سوات: غیرت کے نام پر ایک ہفتے کے دوران تین خواتین سمیت پانچ افراد قتل
رفیع اللہ خان:
سوات میں غیرت کے نام پر ایک ہفتے کے دوران تین خواتین سمیت پانچ افراد کو قتل کر دیا گیا۔ سوات پولیس کے مطابق چارباغ میں پسند کی شادی کرنے والے جوڑے کے قاتل دھر لئے گئے جبکہ تحصیل مٹہ میں دو خواتین اور بچی کو قتل کر کے خونخوار جانور کے حملے کا ڈرامہ بھی بے نقاب کر کے قتل کا مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔
ٹی این این کے ساتھ اس حوالے سے گفتگو میں ڈی پی او سوات زاہد نواز مروت نے بتایا کہ چارباغ میں پسند کی شادی کرنے والے کوہستانی جوڑے کے قاتل گرفتار کر لئے گئے ہیں، ملزمان صدر رحمان، شاہ فیصل اور اختر ایوب ساکنان جلکوٹ کوہستان نے 5 فروری کو نوبیاہتا جوڑے کو چھری سے ذبح کر دیا تھا، ملزمان میں مقتولین کے بھائی اور مقتولہ کا چچا شامل ہیں، مقتول مجیب الرحمان اور لاہوری بی بی نے چار ماہ قبل پسند کی شادی کی تھی، ملزمان کو عدالت میں پیش کر کے جیل بھجوا دیا گیا۔
سوات پولیس کے مطابق 9 فروری کی رات تحصیل مٹہ کے علاقے اونڑا میں دو خواتین اور ایک بچی کی لاشیں ملی تھیں اور جنگلی جانور کے حملے میں ہلاکت کی خبریں پھیلائی گئیں تاہم پولیس نے شک کی بنیاد پر پوسٹ مارٹم کرایا جس سے ثابت ہوا کہ خواتین اور بچی کو تیزدھار آلے سے قتل کیا گیا ہے جس پر نامعلوم ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کر کے تفتیش کا آغاز کر دیا گیا ہے۔
اس حوالے سے ڈی ایس پی مٹہ سرکل پیر سید نے بتایا کہ گھر کا سربراہ تاج محمد پنجاب میں محنت مزدوری کرتا تھا اور وہ واردات کے وقت گھر پر موجود نہیں تھا، اب وہ واپس آیا ہے، اس کی مدعیت میں ایف آئی آر درج کر لی گئی ہے اور جلد ہی ملزمان قانون کی گرفت میں آئیں گے۔
ٹی این این کو اسی گاؤں کے ایک شخص نے نام نا بتانے کی شرط پر بتایا تھا کہ مقتولین کے سر پر تشدد کے نشانات موجود ہیں اور بظاہر ایسا لگ رہا ہے کہ انہیں تشدد کر کے قتل کیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ سوات میں ایک ہفتے کے دوران غیرت کے نام پر پانچ افراد کو ابدی نیند سلا دیا گیا ہے جن میں 80 سالہ کابلے بی بی، 25 سالہ جہاں بیگم اور چھ سالہ روبینہ جبکہ چارباغ واقع میں خاوند مجیب الرحمان اور اس کی جواں سالہ بیوی لاہوری بی بی شامل ہیں۔
سوات میں خواتین کے حقوق لئے کام کرنے والی اقبال جہاں نے بتایا کہ ہمیشہ خواتین پر ہی ظلم ڈھایا جاتا ہے کیونکہ خواتین کے ساتھ ظلم و ستم پر کوئی آواز نہیں اٹھاتا اس لئے ان واقعات میں روز بروز اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ خواتین پر تشدد اور انہیں قتل کرنے والے ملزمان کو عبرت کا نشان بنانا چاہیے تاکہ آئندہ کوئی ایسی جرات نہ کر سکے۔