جرائم

ڈیرہ: مسلکی اختلاف یا کچھ اور؟ تین سہیلیوں نے مدرسہ کی استانی کو قتل کر دیا

محمد ریحان

ڈیرہ اسماعیل خان: تھانہ کینٹ کی حدود ڈیرہ ملتان روڈ پر علاقہ انجم آباد میں اسلامی مدرسہ کی معلمہ کو بے دردی سے قتل کر دیا گیا، واقعہ میں ملوث تین لڑکیاں گرفتار، آلہ قتل چھری اور لاٹھی بھی برآمد کر لی گئی۔

اس حوالے سے ڈی پی او ڈیرہ کیپٹن (ر) نجم الحسنین لیاقت نے کہا کہ موبائل فونز اور دیگر شواہد حاصل کر رہے ہیں، پوچھ گچھ کے بعد مزید حقیقت واضح ہو گی۔

زرائع کے مطابق منگل کی صبح 7 بجے کے قریب تھانہ کینٹ کی حدود ڈیرہ ملتان روڈ پر علاقہ انجم آباد میں مدرسہ جامعہ اسلامیہ فلاح البنات کے گیٹ پر تین خواتین رضیہ حنیفہ، عائشہ نعمان دختران اللہ نواز اور عمرہ امان حنیفہ دختر دین بادشاہ نے مدرسہ کی معلمہ ”س” بی بی سکنہ تیارزہ جنوبی وزیرستان حال علاقہ نواب ملتان روڈ ڈیرہ کو اس وقت گلا کاٹ کر بیدردی سے قتل کر دیا جب وہ گھر سے رکشہ پر مدرسہ میں پڑھانے کیلئے پہنچی اور مدرسہ کا گیٹ بند ہونے پر مدرسہ کے سامنے گلی میں موجود تھی۔

واقعہ کی اطلاع ملتے ہی ڈی ایس پی سٹی سرکل صغیر گیلانی کی قیادت میں پولیس کی بھاری نفری جائے وقوعہ پر پہنچ گئی اور مقتولہ کی نعش کو تحویل میں لے کر پوسٹ مارٹم کیلئے سول ہسپتال ڈیرہ منتقل کر دیا۔

مقتولہ ”س” بی بی کے چچا کے مطابق وہ گھر پر موجود تھا کہ مدرسہ کی انتظامیہ کی جانب سے گھر کے نمبر پر اطلاع دی گئی کہ میری بھتیجی پر قاتلانہ حملہ ہوا ہے، ہم مدرسہ پہنچے تو بھتیجی کی تشدد زدہ گلا کٹی نعش گلی میں موجود تھی۔

پولیس نے مقتولہ کے چچا کے بیان پر ابتدائی کاروائی کے بعد واقعہ میں ملوث تینوں خواتین کو حراست میں لے کر تفتیش شروع کر دی ہے۔ پولیس کے مطابق گرفتار خواتین سے آلہ قتل چھری اور لاٹھی بھی برآمد کر لی گئی ہے۔

دوسری جانب مدرسہ مہتمم شفیع اللہ نے اس سلسلے میں رابطہ کرنے پر بتایا کہ ان تینوں لڑکیوں نے پہلے بھی ”س” بی بی پر توہین مذہب کا الزام عائد کیا تھا لیکن بعدازاں وہ الزام درست ثابت نہیں ہوا، اور اب اک بار پھر ان لڑکیوں نے نا صرف وہی الزام عائد کیا بلکہ اب کی بار انہوں نے اسے موت کے گھاٹ بھی اتار دیا، تاہم ان کے درمیان پہلے سے کچھ تنازعات چلے آ رہے تھے۔

ان اختلافات کے حوالے سے سوال پر مدرسہ کے مہتمم نے بتایا کہ ان کے دریان مسلکی یا نظریاتی اختلاف تھا۔

ادھر ایک مقامی شخص نے نام ظاہر نا کرنے کی شرط پر بتایا کہ جب یہ واقعہ ہو رہا تھا تو وہ موقع پر موجود تھے، قاتل لڑکیوں کا گھر مدرسہ کے سامنے ہے، جب معلمہ صاحبہ رکشہ سے اتر رہی تھیں تو یہ پہلے سے لاٹھیاں ہاتھ میں اٹھائے کھڑی تھیں اور جیسے ہی وہ رکشہ سے اتری انہوں نے اس پر حملہ کر دیا، یہ دیکھ کر وہ گھر کی طرف دوڑ پڑے تاکہ اپنی خواتین وک باخبر کر کے ان کے درمیان بیچ بچاؤ کر سکیں لیکن جب تک وہ واپس آئے تب تک ”س” بی بی کو اپنے ہی خون میں نہلایا جا چکا تھا، لاٹھی کے علاوہ اس پر چھری سے بھی وار کئے گئے تھے اور آخرکار اسے ذبح کر دیا گیا تھا۔

ڈی پی او ڈیرہ کیپٹن (ر) انجم الحسنین لیاقت کے مطابق موبائل فونز اور دیگر شواہد حاصل کر رہے ہیں۔ ڈی پی او ڈیرہ کے مطابق علاقہ میں خواتین کے دو دینی مدارس ہیں، دونوں مدارس اور ان میں پڑھانے والی استانیوں میں تنازعہ کی باتیں بھی سامنے آئی ہیں۔ گرفتار خواتین سے موبائل فونز اور گرفتار خواتین کے گھر اور دیگر حوالے سے معلومات حاصل کر لی ہیں، پوچھ گچھ کے بعد مزید حقیقت واضح ہو گی۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button