لائف سٹائل

لاک ڈاؤن ختم ہونے سے سیاحت سے جڑے تاجروں کا کاروبار دوبارہ چل پڑا

کائنات علی

پاکستان میں کورونا وائرس کے پھیلاؤ کے بعد نافذ کردہ لاک ڈاؤن کی وجہ سے نہ صرف عوام کی معاشی صورتحال اور سماجی تعلقات خراب ہوئے بلکہ سیر و سیاحت کی صنعت بھی سخت متاثر ہونے لگی جس کی وجہ سے سیاحتی مقامات پر مزدوروں اور تاجروں کا کاروبار ٹھپ ہو کر رہ گیا۔

ضلع مردان کی تحصیل تخت بھائی میں دو ہزار سال پرانے بدھ مت کے اثار سیاحت کیلئے مشہور ہیں جنہیں تخت بھائی کھنڈرات کے نام سے یاد کیا جاتا ہے اور بین الاقوامی ادارے یونیسکو کی جانب سے 1980 میں جنہیں بین الاقوامی ورثے کا درجہ دیا گیا تھا، بھی ہے، سیاح یہاں بدھ مت تہذیب کے رہن سہن، عادات و اطوار اور روایات کے بارے میں جاننے کی کوشش کرتے ہیں۔

کورونا وباء سے پہلے تخت بھائی کھنڈرات میں سینکڑوں سیاح نظر آتے تھے مگر وباء پھیلنے کے بعد دیگر سیاحتی مقامات پر پابندی کی طرح تخت بھائی کھنڈرات کو بھی بند کر دیا گیا۔ کھنڈرات کے قریب مختلف کاروباروں سے جُڑے افراد کی کمائی کا واحد ذریعہ سیاحوں کی آمد تھی مگر سیاحوں کی آمد پر پابندی لگنے سے ان کے کاروبار کو شدید نقصان پہنچا اور ان کا ذریعہ آمدن بند ہو گیا۔

مگر اب لاک ڈاؤن کے خاتمے کے بعد سیاح دوبارہ ادھر کا رخ کر رہے ہیں۔ کھنڈرات کی سیر کیلئے پشاور سے آئے محمد ادریس کا کہنا تھا کہ یہاں آنے سے نہ صرف ان کی سیاحت کا شوق پورا ہو جاتا ہے بلکہ بدھ مت تہذیب کے آثار سے بھی باخبر ہو جاتے ہیں۔

"آج میں نے کھنڈرات کا دورہ کیا، بہت بہترین جگہ ہے۔ پہلی دفعہ آٰیا ہوں۔ اب حالات بہتر ہو چکے ہیں بس کھنڈرات میں جانے کیلئے صرف گیٹ پر کھڑے سیکورٹی اہلکاروں کے ساتھ رجسٹریشن کرائی۔ باقی ہم یہاں آزادی کے ساتھ گھومے پھرے۔” محمد ادریس نے بتایا۔

میزان خان (مقامی دکاندار) کا کہنا تھا کہ اب ان کے روزگار میں دوبارہ اضافہ ہوا ہے کیونکہ سیاحوں کی آمد شروع ہو گئی ہے لیکن انہیں ڈر ہے کہیں کورونا وائرس کی نئی قسم اومیکرون کی وجہ سے دوبارہ لاک ڈاؤن نہ لگ جائے۔

میزان خان نے کہا، "پہلے کورونا کی وباء کے دوران بھی سیاحوں کی آمد جاری تھی مگر لاک ڈاؤن کی وجہ سے کی کاروبار متاثر ہوا، صرف گاؤں والے ہی سودا سلف خریدنے آتے کیونکہ سیاحوں پر پابندی لگی ہوئی تھی، اب فی الحال کاروبار بحال ہوا ہے لیکن ایسا نہ ہو کہ نئے وائرس سے دوبارہ لاک ڈاون نافذ ہو جائے۔”

کورونا وباء کے دوران کچھ تاجر اتنے متاثر ہوئے کہ وہ اب اپنا کاروبار چھوڑنے پر مجبور ہو گئے ہیں۔ کھنڈرات کے قریب ایک دکاندار سلمان نے بتایا کہ اب وہ کاروبار چھوڑنے پر مجبور ہے، ” کورونا کے اثرات سے اب تک ہم ریکور نہیں ہوئے، کم از کم اس میں دو ڈھائی سال لگیں گے، کورونا کی نئی قسم اومیکرون اگر پھیل گئی تو پہلے ہی سے متاثرہ کاروبار مزید متاثر ہوں گے اور شائد ہم اپنے کاروبار چھوڑ کر چلے جائیں۔”

میاں وہاب

تخت بھائی کھنڈرات اپنی پرانی روایات اور تہذیب کے آثار بیرون ممالک سے بھی سیاحوں کو کھینچتے چلے آئے ہیں مگر اب غیرملکیوں کی آمد کا سلسلہ بند ہو چکا ہے۔

ضلع مردان محکمہ سیاحت کے انچارج میاں وہاب کے مطابق بیرون ممالک کے سیاح اب بھی فلائٹس کی بندش کی وجہ سے نہیں آ سکتے لیکن مقامی سیاحوں کی آمد کی شرح بھی پہلے سے کم ہے، ادارے کی جانب سے اب بھی سیاحوں کو ایس او پیز پر عمل درآمد کرنے کی ہدایت کی جا رہی ہے، حکومت نے اب تک اومیکرون کی وجہ سے لاک ڈاؤن کا نہیں کہا۔”

کھنڈرات سے دیگر سیاحتی مقامات سوات، دیر، مالم جبہ اور کالام کی سڑک گزرتی ہے جہاں پر سیر کیلئے جاتے ہوئے سیاح بھی مقامی دکانداروں سے خریداری کرتے ہیں جس کی وجہ سے ان کا کاروبار کسی حد تک بحال ہوا ہے۔ دکانداروں نے اس امر پر زور دیا کہ عوام کورونا ویکسین لگانے پر توجہ دیں تاکہ دوبارہ لاک ڈاؤن کی نوبت نہ آئے۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button