چارسدہ جوڈیشل کمپلیکس میں ایک اور قتل، وکلا برادری نے پولیس کو ذمہ دار قرار دے دیا
رفاقت اللہ رزڑوال
چارسدہ پولیس کے مطابق جوڈیشل کمپلیکس میں پیشی کیلئے آئے ہوئے سیاب نامی شخص کو مخالفین نے فائرنگ کر کے قتل کر دیا۔ واقعے پر وکلاء برادری اور دیگر پیشیوں کے لئے آئے ہوئے سائلین نے سخت ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے واقعے کا ذمہ دار سیکورٹی پر مامور پولیس اہلکاروں کو قرار دیا جبکہ پولیس کا کہنا ہے کہ واقعے کی تحقیقات ہو رہی ہیں۔
ٹی این این کے ساتھ اس حوالے سے گفتگو میں ضلع چارسدہ پولیس کے ترجمان صفی جان نے بتایا کہ 24 جنوری کی صبح علاقہ پڑانگ کا رہائشی سیاب ولد طاؤس خان عرف سیافے عدالت میں پیشی کیلئے آیا تھا جسے دیرینہ دشمنی کے نتیجے میں ملزمان نے فائرنگ کر کے کچہری کے اندر قتل کر دیا۔
ترجمان کے مطابق واقعے کے بعد مقتول کے ساتھیوں نے دونوں ملزمان کو پکڑ کر پولیس کے حوالے کر دیا جبکہ واقعے میں غفلت برتنے والے پولیس اہلکاروں کے خلاف تحقیقات بھی کی جائیں گی۔
یاد رہے کہ گزشتہ سال 24 جون کو اسی کچہری میں مخالفین کی فائرنگ سے تین افراد جاں بحق اور دو زخمی ہوئے تھے جس کے بعد موقع پر پولیس نے ملزمان کو گرفتار بھی کیا تھا۔ پولیس کے مطابق اُسی واقعے میں سیکورٹی پر مامور پولیس انچارج سمیت پانچ اہلکاروں کو معطل کیا گیا تھا۔
اس سے اگلے ماہ جوڈیشل کمپلیکس چارسدہ ہی کے باہر سابقہ شوہر کی فائرنگ سے بیوی جاں بحق جبکہ سالی زخمی ہو گئی تھی۔
مقتول سیاب کے بھائی شہریار نے پولیس کو بتایا کہ ممبر صوبائی اسمبلی شکیل بشیر خان عمرزئی کے ساتھ ان کی دیرینہ دشمنی چلی آ رہی ہے اور انہی کی ایماء پر دو بھائیوں جلال اور نیاز علی نے میرے بھائی سیاب پر فائرنگ کی جبکہ میں اور میرا بھتیجا ناصر بال بال بچ گئے۔
چارسدہ میں واقعے کے دوران سینکڑوں سائلین مختلف عدالتوں میں پیشیوں کے لئے آئے ہوئے تھے لیکن جب واقعہ ہوا تو سائلین اور وکلاء میں افراتفری پھیل گئی لیکن سیکورٹی پر مامور پولیس اہلکاروں نے مقتول کی نعش قبضے میں لے کر چارسدہ ہسپتال کے مردہ خانے منتقل کر دی۔
سید شاہ رضا شاہ خود بھی گزشتہ دو ڈھائی سالوں سے قتل مقاتلے کے مقدمے میں ضلعی کچہری چارسدہ میں پیشی کیلئے آ رہے ہیں، کہتے ہیں کہ مسلسل ایسے واقعات کو دیکھ کر ایک سائل کے طور پر وہ خود کو غیرمحفوظ تصور کرتے ہیں۔
انہوں نے کچہری سیکورٹی کے حوالے سے بتایا کہ جب وہ عدالت میں پیشی کیلئے اندر داخل ہوتے ہیں تو تین مختلف مقامات پر ان کی سر تا پا تلاشی لی جاتی ہے لیکن مجھے نہیں معلوم کہ اسلحہ کیسے اندر لے جایا گیا؟
شاہ رضا کا کہنا ہے ‘سیکورٹی لیپس کا ذمہ دار پہلے پولیس اور دوسرا وکلاء ہیں کیونکہ پولیس نے اسلحہ لے جانے پر سمجھوتہ کیا ہے جبکہ دوسرا یہ کہ ان کے سامنے وکلاء بغیر جامہ تلاشی اندر داخل ہوتے ہیں اور اگر ان کی تلاشی لی جائے تو پھر وہ اسے اپنی بے عزتی سمجھتے ہیں۔’
چارسدہ کچہری کے اندر مسلسل خونی واقعات پر وکلاء برادری نے سخت تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ واقعے کا ذمہ دار پولیس اہلکار ہے۔
ٹی این این کے ساتھ گفتگو میں چارسدہ بار ایسوسی ایشن کے سابق جنرل سیکرٹری عالمزیب ایڈوکیٹ نے بتایا کہ کچہری میں سائلین انصاف کیلئے آتے ہیں لیکن جب انصاف کی جگہ پر سائلین کا خون ہوتا ہے تو لوگ کہاں جائیں گے؟
انہوں نے واقعے کا ذمہ دار پولیس اہلکار کو قرار دیتے ہوئے کہا کہ گزشتہ سال بھی ایک ایسا واقعہ ہوا تھا جس میں کچھ اہلکاروں کی معطلی کی خبریں سامنے آئی تھیں مگر ان کے خلاف کوئی سخت کارروائی عمل میں نہیں لائی گئی اور وہی اہلکار آج بھی اہم عہدوں پر مختلف جگہوں پر ڈیوٹیاں سرانجام دے رہے ہیں۔
ایڈوکیٹ عالمزیب کا کہنا ہے ‘واقعے میں پولیس اہلکاروں کے خلاف اس لئے سخت کارروائی نہیں ہو سکتی کیونکہ ان کی تحقیقات اکثر پولیس اہلکار خود کرتے ہیں، اور انہیں بچانے کیلئے ہر قانونی اور غیرقانونی راستہ اختیار کیا جاتا ہے۔’
انہوں نے کہا کہ ہم نے اپنے اجلاسوں میں یہ بات واضح کی ہے کہ وکلاء برادری سیکورٹی پر کسی بھی قسم کے سمجھوتے کیلئے تیار نہیں اور پولیس پر واضح کیا ہے کہ وکلاء اور منشیوں میں جس پر بھی شک ہو اس کی باقاعدہ تلاشی لی جائے تاکہ سیکورٹی قائم رہے۔
عالمزیب ایڈوکیٹ کا کہنا ہے کہ کچہری پر سخت سیکورٹی کیلئے ہم نے مقامی پولیس افسران، سیشن ججز اور ہائی کورٹ سے مطالبہ کیا ہے کہ وکلاء اور سائلین کو سیکورٹی فراہم کی جائے۔