جرائم

”دس سال بعد پشاور میں ایک ہی دن اتنے زیادہ تابوت فروخت ہوئے”

شاہین آفریدی

پشاور کے یکہ توت بازار میں تابوت فروخت کرنے والے فضل وہاب کا کہنا ہے کہ دس سال بعد کوئی ایسا دہشت گردی کا واقعہ رونما ہوا جس میں اتنے جانوں کا ضیاع ہوا ہے۔ فضل وہاب کو اب یہ خوف لاحق ہے  کہ پھولوں کے شہر پشاور میں دہشت گردی شاید واپس لوٹ آئی ہے۔

فضل وہاب کے مطابق عام دنوں میں ایک یا دو تابوت دن فروخت ہوتے تھے لیکن جمعہ کے قیامت خیز واقعہ کے بعد ان کی دکان سے ایک ہی دن میں 14 تابوت فروخت ہوئے جبکہ باقی دکانوں میں بھی اسی طرح تابوت فروخت ہوئے ہیں۔

فضل وہاب کہتے ہیں، ”بہت عرصہ سے حالات ٹھیک تھے اور کوئی ایسا واقعہ پیش نہیں آیا تھا لیکن کل پرسوں امام بارگاہ پر حملے کے بعد قیامت کا سماں تھا۔ عام دنوں میں ہمارے دکان سے دو یا تین تابوت فروخت ہوتے تھے لیکن اس دھماکے کے بعد تابوت کی فروخت میں اضافہ ہوا ہے۔ ہمیں اس واقعہ پر دلی افسوس ہے اور ڈر بھی کہ کہیں پھر سے پشاور میں دہشت گردی لوٹ نا آئے۔”

جمعہ کے روز پشاور کے رسالدار کوچہ میں نماز جمعہ کے دوران دہشت گردوں نے پہلے حملہ کیا اور پھر خودکش دھماکہ، پولیس کے مطابق اس دھماکے میں 62 افراد جان بحق ہوئے اور تقریباً 200 کے قریب زخمی ہوئے۔

ہسپتال ذرائع کے مطابق پشاور کے تین بڑے ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کی گئی جبکہ زیادہ تر زخمیوں کی حالت تشویشناک بتائی گئی۔

پشاور سے تعلق رکھنے والے جاں بحق افراد کی نماز جنازہ پڑھائی گئی جبکہ پشاور سے باہر علاقوں کے جاں بحق افراد کی میتیں ان کے آبائی گاؤں روانہ کر دی گئیں۔

کوچہ رسالدار کے رہائشی ضیاء الرحمان کے گھر کے دس افراد اس دھماکے میں لقمہ اجل بنے ہیں، سید وسیم کے 4 اور ذوالفقار علی کیانی کے بڑے بھائی بھی اس دہشت گردی واقعے میں جان کی بازی ہار چکے ہیں۔

سید وسیم کے کزن 40 سالہ حنیف اور 45 سالہ افضال بھی اسی دہشت گرد دھماکے کا نشانہ بنے۔ سید وسیم کے مطابق دونوں بھائیوں کی بیوائیں اور دو دو بچے پسماندگان میں شامل ہیں اور تقریباً ہر محلے کا یہی حال ہے۔

سید وسیم نے بتایا "دونوں بھائیوں کے چھوتے چھوٹے بچے ہیں جن کی عمریں دو سال سے چار سال تک ہیں، ان کے مستقبل کیلئے پریشان ہوں۔ مجھے خدشہ ہے کہ اتنی سیکیورٹی کے باوجود یہ دھماکہ ہوا ہے۔ کہیں پھر سے دہشت گرد منظم ہو جائیں اور اس شہر کے پرامن شہریوں کو پھر سے لاشیں اٹھانی نا پڑ جائیں۔”

پشاور دھماکے کی ذمہ داری دہشت گرد تنظیم داعش نے قبول کی ہے جبکہ دوسری جانب وزیراعظم عمران خان، صدر پاکستان ڈاکٹر عارف علوی، انفارمیشن و ٹیکنالوجی کے وفاقی وزیر فواد چوھدری اور سیاسی رہنماؤں نے دھماکے کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے اور اس واقعے کو بزدلانہ عمل قرار دیا۔

وزیراعظم عمران خان نے ٹویٹر پر لکھا کہ دہشت گردی کے حملے کے متعلق سی ٹی ڈی اور ایجنسیوں سے رابطے میں ہیں اور اس ضمن میں کاروائیوں کی نگرانی خود کریں گے جبکہ دہشت گردوں کا تعاقب کر کے انہیں کیفر کردار تک پہچائیں گے۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button