لطیف لالہ کو دور کے ایک رشتہ دار نے قتل کیا ہے!
محراب شاہ آفریدی
سپریم کورٹ بار کے سابق صدر لطیف آفریدی ایڈوکیٹ کو خاندانی دشمنی میں ان کے دور کے ایک رشتہ دار نے قتل کیا ہے، زرائع کے مطابق لطیف آفریدی قتل کیس میں گرفتار ملزم عدنان ولد سمیع اللہ (سینئر وکیل) اور انسداد دہشت گردی کے مقتول جج آفتاب آفریدی کا بھانجا ہے۔
خیال رہے کہ سمیع اللہ آفریدی، آفتاب آفریدی اور لطیف آفریدی تینوں آپس میں رشتہ دار تھے اور تینوں اس دشمنی میں ایک دوسرے کے ہاتھوں قتل ہو چکے۔
زرائع کے مطابق اس دشمنی کا آغاز تب ہوا جب ڈاکٹر شکیل آفریدی کو اسامہ بن لادن کے کیس میں گرفتار کیا گیا تو لطیف آفریدی ایڈوکیٹ اور سمیع آفریدی دونوں اس کے وکیل تھے، کچھ عرصہ بعد سمیع آفریدی کو دھمکی آمیز کالیں موصول ہونے لگیں اور بعد میں اسے قتل کر دیا گیا، سمیع آفریدی کے خاندان نے اس قتل کا الزام لطیف آفریدی پر لگایا اور کچھ وقت بعد انتقاماً لطیف آفریدی کے ایک کزن کو قتل کر دیا۔
یاد رہے کہ اپریل 2021 میں موٹروے پر صوابی کی حدود میں ایک جج کو اس کی بیوی، بہو اور پوتے سمیت گاڑی میں قتل کر دیا گیا تھا، یہ جج آفتاب آفریدی تھے جو سوات میں تعینات تھے۔ آفتاب آفریدی سمیع آفریدی کے قریبی رشتہ دار تھے اور ان کے لواحقین کا کہنا تھا کہ ان کی گاڑی پر حملہ لطیف آفریدی نے اپنے کزن کا بدلہ لینے کیلئے کروایا ہے جبکہ لطیف آفریدی اس قتل کی مذمت کرتے رہے اور اس قتل میں ملوث ہونے کی تردید کرتے تھے لیکن آفتاب آفریدی اور سمیع آفریدی کے لواحقین یقین کے ساتھ کہتے تھے کہ دادا، پوتا اور ساس بہو کے اس قتل میں لطیف آفریدی ملوث ہے۔ انہوں نے ایف آئی آر میں لطیف آفریدی کو نامزد بھی کیا تھا۔
گزشتہ روز لطیف آفریدی کو جس ملزم (عدنان آفریدی) نے قتل کیا ہے وہ سمیع آفریدی کا بیٹا اور خود بھی وکیل ہے جبکہ اس کا ایک بھائی موجودہ وقت میں سیشن جج تعینات ہے۔
لطیف آفریدی ایڈوکیٹ کو پختونخوا میں لطیف لالا کہا جاتا تھا اور کامیاب و نامور وکیل ہونے کے ساتھ ساتھ ایک بڑے سیاستدان بھی تھے۔ یہ ایم این اے بھی رہ چکے تھے اور اے این پی کے صوبائی صدر بھی لیکن بعد میں رجحان پی ٹی ایم کی طرف زیادہ ہوا جس کی وجہ سے ایمل ولی خان نے انہیں اے این پی سے نکال دیا۔ وہ محسن داوڑ کی سربراہی میں بننے والی نئی پارٹی کا حصہ تھے۔