افسران کی رہائشگاہیں تعمیر کرنے کیلئے پاراچنار کی واحد لائبریری مسمار کر دی گئی
پاراچنار کی مختلف تنظیموں کے سربراہان نے ضلعی انتظامیہ کی جانب سے پبلک لائبریری مسماری اور افسران کیلئے رہائش گاہ کی تعمیر کیخلاف احتجاج کیا اور اعلی حکام سے فوری ایکشن لینے کا مطالبہ کیا۔
پریس کلب پاراچنار کے سامنے احتجاجی مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے صدائے مظلومین کے آغا مزمل حسین، شفیق مطہری، ٹیچرز ایسوسی ایشن کے عنایت بنگش، ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان کے ضلعی کوآرڈینیٹر صابر بنگش، پاکستان انقلابی پارٹی کے رہنما مجاہد طوری، پاکستان یوتھ موومنٹ کے رہنما میر افضل طوری، اے این پی کے رہنما نوشی بنگش، سماجی رہنما مظہر طوری، سید مفید حسین میاں اور دیگر رہنماؤں نے کہا کہ ضلعی انتظامیہ کی جانب سے پاراچنار کی واحد لائبریری کو آباد کرنے کی بجائے اس کو مسمار کر کے وہاں مختلف ڈیپارٹمنٹس کے افسران کیلئے رہائش گاہ اور واش روم تعمیر کرنا ایک غیرمنصفانہ اور علم دشمن اقدام ہے۔
انہوں نے کہا کہ معاشرے کی ترقی میں علم و فکر کا ہی دخل رہا ہے اور کتب خانے قوموں کو تخلیقی و تعمیری رحجانات میں اہم کردار ادا کرتے ہیں مگر افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ ضلعی انتظامیہ علم دشمن پالیسی پر گامزن ہے اور صدر مقام کی واحد اور تاریخی لائبریری کو رہائش گاہ میں تبدیل کیا جا رہا ہے جو کسی صورت قبول نہیں کریں گے۔
رہنماؤں نے کہا کہ حسب وعدہ لائبریری کو دوبارہ فعال کر کے ڈیجیٹل سسٹم سے منسلک کیا جائے، ”اس حوالے سے عدالت سے بھی رجوع کر چکے ہیں اور جب تک ضلعی انتظامیہ اپنا فیصلہ واپس نہیں لیتی تب تک چین سے نہیں بیٹھیں گے۔”
بعد ازاں مظاہرین نے پریس کلب سے پبلک لائبریری تک واک کیا اور لائبریری مسماری کے خلاف نعرے بازی کی۔
واضح رہے کہ مذکورہ لائبریری کو 1982 میں اس وقت کے گورنر این ڈبلیو ایف پی لیفٹیننٹ جنرل (ر) فضل حق نے تعمیر کیا تھا اور 2007 کی بدامنی کے بعد لائبریری کی عمارت نگہداشت نہ ہونے کے باعث کھنڈرات میں تبدیل ہو گئی تھی۔ بعد ازاں پاک فوج نے لائبریری کی مرمت، رنگ و روغن کر کے الماریاں اور کتابیں مہیا کیں اور ایک جدید طرز پر کمپوٹر لیب بھی قائم کیا تھا۔