لائف سٹائل

خواجہ سراؤں کو بااختیار بنانے کے لئے ڈرافٹ بل صوبائی اسمبلی میں جمع

 

عبدالستار

خیبرپختونخوا کے پارلیمنٹری وومن کاکس کمیٹی نے خواجہ سراؤں کے تحفظ فلاح وبہبود اور انکو بااختیار بنانے کے لئے ڈرافٹ بل صوبائی اسمبلی میں جمع کرادی۔

ڈرافٹ بل کے متن میں خواجہ سرا اٹھارہ سال کی عمرمیں ایکس صنف والے شناختی کارڈپر ڈرائیونگ لائسنس ودیگر سہولیات حاصل کے حوالے سے شامل ہے اورخواجہ سراؤں کو حق دیا گیا ہے کہ وہ مرضی کے مطابق اپنی پہچان کرواسکیں۔ خواجہ سرا کے حقوق کا تحفظ حکومت وقت کی ذمہ داری ہے بل کے مطابق ایکس جنس کیساتھ رجسٹرخواجہ سراء کے لئے حکومت معاشی تحفظ فراہم کرنےکی پابندہوگی اوراس بل کے مطابق نادرا کے ساتھ ایکس جنس کیساتھ رجسٹرڈ خواجہ سراحکومتی مراعات کے اہل ہونگے۔

ڈرافٹ بل پارلیمنٹری کمیٹی وومن کاکس کی سب کمیٹی برائے تحفظ حقوق خواجہ سراء کی چئیرپرسن ممبرصوبائی اسمبلی آسیہ خٹک اورکمیٹی کے ممبرایم پی اے نے اسمبلی دفترمیں جمع کی۔

اس حوالے سے کمیٹی برائے تحفظ حقوق خواجہ سراء کی چئیرپرسن آسیہ خٹک نے بتایاکہ وومن کاکس کمیٹی کی سب کمیٹی نے اس ڈرافٹ بل کو تیارکرکے اسمبلی میں جمع کیاہے تاکہ خواجہ سراء کو معاشرے میں تحفظ مل سکے انہوں نے کہا کہ خواجہ سراء کی شناخت کا ایک مسئلہ آرہاتھا جس پر کمیٹی میں بحث کی گئی اورخواجہ سراؤں کی میڈیکل پران کی شناخت پر خواجہ سراء تیارنہیں تھے تو پھربل میں لازم کردیا گیا کہ خواجہ سراء نادراسے ایکس صنف کے ساتھ اپنا شناختی کارڈحاصل کریں گے کہ وہ ایک ٹرانسجنڈر ہے انہوں نے کہاکہ شناختی کارڈمیں خاتون خواجہ سراء یا مرد خواجہ سراء کا ذکرنہیں ہوگا جبکہ ایکس صنف کے ساتھ شناختی کارڈبنے گا۔

آسیہ خٹک نے کہاکہ جوخواجہ سراء ایکس شناختی کارڈ حاصل کرے گا وہ حکومت کی جانب سے جتنی بھی سہولیات ہےوہ اس کا حقدار ہوگا اوراس سے پہلے ایکس شناختی کارڈکے ذریعے ڈارئیونگ لائسنس اوردیگرمراعات حاصل کرسکتے ہیں۔

انہوں نے کہاکہ اس سے پہلے ٹرانسجینڈر کے حوالے سے کوئی قانون نہیں تھا کہ اب اس بل میں شامل کیا گیاہے کہ جب کسی خواجہ سراکوکسی جرم  میں گرفتاری کا مسلہ ہو تو جب میل خواجہ سراہوگاتو وہ میل اہلکارگرفتارکرینگے اوراگرفی میل ہوگاتواسے فی میل اہلکار گرفتار کرینگے۔

ایم پی اے آسیہ خٹک نے کہاکہ خواجہ سراؤں کو قتل کیا جاتاہے اور انکی تحفظ نہیں کی جاتی۔ انہوں نے کہا کہ پولیس حوالات اورہسپتال میں انکو الگ وارڈکی ضرورت ہے سوشل ویلفیئر ڈیپارٹمنٹ اس سے متعلقہ ادارہ ہے اورخواجہ سراؤں کو معاشی تحفظ بھی دے اور انکے لیے وظیفہ مقرر کیا جائے تاکہ وہ اپنے لیے کوئی روزگار شروع کرسکیں۔

انہوں نے کہاکہ جو بنیادی حقوق دوسرے لوگوں کے لئے ہے وہی حقوق ہم اس بل میں ٹرانسجنڈرکے لائے ہیں اوربہت جلد صوبائی اسمبلی سے پاس کردیا جائیگا۔ انہوں نے کہاکہ خواجہ سراؤں کے تحفظ اوربااختیار بنانے کے لئے ڈرافٹ تیارکرنے میں کمیٹی کے ممبرزمیں صوبائی اسمبلی کی خواتین ممبران میں شگفتہ ملک صوبیہ شاہد عافیہ اسد اوررابعہ بصری شامل تھی۔

ٹرانسجنڈرکے حقوق پر کام کرنے والی خواجہ سراءنادرا خان نے اسمبلی میں جمع کئے گئے ڈرافٹ بل سے متعلق کہا کہ ایکس جنڈرپر تحفظ دیاجائے کیونکہ خواجہ سراء کواپنے خاندان والے خواجہ سراء بننے پر قتل کردیتے ہے اورایکس جنڈرماننے کو تیارنہیں ہوتے کیونکہ معاشرے میں کوئی خواجہ سراء کو قبول کرنے کو تیارنہیں ہے۔

انہوں نے کہاکہ بل ڈرافٹ تو تیارگیا ہے لیکن جب یہ قانون بن جائےاوراس پرعمل درآمد شروع کیاجائے تب ہمیں تسلی ہوگی ابھی توہم خواب دیکھ رہے ہےحقیقت ابھی دورہے۔

انہوں نے کہاکہ ہمارے 93 خواجہ سراؤں کو قتل کردیا گیا ہے آئے روزتشد کیا جاتاہے اور کوئی تحفظ نہیں ہے ہم بھی پاکستانی شہری ہے ہماری زندگی کی تحفظ کے لئے کچھ کیا جائے اور یہ بل  بھی صرف لالی پاپ ہے ہمارے تحفظ کے لئے عملی طور کچھ کیا جائے۔

خواجہ سراء نادرا خان نے کہا کہ بہت سے خواجہ سراء ایکس جنڈرپر شناختی کارڈسے محروم ہونگے کیونکہ وہ اٹھارہ سال سے کم عمر میں گھروں سے بھاگ کردوسرے شہروں میں چپ کے رہ رہے ہیں وہ کس طرح شناختی کارڈ بنائینگے کیونکہ گھروالے اس کی ایکس جنڈرکو قبول نہیں کرتے۔

نادرا خان نے کہا کہ خواجہ سراء کوایک شلٹرہوم کی ضرورت ہے کہ وہ وہاں پر محفوظ رہ سکے کیونکہ لوگ ہمیں کرایہ پر گھربھی نہیں دیتے اوراگر کوئی دیتے ہے تووہ بھی دگنا یاتین گنازیادہ کرایے پر دیتے ہیں۔

خواجہ سراء نادرخان نے کہاکہ خواجہ سراؤں کے حقوق کی تحفظ اور انکو بااختیار بنانے کے لئے ڈرافٹ بل اگر پاس ہوجائے تو خوشی کی بات ہوگی۔

حالیہ مردم شماری میں خیبرپختونخوامیں خواجہ سراؤں کی تعداد913 ظاہرکی گئی ہے جبکہ خواجہ سراؤں کے حقوق پر کام کرنے والے تنظیموں کا دعویٰ ہے کہ خیبرپختونخوامیں خواجہ سراؤں کی تعداد ہزاروں میں ہیں۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button