ضم اضلاع: "جب کوئی منصوبہ مکمل ہی نہیں ہوا تو کیسے کنٹیکٹرز کو پیشگی ادائیگی کر دی گئی؟”
قبائلی اضلاع میں ترقیاتی سکیموں میں کروڑوں روپے کی خوردبرد کا انکشاف ہوا ہے جس پر قائمہ کمیٹی نے ڈی جی نیب اور ڈی جی ایف آئی اے کو طلب کر لیا۔
اسلام آباد میں سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے ریاستی و سرحدی امور کا اجلاس چیئرمین کمیٹی سینیٹر ہلال الرحمن کی زیر صدارت منعقد ہوا جس میں پاک پی ڈبلیو ڈی کے حکام نے سال 22-2021 کے لیے قبائلی ضلع مہمند اور قبائلی ضلع باجوڑ میں ایس ڈی جی ترقیاتی سکیموں کے بارے میں تفصیلی بریفنگ دی۔ کمیٹی کو فراہم کردہ معلومات کے مطابق 475 ملین کی لاگت سے گیارہ منصوبوں پر کام جاری ہے جس میں سے 384 ملین کی رقم استعمال کی جا چکی ہے۔
چیئرمین کمیٹی سینیٹر ہلال الرحمن نے استفسار کیا کہ کس طرح صرف چالیس دن میں اندر اتنی رقم استعمال کر لی گئی، ضلع مہمند جیسے علاقے میں ایسا کر پانا ناممکن ہے۔
چیئرمین کمیٹی نے تمام منصوبہ جات میں پیپرا رولز کی سنگین خلاف ورزی پر شدید تحفظات كا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ سابقہ فاٹا کے غریب عوام کا پیسہ ہے، ہم اس کو اس طرح چوری نہیں ہونے دیں گے، "جب کوئی منصوبہ مکمل ہی نہیں ہوا تو کیسے کنٹیکٹرز کو پیشگی ادائیگی کر دی گئی؟” پاک پی ڈبلیو ڈی کے حکام اس حوالے سے کوئی تسلی بخش جواب دینے سے قاصر رہے جس پر چیئرمین کمیٹی نے 17 مئی کو آئندہ اجلاس میں ڈی جی نیب خیبر پختونخوا، ڈی جی ایف آئی اے اور ڈی سی ضلع مہمند کو طلب کر لیا۔
سیکریٹری لوکل گورنمنٹ خیبر پختونخوا نے کمیٹی کو ضم شدہ اضلاع کے لوکل گورنمنٹ دفاتر میں خالی آسامیوں کے حوالے سے بریفنگ دی۔ کمیٹی ممبران اور چیئرمین کمیٹی نے بڑے پیمانے پر آسامیاں خالی ہونے پر شدید تحفظات کا اظہار کیا۔ حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ خالی آسامیوں پر جولائی تک تقرریوں کا عمل مکمل ہو جائے گا۔ سینیٹر ڈاکٹر ثانیہ نشتر نے کہا کہ تمام تقرریاں چاہے کسی بھی درجے کی ہوں ایک ضابطے، ضرورت اور میرٹ کو مدِنظر رکھتے ہوئے کی جائیں، تقرریوں میں سیاسی عمل دخل انتہائی تشویش ناک ہے۔
سینیٹر دوست محمد خان نے تجویز دی کہ بارودی سرنگوں کے دھماکوں کی وجہ سے سابقہ فاٹا میں زخمی یا شھيد ہونے والے افراد کے ورثاء کو ان آسامیوں پر بھرتی کے لیے ترجیح دی جائے۔ سینیٹر دنیش کمار نے اقلیتی کوٹہ کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اقلیتوں کو صرف درجہ چہارم کی آسامیوں پر بھرتی کرنا ناانصافی ہے، تمام گریڈ کی آسامیوں پر اقلیتی کوٹہ کا خیال رکھا جانا چاہیے۔
چیئرمین کمیٹی سینیٹر ہلال الرحمن نے ہدایت دی کہ تمام خالی آسامیوں پر جلد از جلد تقرریاں کی جائیں۔ چیئرمین کمیٹی نے سابقہ فاٹا کے مسائل کو یکسو کرنے کے لیے سینیٹر ڈاکٹر ثانیہ نشتر کی زیر قیادت ایک ذیلی کمیٹی قائم کر دی۔ سینیٹر ہدایت اللہ، سینیٹر حاجی ہدایت اللہ خان اور سینیٹر دوست محمد خان کمیٹی کا حصہ ہوں گے۔
اسی طرح وفاقی وزیر برائے ریاستی و سرحدی امور سینیٹر طلحہ محمود نے کمیٹی کو طالبان حکومت کے آنے کے بعد افغانستان سے مہاجرینِ کی پاکستان میں آمد کے حوالے سے بتاتے ہوئے کہا کہ اس حوالے سے پاکستانی حکومت کی پالیسی واضح ہے، حکومت پاکستان کسی طور بھی غیرقانونی طور پر پاکستان میں داخل ہونے والے افغان شہریوں کو مہاجرینِ کا درجہ دینے کے لیے تیار نہیں ہے۔
اُن کا کہنا تھا افغان ہمارے بھائی ہیں، ہم نے اپنے افغان بھائیوں کے لیے بہت کچھ کیا ہے اب وقت آ گیا ہے کہ افغان مہاجرینِ کو باعزت افغانستان واپس جانا چاہیے۔ سینیٹر طلحہ محمود کا کہنا تھا کہ افغانستان سے پاکستان داخلے کے تمام پوائنٹس کو ریگولیٹ کریں گے، افغان مہاجرین کی آڑ میں پاکستان مخالف تخریبی عناصر امن امان خراب کرنے کی نیت سے پاکستان میں داخل ہوتے رہے ہیں، پاکستان میں موجود افغان مہاجرین کی تعداد معلوم کرنے کے لیے نادرا اور دیگر اداروں کے ساتھ رابطے میں ہیں۔ سینیٹر طلحہ محمود نے تشویش کا اظہار کیا کہ ماضی میں بہت سے افغان مہاجرین غیر قانونی طور پر پاکستانی شناختی کارڈ حاصل کرنے میں کامیاب ہوئے جس کا تدارک انتہائی ضروری ہے۔
چیئرمین کمیٹی کا کہنا تھا کہ اس معاملے کی جامع تحقیقات کرتے ہوئے ذمےداران کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔