پسند کی شادی کرنے والے جوڑے کو سیکیورٹی دینے سے پولیس قاصر، ٹاسک سیکرٹری ہوم کے حوالے
عثمان دانش
پسند کی شادی کرنے والے جوڑے کو سیکیورٹی دینے سے پولیس قاصر، عدالت نے سیکرٹری ہوم کو ٹاسک سونپ دیا۔
تحفظ فراہم کرنے اور بیوی کو دارالاامان سے گھر لے جانے کے لئے دائر درخواست پر جسٹس روح الامین اور جسٹس سید عتیق شاہ پر مشتمل دو رکنی بنچ نے سماعت شروع کی تو ہوم سیکرٹری، ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل اور درخواست گزار کے وکیل رحمان اللہ عدالت کے روبرو پیش ہوئے۔
اس موقع پر جسٹس روح الامین نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ مارچ 2021 سے یہ کیس زیرالتوا ہے، پولیس افسران کو اس عدالت نے بلایا پولیس کہتی ہے ہم ان کو فل ٹائم سیکیورٹی فراہم نہیں کر سکتے اس جوڑے کو کون سیکیورٹی فراہم کرے گا؟ ہمیں خبر آئی ہے کہ خاتون کے گھر والوں نے کراچی میں بھی بندے بٹھائے ہیں کہ یہ جیسے ہی نکلیں اور جائیں تو ان کو مارنا ہے، اس صورتحال میں سیکیورٹی کون فراہم کرے گا۔
ہوم سیکرٹری نے عدالت کو بتایا کہ ہر شہری کو سیکیورٹی فراہم کرنا سٹیٹ کی ذمہ داری ہے اس جوڑے کی سیکیورٹی سٹیٹ کی ذمہ داری ہے ہم نے اس پر میٹنگ کی ہے یہ جوڑا جہاں جانا چاہتے ہیں ان کو اجازت ہو گی اس پر جسٹس روح الامین نے کہا کہ اس عدالت نے ان کے رشتہ داروں کو بلایا، علاقے کے مشران کو بھی بلایا لیکن انہوں نے کہا کہ ہم اس کی ذمہ داری نہیں لے سکتے، ایسی صورتحال میں سٹیٹ کا کیا کردار ہو گا، پولیس نے کوتاہی دکھائی ہے پولیس کو ان کے فیملی کا پتہ لگانا چاہیے تھا، ان سے حلف نامہ (Affidavit) لیتے تو ہم ان کو اجازت دیتے۔
جسٹس روح الامین نے ریمارکس دیئے کہ مارچ کے مہینے سے ہم اس کیس کو سن رہے ہیں اور خاتون کرائسز سنٹر میں ہے وہ اپنے شوہر کے ساتھ جانا چاہتی ہے لیکن ہم یہ نہیں چاہتے کہ ان کو ایسے جانے دیں اور کل ان کو کوئی نقصان پہنچے ہم نہیں چاہتے کہ ایسا کوئی گناہ کر لیں۔
ہوم سیکرٹری نے عدالت کو بتایا کہ ضم قبائلی علاقوں کی کچھ روایات ہیں وہاں کے مشران سے ہم بات کریں گے جرگہ میں اگر فیصلہ ہوتا ہے تو ہم وہ بھی کریں گے ان سے شورٹی بانڈ لیں گے اس پر جسٹس روح الامین نے ریمارکس دیئے کہ جرگہ تو فیصلہ کرے گا لیکن ایسا فیصلہ نہ ہو کہ جوڑے کو قتل کر دیں۔ جسٹس روح الامین نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ اس سے پہلے بھی ایک واقعہ ہوا ہے ایک خاتون کو پولیس سیکیورٹی میں گھر کے اندر قتل کیا گیا ایسا دوبارہ نہ ہو، اس جوڑے کو تحفظ فراہم کیا جائے۔
عدالت نے ہوم سیکرٹری کو لڑکی کے رشتہ داروں اور علاقہ مشران سے بات کر کے اور ان سے اس جوڑے کے تحفظ کی ضمانت لینے کی ہدایت کرتے ہوئے 26 جنوری تک رپورٹ پیش کرنے کا حکم دے دیا۔ جسٹس روح الامین نے ہوم سیکرٹری کو محاطب کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ اپنے سیکیورٹی اداروں کو مضبوط کر لیں، ان کو کہیں کہ ضم اضلاع میں حالات اب ویسے نہیں رہے کہ لوگ آپ سے پہاڑوں میں چھپ جائیں گے۔
درخواست گزار کے وکیل رحمان اللہ ایڈوکیٹ نے بتایا کہ لڑکی (نام ظاہر نہیں کیا گیا) کو قتل کرنے کے ڈر سے علاقہ مشران نے اس کو کرائسز سنٹر منتقل کیا تھا پھر عدالتی حکم پر لڑکی کو دارالاامان منتقل کیا گیا عدالت کے آرڈر پر نوجوان جوڑے کی شادی دارالاامان میں کرائی گئی لڑکی کی عمر 18 سال سے زائد ہے اس وجہ سے عدالت نے شادی کی اجازت دی۔
رحمان اللہ ایڈوکیٹ نے بتایا کہ لڑکی اب اپنے شوہر کے ساتھ جانا چاہتی ہے لیکن فیملی کی طرف سے ان کو قتل کرنے کے خدشے کے بیش نظر عدالت نے پولیس سے جوڑے کو تحفظ فراہم کرنے کے حوالے سے جواب طلب کیا تو پولیس نے عدالت میں موقف اپنایا کہ ہم 24 گھنٹے سیکیورٹی فراہم نہیں کر سکتے، سیکیورٹی فراہم کرنا پولیس کی ذمہ داری ہے آئین و قانون ہر شہری کو تحفظ فراہم کرنے کا حق دیتا ہے یہ ہر شہری کے بنیادی حقوق میں شامل ہے۔
رحمان اللہ ایڈوکیٹ کے مطابق ہوم سیکرٹری نے عدالت کو بتایا کہ ریاست سیکیورٹی فراہم کرے گی۔ عدالت نے ان کو 26 جنوری تک وقت دیا ہے، اب 26 جنوری کو وہ اپنا رپورٹ دیں گے تو اس کے بعد دیکھیں گے کہ عدالت ان کو جانے کی اجازت دیتی ہے یا نہیں۔