جرائم

کوہاٹ میں نماز تراویح کی سکیورٹی پر مامور دو پولیس اہلکار نامعلوم افراد کی فائرنگ سے جاں بحق

کوہاٹ میں نامعلوم افراد کی فائرنگ سے دو پولیس سپاہی جاں بحق ہوگئے ہیں۔  ترجمان ضلع کوہاٹ پولیس کے مطابق دونوں نوجوان سپاہی قاسم اور آیاز آج رات کو موٹر سائیکل پر تراویح ڈیوٹی کیلئے جارہے تھے کہ راستے میں علاقہ  تپی کے مقام پر نامعلوم افراد نے ان پر شدید فائرنگ کی۔ فائرنگ کے نتیجے میں دونوں اہلکار موقع ہی پر جاں بحق ہوگئے۔

ترجمان کے مطابق ملزمان پہلے سے راستے میں گھات لگائے بیٹھے تھے اور واقعے کے بعد فرار ہو چکے ہیں۔ کوہاٹ پولیس کے مطابق واقعہ میں ملزمان کی تلاش کیلئے تپی اور نواح میں سرچ آپریشن کا آغاز کردیا گیا ہے۔

اہلکاروں کی لاشیں ضلعی ہیڈکوارٹر ہسپتال کوہاٹ مںتقل کر دی گئی ہیں جہاں پوسٹ مارٹم  اور دیگر ضروری قانونی کارروائی کے بعد انکے ورثاء کے حوالے کی جائیں گی۔

واقعہ کے بعد رابطہ کرنے پر پولیس حکام نے ٹی این این کو بتایا کہ دونوں جاں بحق اہلکاروں کا تعلق ضلع کوہاٹ کے مضافاتی علاقہ میروزئی سے تھا۔ انکی عمریں بالترتیب 36 اور 40 سال تھیں۔ دونوں اہلکار شادی شدہ تھے اور محکمہ پولیس میں 10 سال یا اس سے زائد نوکریاں کیں۔

قاسم اور آیاز نے نوکری کے دوران اپنے تمام تر فرائض ضلع کوہاٹ ہی میں انجام دئیے ہیں۔ دونوں اہلکار وقتا فوقتاً مختلف تھانوں میں تعینات رہے۔

اسی طرح ایک سال قبل وہ کوہاٹ ہی میں ایلیٹ فورس کا حصہ بھی رہیں جبکہ آجکل وہ کوہاٹ کے ضلعی پولیس لائن میں اپنے فرائض انجام دے رہے تھے جہاں سے انکی سپیشل تراویح ڈیوٹی لگائی گئی تھی۔

حکام کے مطابق قاسم اور آیاز کا تعلق ایک ہی علاقہ سے ہونے کے باعث آپس میں کافی دوست بھی تھے اور اکثر اوقات اکھٹے ہی ڈیوٹی کے لئے آتے جاتے تھے۔

خیبرپختونخوا میں تحریک طالبان سمیت مختلف مسلح گروپس کی جانب سے سکیورٹی فورسز کے خلاف کاروائیاں ایک بار پھر بڑھ گئی ہیں اور رواں سال کے پہلے تین مہینوں میں صوبے کے مختلف اضلاع میں 26 حملوں میں 127 پولیس اہلکار و افسران قتل کر دئے گئے ہیں۔ اسی طرح دہشتگردی کے مختلف واقعات میں 212 پولیس جوان و آفیسرز زخمی بھی ہوچکے ہیں۔ شہدائے پولیس کاروان میں حال ہی میں لکی مروت میں بم دھماکے میں نشانہ بنائے گئے اقبال مہمند سمیت  ڈی ایس پی رینک کے 2 افسران بھی شامل ہیں۔ اسی طرح زخمیوں میں سپاہی سے لیکر انسپکٹر رینک کے لیول تک اہلکار و افسران  شامل ہیں۔ رواں سال پولیس فورس پر جتنے بھی حملے ہوئے ہیں ان میں زیادہ تر ٹارگٹ کلنگ جیسے اواقعات  اور دھماکوں کے شامل ہیں۔ پولیس وینز، پٹرولنگ موبائل، چوکیوں اور تھانوں کو بھی نشانہ بنایا جا چکا ہے۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button