جرائم

مردان: 8 لاکھ روپے میں 15 سالہ لڑکی فروخت کرنے کی کوشش ناکام، 4 ملزمان گرفتار

عبدالستار

مردان کے پولیس تھانہ صدر نے بروقت کاروائی کرتے ہوئے مردان کے نواحی علاقہ نستہ روڈ چرچہ میں 15 سالہ لڑکی کو پنجاب میں 8 لاکھ روپے پر فروخت کو ناکام بنا دیا۔ بچی کا باپ اور پنجاب سے آئے ہوئے خاتون سمیت 3 افراد پر مشتمل گروہ لین دین میں مصروف تھے کہ پولیس موقع پر پہنچ گئی اور بچی کے والد اور پنجاب سے آئی خاتون سمیت 4 افراد کو گرفتار کر کے مقدمہ درج کر لیا۔

تھانہ صدر پولیس کی ٹیم مختلف علاقوں میں ایس ایچ او عبدالسلام خان کی قیادت میں سرچ اینڈ کومبنگ آپریشن میں مصروف تھی کہ اس دوران ملزم سجاد علی سکنہ خویشگی پایاں نوشہرہ حال چرچہ کلے نستہ روڈ کے اپنی سگی بیٹی کو فروخت کرنے کی مصدقہ اطلاع ملی جس پر پولیس ٹیم نے ہمراہ لیڈیز پولیس کے ملزم کے گھر پر چھاپہ مار کر مسماۃ (س) کو عصمت فروشی کیلئے خریدنے والے تین ملزمان بلال حسین سکنہ گوندل پنجاب، مسماۃ ارباب ریاض سکنہ مسلم کالونی سیالکوٹ پنجاب اور محمود خان سکنہ اکاخیل باڑہ ضلع خیبر کو موقع پر ملزم سجاد علی سمیت گرفتار کر کے لڑکی کو بازیاب کرا لیا، گرفتار ملزمان کو تھانہ صدر منتقل کر کے مروجہ ایکٹس کے تحت متاثرہ لڑکی مسماۃ س کی مدعیت میں والد اور دیگر ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا۔

پولیس کے مطابق گرفتار ملزمان سے مزید تفتیش جاری ہے جبکہ بازیاب لڑکی مسماۃ س کو مردان کے دارالسلام منتقل کر دیا گیا۔ ابتدائی تفتیش کے مطابق والد لالچ کی خاطر اپنی بیٹی کو پنجاب سے آئے ہوئے ملزمان کے ہاتھ فروخت کر رہا تھا۔

اس حوالے سے خواتین کے حقوق پر کام کرنے والی خاتون سماجی کارکن نصرت آراء نے بتایا کہ اس واقعے میں کم عمری کی شادی کا جرم بھی شامل ہے کیونکہ خیبر پختونخوا میں قانونی طور پر سولہ سے کم عمر لڑکی کی شادی کروانا جرم ہے اور جو بھی اس جرم میں ملوث ہو گا اس کے خلاف مقدمہ درج کیا جائے گا۔

انہوں نے بتایا کہ کچھ عرصہ پہلے بھی مردان میں کچھ عناصر سرگرم تھے اور یہاں والدین کو پیسے دے کر لڑکیوں کی شادیاں پنجاب میں کرواتے تھے جو لڑکیاں پنجاب لے جا کر پھر وہاں پر دوسری جگہ فروخت کرتے تھے لیکن بعد میں پولیس نے ان عناصر کے خلاف کاروائی کی تھی۔

خاتون سماجی کارکن نے کہا کہ اس طرح کے واقعات میں اکثر والد یا والدہ سوتیلے ہوتے ہیں جن کے جذبات لڑکی کے لئے سگے والدین کی نسبت مختلف ہوتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے معاشرے میں بیٹیوں یا لڑکیوں کو بوجھ سمجھا جاتا ہے اور والدین کو یہ جلدی ہوتی ہے کہ اپنی بیٹی کی شادی کر کے یہ بوجھ اپنے کندھوں سے اتارا جا سکے کیونکہ ان کو یہ پریشانی ہوتی ہے کہ ایسا نہ ہو ان کی نوجوان بیٹی کے بارے میں کوئی غلط بات نہ کہے۔

نصرت آراء کے مطابق ان حالات میں غربت بھی ایک بڑی وجہ ہے اور موجودہ دور میں تو مہنگائی عروج پر ہے اور والدین کیلئے اپنے بچے پالنا بھی مشکل ہوتا جا رہا ہے۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button