گرفتار افغان موسیقاروں کو ضمانت پر رہا کردیا گیا
عثمان دانش
غیر قانونی طور پر پشاور میں مقیم چار افغان فنکاروں کی درخواست ضمانت پر سماعت ہوئی مجسٹریٹ کی عدالت نے افغان فنکاروں کی ضمانت منظوع کرلی عدالت نے 90 ہزار دو نفری پر ضمانت منظور کرلی۔
افغان موسیقاروں کو غیر قانونی طور پر مقیم ہونے پر تہکال پولیس نے کچھ روز پہلے فارنرایکٹ 14 کے تحت گرفتار کیا تھا۔
افغانستان میں طالبان حکومت قیام کے بعد افغان فنکار جان بچانے اور کاروبار کی تلاش میں پشاور منتقل ہوگئے ہیں لیکن اب ان فنکاروں کا ویزہ ختم ہونے پولیس نے گرفتار کیا ہے اور حکومت نے کہا ہے ان کو واپس اپنے ملک ڈیپورٹ کیا جائے گا۔
ان موسیقاروں کے وکیل طارق افغان ایڈوکیٹ نے بتایا کہ ان فنکاروں کو فارنر ایکٹ 14 کے تحت پولیس نے گرفتار کیا ہے ان فنکاروں نے نارمل حالت میں ہجرت نہیں کی طالبان نے جب افغان حکومت سنبھالی تو فنکاروں کا وہاں پر جینا حرام کردیا گیا طالبان حکومت فنکاروں کو نہیں چھوڑ رہے یہ وہاں پر اپنا کاروبار نہیں کرسکتے ان کے موسیقی کے آلات کو جلایا گیا توڑا گیا ایسے حالات میں ان کا وہاں پر جینا ممکن نہیں ہے۔
طارق افغان ایڈوکیٹ نے بتایا کہ یونیورسل ڈکلیریشن ہیومن رائٹس آرٹیکل 14 ایسے افراد کو جس کی جان کو خطرہ ہوں ان پر ظلم ہورہا ہوں تو وہ دوسرے ملک میں پناہ لے سکتے ہیں, انسانی ہمدردی کی بنا پر یہاں یہ فنکار رہ سکتے ہیں افغانستان میں حالات ان لوگوں کے لئے سازگار نہیں ہے موسیقاروں کو وہاں پر جان کا خطرہ ہے, طارق افغان ایڈوکیٹ نے بتایا کہ افغان فنکار اور دیگر وہ لوگ جن کی جانوں کو خطرہ تھا وہ نہ صرف پاکستان بلکہ دنیا کے دوسرے ممالک بھی بڑی تعداد میں منتقل ہوگئے ہیں,ایران, تاجکستان, ترکی, یورپی ممالک کسی ملک نے بھی فنکاروں کو ڈیپورٹ نہیں کیا یہاں ان کے ساتھ ایسا رویہ اپنانا افسوسناک ہے۔
گلوکار راشد خان نے بتایا کہ افغان بھائی وہاں سے بھاگ کر آئے ہیں وہاں پر ان کی جان کو خطرہ تھا اس وجہ سے پشاور منتقل ہوگئے ہیں اب پولیس ان کو گرفتار کرکے اگر دوبارہ افغانستان بھیجتے ہیں تو وہاں پر یہ کیاکریں گے یہ نہ وہاں پر اپنا کام کرسکتے ہیں اور نہ طالبان حکومت ان کو چھوڑے گی ان فنکاروں پر رحم کیا جائے وہاں ان پر پابندیا لگائی گئی ہے اور یہاں پر پولیس ان کو نہیں چھوڑ رہی تو یہ کیا کریں گے کہاں جائیں گے۔