جرائم

باجوڑ میں آئس کے نشے نے وباء کی شکل اختیار کر لی

صلاح الدین سلارزئی

باجوڑ میں آئس کے نشے نے وباء کی شکل اختیار کر لی جس سے سب زیادہ نوجوان متاثر ہیں۔ افغان حکومت کے سقوط کے بعد قبائلی ضلع باجوڑ میں منشیات اور امریکی ساختہ اسلحے کی سمگلنگ میں بے تحاشہ اضافہ ہوا ہے تاہم آئس اور چرس کو اسلحہ و گولہ بارود سے بھی زیادہ خطرناک سمجھا جاتا ہے۔

آئس نامی نشہ کیا ہے؟

آئس ہیروئن سے بھی ہزار گنا زیادہ خطرناک اور تباہ کن نشہ ہے۔ اس کا اصل نام میتھامفیٹامین (Methamphetamine) ہے۔ اگر یہ جمی ہوئی برف کے چھوٹے ٹکڑوں کی طرح ہو تو اسے کرسٹل میتھ یا آئس اور اگر پاوڈر کی شکل میں ہو تو اسے سپیڈ (Speed) کہتے ہیں۔

عبدالصمد خان، ڈی پی او باجوڑ

ٹی این این نے باجوڑ میں پولیس، ضلعی انتظامیہ اور سماجی کارکنوں سے آئس کی لت کے حوالے سے تفصیلی گفتگو کی ہے۔

باجوڑ پولیس انوسٹیگیشن برانچ کے ایک افسر نے شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ٹی این این کو بتایا کہ منشیات جتنی بھی ہیں سب افغان سرحد کے ذریعے باجوڑ آتی ہیں۔ ذرائع نے بتایا کہ باجوڑ میں منشیات کے لئے سپیشل ٹاسک فورس کا قیام عمل میں لایا گیا ہے جس کو (NET) این ای ٹی (Narcotics Eradication Team) کہتے ہیں۔ ٹاسک فورس انٹیلی جنس بنیادوں پر چھاپہ مار کاروائیاں کرتی ہے۔

پولیس کی پیشہ ورانہ کمزوریاں

پولیس ذرائع نے ٹی این این کو بتایا کہ منشیات کی روک تھام کے لیے باجوڑ پولیس سرگرم عمل ہے لیکن ملزمان عدالت سے بری ہو جاتے ہیں جس کی بنیادی وجہ فاٹا اصلاحات کے بعد خیبر پختونخوا پولیس کا حصہ بننے والی خاصہ دار فورس کے غیرتربیت یافتہ اہلکار ہیں، بہت سے ایس ایچ اوز ناخواندہ ہیں، ایف آئی آر کے اندراج کے وقت ان سے اکثر کوتاہیاں سرزد ہوتی ہیں جس کا فائدہ ملزمان کو جاتا ہے۔

پولیس اور منشیات فروشوں کی ملی بھگت

ایک اور ذرائع نے بتایا کہ باجوڑ پولیس کے اندر بھی کچھ عناصر کا ان سمگلروں اور منشیات فروشوں کے ساتھ تعلق ہے، اکثر کیسز میں چھاپے سے پہلے سمگلروں اور منشیات فروشوں کو پولیس کے چھاپے کی اطلاع دیتے ہیں اور پولیس کے پہنچنے سے پہلے ہی ملزمان اپنی جگہ تبدیل کر دیتے ہیں یا منشیات کو کہیں دوسری جگہ پر منتقل کر دیتے ہیں۔

ٹی این این کی جانب سے رابطہ کرنے پر ڈی پی او عبد الصمد خان نے بتایا کہ باجوڑ میں ہم منشیات کے خلاف آپریشن بھرپور طریقے سے کر رہے ہیں، اس حوالے سے پولیس سماجی کارکنوں اور علاقائی مشران کے ساتھ اس وباء کے خاتمے پر کام کر رہی ہے۔

آئس کی لت میں مبتلا علیم خان امداد کے منتظر

ٹی این این نے باجوڑ خار میں آئس کی لت میں مبتلا علیم خان نامی شخص سے جب اس لت کے حوالے سے پوچھا تو انہوں نے بتایا کہ انہیں یہ لت یہاں کے ماحول کی وجہ سے پڑی ہے، ”میں محنت مزدوری کرتا تھا لیکن یہاں باجوڑ خار کی مارکیٹ میں بہت سے دوست جو اس لعنت کا شکار تھے، ان کی محفل کا اثر مجھ پر بھی ہوا، اب میں تنگ آ گیا ہوں اور حکومت سے اپیل کرتا ہوں کہ ہمارے علاج کا کچھ کرے کیونکہ ہماری وجہ سے اور بھی لوگ اس نشے کا شکار ہو رہے ہیں۔”

ریحان زیب خان

ٹی این این نے اس حوالے سے باجوڑ میں سوشل ویلفئیر ڈیفارٹمنٹ سے رابطہ کرنے کی کوشش کی لیکن رابطہ ممکن نہ ہو سکا۔

یوتھ آف باجوڑ کے سربراہ اور سماجی کارکن ریحان زیب خان نے بتایا کہ باجوڑ میں آئس سے متاثرہ افراد کے لیے بحالی مرکز نہیں ہے اور ایسے افراد کو ضلع دیر یا پشاور کے صحت بحالی مراکز بھیجا جاتا ہے۔ ادھر حال یہ ہے کہ دو سال پہلے باجوڑ میں آئس کی لت میں 15 نوجوان مبتلا تھے اب صرف باجوڑ کے خار بازار میں ان کی تعداد 250 سے زائد ہو گئی ہے۔

ریحان زیب خان نے منشیات کی روک تھام کے حوالے سے منعقدہ جرگہ کے بعد ٹی این این کو بتایا کہ اس حوالے سے ہم ضلعی انتظامیہ اور پولیس سے بار ہار بات کر چکے ہیں، پولس سربراہ عبد الصمد خان نے ہمیں منشیات فروشوں کی نشاندہی کا ٹاسک دیا ہے، آج سالارزئی کے ایک نجی سکول میں اس حوالے سے ہمارے سالارزئی کی یوتھ کا ایک جرگہ تھا جس کا مقصد منشیات فروشوں اور سمگلروں کیخلاف مقامی نوجوانوں اور قومی مشران پر مشتمل ایک ٹاسک فورس تشکیل دینا ہے جو ان کے خلاف کاروائیاں عمل میں لائے گی۔

نثار باز خان

عوامی نیشنل پارٹی باجوڑ کے جنرل سیکرٹری نثار باز نے بتایا کہ باجوڑ کے مختلف علاقوں میں منشیات کے خلاف ٹاسک فورس تشکیل دے رہے ہیں جس کو بعد میں ایک ضلعی ٹاسک فورس کی شکل دی جائے گی، ”ہم منشیات کو باجوڑ کا قومی مسئلہ سمجھتے ہیں، روک تھام میں باجوڑ پولیس مکمل طور پر ناکام ہے یا منشیات فروشوں کے ساتھ ملی ہوئی ہے۔”

نثار باز نے کہا کہ عوامی نیشنل پارٹی باجوڑ بہت جلد منشیات کی روک تھام کے لئے خار میں ایک دھرنے کی تیاری کر رہی ہے، ”منشیات کی یہ جنگ بارودی جنگ سے زیادہ خطرناک ہے۔”

جرائم میں اضافہ

باجوڑ میں آئس نشے پر عوامی ردعمل جرائم میں اضافے کے بعد دیکھنے کو مل رہا ہے۔ قبائلی اضلاع اور خاص کر باجوڑ میں پہلے پرس، موبائل اور پیسے چھیننے جیسے جرائم کی شرح زیرو تھی لیکن اب باجوڑ خار اور اس کے مضافاتی علاقوں میں ان جرائم میں اضافہ دیکھنے کو مل رہا ہے۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button