۔ ایک ہفتے سے وہ اپنے والدین کے ہاں رہائش پذیر تھی۔

صدام نے بتایا کہ وہ خود اس وقت مردان میں تھے جب گھر والوں نے انکو فون کرکے بتایا کہ انکی بہن کو سدرا لوگ لے گئے ہیں۔ جب انہوں نے بہن کی تلاش کیلئے سدرا سے رابطہ کیا تو وہ انکاری ہوگئی کہ وہ تو اپنے والدین کے گھر پر موجود ہیں۔ انکو تو کچھ بھی نہیں معلوم۔ انہوں نے علیشبا کے بارے میں معلومات حاصل کرنے کیلئے بہت کوشش کی جب کچھ بھی پتہ نہیں چلا تو خود فوری مردان سے پشاور کیلئے روانہ ہوگئے۔ معلومات نہ ملنے پر ایسے میں انکو شک ہوا کہ کچھ تو ہوا ہے۔ پشاور پہنچتے ہی انہوں نے مساجد سے اطلاعات بھی کروائے کہ کسی کو اگر علیشبا کے بارے معلومات ملے تو اہل خانہ کو فوری طور پر مطلع کیا جائے۔

صدام نے ٹی این این کو مزید بتایا کہ اہل خانہ نے فوری طور پر تہکال پولیس کو اطلاع دی اور علیشبا کی تلاش شروع کر دی۔ ایسے میں پولیس کو اپنے ذرائع سے خبر ملی تھی کہ علیشبا کو تو قتل کرکے آبشار کالونی کے نہر میں انکی لاش ہھینکی گئی ہے۔ غالبا اغواء کے فوری بعد انکا گلہ دبا کر انکو پھانسی دیکر قتل کیا گیا تھا۔ سدرا اور بھائی نے لاش کو ایک چادر میں باندھ کر ایک مقامی ڈرائیور یاسین کے رکشے میں سفر کرتے ہوئے نہر میں پھینکا دی تھی۔ ایسے میں پولیس، ریسکیو 1122، مقامی آبادی نے بچی کی تلاش میں انکی بہت مدد کی جس پر وہ انکے بہت شکرگزار ہیں۔

صدام نے بتایا کہ چند سال قبل سدرا کیساتھ انہوں نے لو میرج کیا تھا جن سے انکے دو بیٹے اور ایک بیٹی ہے۔ لو میرج کا انکو یہ صلہ ملا کہ سدرا نے انہیں کی اکلوتی اور معصوم و بے گناہ بہن کو بہت بے دردی کیساتھ قتل کیا۔ جہاں یہ بات کہ اہل خانہ سدرا پر تشدد کرتے تھے اس میں کوئی حقیقت نہیں۔ انکو نہیں معلوم سدرا اور سالے نے انکی کم سن بہن کو کیوں اتنا بے دردی کیساتھ قتل کیا ہے۔ انکی بیوی کے ساتھ کافی اچھے تعلقات تھے۔

صدام کا مزید کہنا تھا کہ واقعہ پیش آنے کے بعد انکے والدین بے حد افسردہ ہیں۔ خاص کر والدہ کی طبعیت کافی خراب ہے۔ انکا اور انکے تین بچوں کی زندگی کا فیصلہ اب ان کے والدین کریں گے۔ آج کے بعد اسکا، اہل خانہ کا سدرا انکے والدین، بہن بھائیوں و دیگر رشتہ داروں کیساتھ کسی بھی قسم کا کوئی تعلق یا رشتہ نہیں رہا۔ پولیس کی بروقت رسپانس پر وہ انکے شکر گزار ہیں۔ انہوں نے اپنا معاملہ اللہ پاک پر چھوڑ دیا ہے تاہم وہ قانون سے بھر پور امید رکھتے ہیں کہ بے گناہ علیشبا کے قاتلوں کو سزائے موت کی سزا دیں گے۔

ڈی ایس پی ٹاون سجاد خان نے رابطہ کرنے پر ٹی این این کو بتایا کہ تھانہ تہکال کی حدود میں بچی کو بے دردی کیساتھ پھانسی دینے کے بعد نہر میں پھینکنے میں ملوث ملزمان کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔
علاقہ پلوسی میں 8 سالہ بچی علیشبا دختر فدایت اللہ ساکن پلوسی کے قتل میں ملوث ملزمان کو چند گھنٹوں کے اندر اندر گرفتار کیا گیا۔

واقعہ رونما ہونے کے بعد بچی کے والد فدایت اللہ کی رپورٹ پر باقاعدہ انکوائری شروع کردی گئی تھی۔
گرفتار ملزمان میں مسماہ (س) زوجہ صدام اختر ، فرحان اور رکشہ ڈرائیور یاسین شامل ہیں۔ گرفتار ملزمہ مسماہ (س ) نے ابتدائی تفتیش کے دوران اعتراف کیا ہے کہ گھریلوں ناچاقی وجوہات کی بنا پر بھائی فرہان کیساتھ مل کر بچی کو پھانسی دینے کے بعد نہر میں پھینکا تھا۔

سجاد خان نے مزید بتایا کہ ابتدائی طور پر یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ سدرا کے کسی کیساتھ ناجائز تعلقات تھے اور مقتولہ بچی کو انکا پتہ لگا تھا۔ قتل میں ملوث خاتون نے شائد اسی بناء پر کم سن بچی کو قتل کیا ہے کہ وہ انکے ناجائز تعلقات کا کسی کو نہ بتائے۔ چونکہ یہ ابتدائی معلومات ہیں اسی لئے اس کیس کا پوری طرح سے پولیس تفتیش کر رہی ہے۔ پولیس اس کیس کو مزید ٹریس کرکے حتمی تحقیقات کروا کر تمام تر حقائق کو سامنے لائے گی۔

دوسری جانب تھانہ تہکال پولیس نے بھی ٹی این این کو بتایا کہ ملزمان کی گرفتاری کے بعد انکے ساتھ قانون کے مطابق نمٹا جائے گا۔ پولیس جلد ہی ملزمان کو عدالت میں بھی پیش کرکے انکے جسمانی ریمانڈ کے حصول کیلئے استدعا کریں گی۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button