پشاور میں نامعلوم حملہ آوار کی فائرنگ، 24 گھنٹوں میں دوسرا اقلیتی شخص قتل
انور خان
پشاور کے علاقہ سفید ڈھیری میں نامعلوم موٹر سائیکل سوار حملہ آوار نے فائرنگ کرکے عیسائی برادی سے تعلق رکھنے والے کاشف مسیح کو قتل کر دیا جس کے بعد گزشتہ 24 گھنٹوں میں فائرنگ سے یہ دوسرا اقلیتی شخص قتل ہوا ہے۔
سفید ڈھیری تھانہ کے انچارج سرتاج نے ٹی این این کو بتایا کہ کاشف مسیح ٹاؤن تھری میں ملازم تھے اور حملہ آوار نے اکیڈمی ٹاؤن کے قریب اس وقت متقول کو نشانہ بنایا جب وہ ڈیوٹی سے واپس جا رہے تھے۔
عینی شاہدین کے مطابق کاشف مسیح پر حملہ کرنے والے حملہ آوار نے ہیلمٹ پہن رکھا تھا اور کاشف کو گلے اور ہاتھ میں گولیاں لگی تھیں۔
یہ بھی پڑھیں: پشاور میں نامعلوم موٹر سائیکل سواروں کی فائرنگ سے سکھ برادی کے تاجر قتل
پولیس کے بقول واقعہ کے بعد لاش کو تحویل میں لیکر پوسٹ مارٹم کے لئے ہسپتال منتقل کر دی گئی ہے۔
دوسری جانب مقتول کے چچا اشرف مسیح نے واقعہ کی شدید مذمت کرتے ہوئے ٹی این این کو بتایا کہ ہماری کسی سے دشمنی نہیں تھی جبکہ کاشف بھی لڑائی جھگڑے والا لڑکا نہیں تھا، پتہ نہیں ان کو کیوں اور کیسے مارا۔ انہوں نے بتایا کہ مقتول کے چھوٹے چھوٹے بچے ہیں جبکہ والد بھی شدید بیمار ہے، حکومت اور پولیس سے انصاف کا مطالبہ کرتے ہیں، ہمیں ہر حال میں انصاف چاہئے۔
واضح رہے کہ پشاور میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران فائرنگ کے نیتجے میں اقیلتی برادی کے شخص کو قتل کرنے کا یہ دوسرا واقعہ پیش آیا ہے۔ یاد رہے کہ گزشتہ روز دیر کالونی میں نامعلوم موٹر سائیکل سواروں نے سکھ برادی سے تعلق رکھنے والے پنساری ہردیال سنگھ کو دکان کے اندر فائرنگ کرکے قتل کردیا تھا۔
عینی شاہدین کے مطابق حملہ آور موٹر سائیکل پر سوار تھے اور واردات کے بعد فرار ہوگئے۔ مقتول دیال سنگھ محلہ جوگن شاہ کے رہائشی تھے، پولیس نے نامعلوم افراد کے خلاف تھانہ رحمان بابا میں مقدمہ درج کرکے تفتیش شروع کردی ہے۔
ادھر پشاور کے سنئیر صحافی لحاظ علی کہتے ہیں کہ ان واقعات میں دہشتگردی کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا جبکہ اس سے پہلے بھی چرچ میں دھماکے اور سکھ اغوا ہوئے ہیں۔
ان کے بقول اکثر واقعات میں اقلیتی برادی کے اپنی ذاتی مسائل بھی ہوتے ہیں، انہوں نے بتایا کہ پہلے اس قسم کا ایک واقعہ ہوا تھا جس کی ذمہ داری داعش نہ قبول کی تھی تاہم پولیس تحقیقات کے مطابق وہ مقتول کا ذاتی مسلہ تھا اور گزشتہ دس پندرہ سال سے اس قسم کے واقعات پیش آ رہے ہیں۔
یاد رہے کہ گزشتہ سال جنوری میں بھی نامعلوم حملہ آواروں نے پشاور میں عیسائی برادری کے مذہبی رہنماؤں کو نشانہ بنایا تھا جس کے نیجتے میں پادری سیراج ولیم ہلاک جبکہ پادری پیٹرک نعیم زخمی ہوئے تھے۔