کرک میں پولیس مقابلہ، ڈکیت گروہ کا سربراہ مارا گیا
کرک میں پولیس مقابلے میں ڈکیت گروہ کا سربراہ مارا گیا۔ پولیس کے مطابق عیسک چونترہ علاقے میں کاروائی کی گئی جس مین انتہائی مطلوب اشتہاری ڈکیت گروہ کا سربراہ مارا گیا۔
پولیس کے مطابق علاقے کیلئے خوف ودہشت کی علامت بننے والا خطرناک ڈکیت نقب زن اور انتہائی مطلوب ملزم اشتہاری پولیس مقابلے کے دوران زخمی حالت میں گرفتار ہوا اور دوران علاج معالجہ ہسپتال میں دم توڑ گیا۔ تھانہ کرک سٹی کے ایس ایچ او کو دوران علاقہ گشت ایک باوثوق ذرائع سے اطلاع ملی کہ سب سنگینی کے الگڈہ میں کچھ نقاب پوش ملزمان کسی ڈکیتی اور نقب زنی کیلئے موجود ہے۔ اطلاع کے پیش نظر ایس ایچ او نے ڈی پی او کرک خانزیب مہمند کو آگاہ کرکے ڈی پی او کرک کے ہدایات کے تحت ملزمان کی گرفتاری کیلئے حکمت عملی مرتب کی۔ پولیس پارٹی کے اس مقام پر پہنچتے ہی وہاں پر پہلے سے موجود با مسلح ملزمان نے پولیس پارٹی پر اندھا دھند فائرنگ شروع کی تاہم پولیس کا کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔
پولیس پارٹی نے ملزمان کو گرفتار کرنے کیلئے جوابی فائرنگ کی ملزمان (ڈکیت گروہ) اور پولیس کے مابین تقریبا 20 تا 25 منٹ مقابلہ جاری رہا فائرنگ تھمنے کے بعد پولیس نے علاقے میں سرچ کے دوران ایک ڈکیت ملزم راضی اللہ ولد عمر صدیق سکنہ محبت خیل شوال آڈہ کو زخمی حالت میں گرفتار کر لیا۔ پولیس نے زخمی اشتہاری سے ایک کلاشنکوف، 4 میگزین، 15 کارتوس 7.62 بور، بنڈلویئر، 2 ہینڈ گرینڈ، 2 عدد ٹچ موبائل سمیت ایک بلا نمبر موٹر سائیکل برآمد کرلیا۔
پولیس نے زخمی اشتہاری کو سرکاری گاڑی میں علاج معالجہ کیلئے ہسپتال منتقل کیا جہاں پر دوران علاج ملزم نے دم توڑ دیا جبکہ دو ملزمان رات کی تاریکی کا فائدہ اٹھا کر فرار ہوئے جن کی گرفتاری کیلئے پولیس کے چھاپوں کا سلسلہ تاحال جاری ہے۔ ہلاک ملزم کے بارے میں ڈکیتی اور نقب زنی کے علاقائی اور عوامی شکایات بھی کئی بار پولیس کو موصول ہوئی تھیں جو کہ علاقے کیلئے خوف و دہشت کی علامت بن گیا تھا جس نے علاقے کے عوام کی زندگی اجیرن کر رکھی تھی۔
واضح رہے کہ تھانہ کرک سٹی میں ہلاک ڈکیت نقب زن اور خطرناک ملزم اشتہاری کیخلاف قتل اقدام قتل، مار دھاڑ جیسے سنگین جرائم سمیت اشتہاریوں، غنڈہ گردوں کو پناہ دینے، خلاف وضع فطری جنسی زیادتی و جنسی تشدد اور غیر قانونی خطرناک اور ممنوعہ بور کا اسلحہ رکھنے کے مقدمات درج ہیں۔
پولیس کا کہنا ہے کہ مارا جانے والا ڈکیت گروہ کا سربراہ کلاس فور ملازمین کے صدر عثمان اللہ کے قتل میں ملوث تھا۔ ڈکیت گروہ نے پورے علاقے میں دہشت پھیلائی ہوئی تھی۔
ڈی پی او خانزیب کے مطابق ڈکیت گروہ متعدد ڈکیتی اور فائرنگ واقعات میں ملوث تھا۔ انہوں نے کہا ہے کہ علاقے کی امن کے لیے خطرہ بننے والوں کو نہیں چھوڑینگے۔