جرائم

شمالی وزیرستان میں نامعلوم افراد نے لڑکیوں کے دو سکولوں کو بارودی مواد سے اڑا دیا

مزمل داوڑ

شمالی وزیرستان تحصیل میرعلی میں نامعلوم افراد نے لڑکیوں کے دو سکولوں کو بارودی مواد سے اڑا دیا ہے۔
نامعلوم افراد نے گزشتہ رات تاریکی میں تحصیل میرعلی گاؤں موسکی میں مرحوم ڈاکٹر نورجنت گل گرلز سکول کو بارودی مواد سے تباہ کردیا جس میں روزانہ کی بنیاد پر سینکڑوں بچیاں تعلیم حاصل کرتی ہیں۔
دوسرے واقعے میں بھی نامعلوم افراد نے تحصیل میرعلی گاؤں حسوخیل میں یونس گرلز سکول کو بھی دھماکے سے تباہ کردیا۔
یاد رہے کئی سال قبل نامعلوم مسلح افراد نے حسوخیل یونس گرلز سکول کو دھمکی آمیز پیغامات بھیج کر بند کردیا تھا حکومت اور عوام کی کوششوں سے دوبارہ سکول کو کھول دیا گیا تھا۔

گورنمنٹ گرلز سکول یونس کوٹ میں بھی روزانہ کی بنیاد پر سینکڑوں بچیاں تعلیم حاصل کرنے کے لئے اتی ہیں لیکن اب ان دونوں سکولز کو کھنڈرات میں تبدیل کردیا گیا ہے۔ گورنمنٹ گرلز سکول یونس کوٹ کا مڈل حصہ مکمل طور پر تباہ ہوچکا ہے۔

پاکستان پیپلز پارٹی کے انفارمیشن سیکرٹری شفقت داوڑ ٹی این این کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ شمالی وزیرستان وزیرستان میں بدامنی نے ایک نیا رخ لے لیا ہے جہاں ہماری بچیوں کی تعلیمی درسگاہوں کو نشانہ بنایا جارہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ حالات پہلے سے ہی انتہائی غیر یقینی تھے مگر اب بچیوں کے سکول کو بموں سے اڑا کر تعلیم کی حصول کی دروازے بند کیا جارہا ہے جس سے عوام کی پریشانی میں مزید اضافہ ہوگیا ہے۔ شفقت داوڑ نے موجودہ وفاقی اور صوبائی گورنمنٹ سے امن کے قیام کیلیے مثبت کردار ادا کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

دوسری جانب عوام نے بھی اس واقعے پر شدید غم دکھ اور درد کا اظہار کیا ہے اور کہا ہے کہ تعلیم ہر پاکستانی کا حق ہے جس طرح ملک کے دیگر حصوں میں تعلیم کا نظام موجود ہے اسی طرح قبائلی علاقوں میں بھی تعلیم حاصل کرنے کے لئے وہی سہولیات فراہم کیا جائے۔ دنیا تعلیم کی وجہ سے ترقی کررہا ہے اور ہمیں روز بروز روشنی سے اندھیرے کی طرف دھکیلا جارہا ہے۔

اس ضمن میں شمالی وزیرستان پولیس اور ضلعی انتظامیہ کے ساتھ رابطہ کرنے کی کوشش کی گئی تاہم انکی طرف سے کوئی جواب موصول نہ ہوسکا۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button