لکی مروت: 21 فروری سے لاپتہ 22 سالہ ریحان اللہ گھر کب آئے گا؟
غلام اکبر مروت
ریحان اللہ کی عمر تقریباً 22 سال ہے۔ بی ایس سی کا سٹوڈنٹ ہے۔ ان کے والد رضوان اللہ کی میلہ منڈی بازار لکی مروت میں کریانہ کی دکان ہے۔ ریحان اللہ کے بارے میں معلوم ہوا ہے کہ وہ انتہائی خاموش طبع اور دین دار نوجوان تھے، اپنے کام سے کام رکھتے تھے۔ پڑھائی کے علاوہ کبھی کبھار والد کے پاس کریانہ کی دکان میں ہاتھ بٹانے جاتے تھے۔ اس کے علاوہ وہ فارغ وقت میں اپنے ڈیری فارم جا کر پڑھائی اور وقت گزاری کرتے تھے۔
ٹی این این کے ساتھ گفتگو میں ریحان کے والد رضوان اللہ نے بتایا کہ ریحان اللہ اپنے گھر محلہ خوئیدادخیل لکی مروت شہر سے 21 فروری 2022 کو عصر کے وقت نکلے اور لکی مروت شہر کے علاقے ریلوے اسٹیشن میں واقع اپنے ڈیری فارم چلے گئے تاہم اس کے ساتھ شام پانچ بجے کے بعد ہمارا رابطہ منقطع ہوا۔
رضوان اللہ اور دیگر رشتہ داروں نے رات بھر ان کی تلاش جاری رکھی۔ جب اگلے دن دوپہر ایک بجے تک کوئی سراغ نہ ملا تو تھانہ لکی مروت میں نامعلوم ملزم/ملزمان کے خلاف اغوائیگی کی رپورٹ درج کی گئی۔ انہیں شبہ ہے کہ ان کے بیٹے کو کسی ملزم یا ملزمان نے اغواء کیا ہے۔
رضوان اللہ نے بتایا کہ ہماری کسی کے ساتھ کوئی دشمنی نہیں ہے کیونکہ ہم کاروباری لوگ ہیں اپنے کاروبار کو توجہ دیتے ہیں، کاروبار کے علاوہ کسی بھی سرگرمی میں حصہ نہیں لیتے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ ریحان اللہ کی والدہ کی طبیعت انتہائی خراب ہے، اس عید پر ہم نے عیدالفطر نہیں منائی، پورے خاندان میں کسی نے نئے کپڑے خریدے نہ جوتے۔
ریحان اللہ کے چچازاد نثار خان نے بتایا کہ ریحان اللہ کی راہ تکتے تکتے ہماری آنکھیں پتھرا گئی ہیں۔ پولیس اور ضلعی انتظامیہ اگرچہ کوشش کر رہی ہیں لیکن ہم ان سے مطمئن نہیں، ریحان اللہ کے گھر میں بچیوں کا دینی مدرسہ ہے جس میں 70 ستر سے زائد طالبات زیرتعلیم ہیں، وہ دعاؤں کے مخصوص اوقات میں لاپتہ ریحان اللہ کی بحفاظت بازیابی اور اغواء کاروں کو نیست و نابود کرنے کیلئے دعائیں مانگ رہے ہیں، ہمیں امید ہے کہ ان کی دعائیں اپنا اثر دکھائیں گی۔
اس سلسلے میں آل شاپ کیپرز یونین کے صدر حاجی فضل الرحیم، حاجی منیر اور حاجی میر غلام پر مشتمل کمیٹی نے رمضان المبارک سے پہلے احتجاجی اجلاس منعقد کیا جس میں مقامی سیاسی و سماجی مشران نے بھی شرکت کی۔
اجلاس میں ضلعی انتظامیہ کو تین دن کی مہلت دی گئی اور واضح کیا گیا کہ بصورت دیگر شدید احتجاج کیا جائے گا۔ احتجاج سے ایک روز پہلے ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر لکی مروت شہزادہ عمر عباس بابر، ڈی ایس پی ہیڈکوارٹر اقبال مہمند اور ایس ایچ او تھانہ لکی مروت جاوید خان نے لاپتہ ریحان اللہ کے گھر جا کر انہیں تسلی دی کہ ہم اپنی پوری کوشش کر رہے ہیں اور جلد ہی ان کے لاپتہ بیٹے کا سراغ لگا لیا جائے گا، احتجاج آپ کا حق ہے لیکن اگر آپ احتجاج کریں گے تو ہم ریحان اللہ کی بازیابی کی بجائے احتجاج میں مصروف ہو جائیں گے اور اصل مقصد فوت ہو جائے گا جس پر آل شاپ کیپرز یونین کے مشران نے احتجاج ملتوی کر دیا۔ لیکن جیسے ہی احتجاج ملتوی ہوا پولیس لمبی تان کر سو گئی۔
ریحان اللہ چونکہ طالب علم ہیں اس لئے طالب علموں نے بھی احتجاج کیا۔ عید سے کئی روز پہلے راولپنڈی اسلام آباد میں رہائش پذیر علاقہ مروت کے لوگوں کی تنظیم ریمز کے چیئرمین سمیع اللہ اباخیل اور ممتاز سماجی کارکن ملک وقار احمد خان نے لاپتہ ریحان اللہ کی بازیابی کیلئے عیدالفطر کے دوسرے دن علاقہ مروت کے نوجوانوں، سماجی اور فلاحی تنظیموں کے نمائندوں کا اجلاس بلایا اور لاپتہ ریحان اللہ کے گھر جا کر ان کے والد رضوان اللہ اور دیگر رشتہ داروں سے ملے۔ ان سے مشاورت کے بعد ضلع لکی مروت کے سابق اور موجودہ منتخب نمائندوں اور سیاسی مشران کا گرینڈجرگہ بلانے کا فیصلہ کیا گیا۔
گرینڈ جرگہ کی صدارت ایڈوکیٹ فریداللہ خان میناخیل اور تحصیل چیئرمین شفقت اللہ خان نے کی جس میں ایم این اے مولانا محمد انور، ایم پی اے اور سابق صوبائی وزیر صحت ڈاکٹر ہشام انعام اللہ خان، سابق ایم این اے نصیر محمد خان میدادخیل، تحصیل چیئرمین سرائے نورنگ عزیزاللہ خان، تحصیل چیئرمین ذیشان محمد خان، سابق ضلع ناظم ایڈوکیٹ قدرت اللہ خان، سابق ضلع ناظم اشفاق احمد خان، پی ٹی آئی کے ضلعی صدر جوہر محمد خان، تحصیل صدر ڈاکٹر اقبال مروت، انجینئر امیر نواز خان، سابق ضلع نائب ناظم عرب خان، سابق ایم پی اے ملک نور سلیم کے بھائی ملک نور اسلم، جے یو آئی کے ضلعی امیر مولانا عبدالرحیم، سابق تحصیل ناظم ہدایت اللہ خان عیسک خیل، وحید اسلم خان ایڈوکیٹ، بائیس دیہات کمیٹی کے صدر ہمایون خان بیگوخیل، عوامی نیشنل پارٹی کے ضلعی صدر ملک علی سرور خان، ملک نجیب اللہ خان، ڈاکٹر گل رحمن مروت، سیف اللہ برادران کے کوارڈی نیٹر امیر مشال خان اور حاجی بہرام خان عیسک خیل سمیت ضلع بھر کے مشران نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔
لاپتہ ریحان اللہ کی بازیابی کیلئے منعقدہ گرینڈ جرگہ کے شرکاء میں شدید غم و غصہ پایا گیا۔ شرکاء کا کہنا تھا کہ لکی مروت شہر سے دن دیہاڑے طالب علم کا غائب ہونا سیکورٹی اداروں اور ضلعی انتظامیہ کی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ریحان اللہ مروت قوم کا بیٹا ہے اور پوری قوم اس کی بحفاظت بازیابی کیلئے جنگ لڑے گی۔
سابق صوبائی وزیر ڈاکٹر ہشام انعام اللہ خان نے کہا کہ اگر لاپتہ ریحان اللہ کو بھتہ وصولی کیلئے اغواء کیا گیا ہے تو وہ اپنی جانب سے اغواء کاروں سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ ریحان اللہ کو چھوڑ دیں اور مجھ سے 20 لاکھ روپے وصول کر لیں، ان کا نام بھی صیغہ راز میں رکھا جائے گا۔
سولہ رکنی کمیٹی ایڈوکیٹ فریداللہ خان میناخیل کی سربراہی میں تشکیل دی گئی جس میں تحصیل چیئرمین شفقت اللہ خان، ڈاکٹر ہشام انعام اللہ خان، ایم این اے مولانا محمد انور، سابق ایم این اے نصیر محمد خان میدادخیل، انجینئر امیر نواز خان، تحصیل چیئرمین سرائے نورنگ عزیزاللہ خان، تحصیل چیئرمین غزنی خیل ذیشان محمد خان، ملک نجیب اللہ خان، ہدایت اللہ خان عیسک خیل، جوہر محمد خان، وحید اسلم خان بیگوخیل، آل شاپ کیپرز یونین کے صدر حاجی فضل الرحیم، سمیع اللہ خان اباخیل، ثناء اللہ خان اور ایم پی اے انور حیات خان شامل ہیں۔ جرگہ کی تشکیل کردہ سولہ رکنی کمیٹی ایڈوکیٹ فریداللہ خان میناخیل کی سربراہی میں لاپتہ ریحان اللہ کی بازیابی کیلئے کوششیں کرے گی۔
کمیٹی کے سربراہ ایڈوکیٹ فریداللہ خان میناخیل نے بتایا کہ ریحان اللہ کے علاوہ تقریباً دو سال سے فیصل ندیم نامی نوجوان لکی مروت شہر سے لاپتہ ہے جس کے بارے میں ضلعی انتظامیہ ابھی تک ناکام ثابت ہوئی ہے، اس سلسلے میں کمیٹی کے ممبران پیر یا منگل کے روز ضلعی انتظامیہ سے ملاقات کریں گے جس میں اب تک کی کارکردگی کا جائزہ لیا جائے گا اور پھر آئندہ کا لائحہ عمل طے کیا جائے گا۔ اس سے قبل جرگہ کے بعد بریفنگ کے دوران انہوں نے کہا کہ کمیٹی نے ابتدائی طور پر ضلعی انتظامیہ کو ایک ہفتے کی مہلت دیتے ہوئے سخت وارننگ دی ہے کہ اگر ضلعی انتظامیہ کمیٹی کو مطمئن نہ کر سکی تو اگلا قدم شدید لیا جا سکتا ہے۔”
پولیس ذرائع نے بتایا کہ ریحان اللہ کی اغوائیگی میں ملوث ملزمان تک پولیس پہنچ سکتی ہے لیکن جب بھی پولیس کسی کو گرفتار کرتی ہے تو اوپر سے تگڑی سفارش آنے پر اسے چھوڑ دیا جاتا ہے، پولیس افسران بھی یہی چاہتے ہیں کہ عوامی دباؤ بڑھ جائے اور انہیں اپنے افسران سے سخت کاروائی کی اجازت مل جائے تو ریحان اللہ کو گھنٹوں میں بازیاب کروایا جا سکتا ہے۔
اس سلسلے میں ڈی ایس پی ہیڈکوارٹر اقبال مہمند سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے سوالوں کے انتہائی محتاط اور مختصر جوابات دیتے ہوئے ریحان اللہ کی بحفاظت بازیابی کے سلسلے میں کسی قسم کی گرفتاریوں سے لاعلمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ لاپتہ نوجوان کے تمام موبائل نمبرز ابھی تک بند ہیں اس لئے ابھی تک ان کا کوئی سراغ نہیں لگایا جا سکا ہے لیکن ہم اپنا کام جاری رکھے ہوئے ہیں اور پرامید ہیں کہ جلد ہی ریحان اللہ کو بازیاب کروانے میں کامیاب ہو جائیں گے۔