جرائم

خیبرپختونخوا میں چائلڈ پروٹیکشن ایکٹ میں ترامیم منظور، ملزمان کے لیے سزائے موت تجویز

خیبر پختونخوا کابینہ نے چائلڈ پروٹیکشن ایکٹ میں ترامیم کی منظوری دے دی۔ وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا  محمود خان کی زیر صدارت صوبائی کابینہ کا اجلاس ہوا جس میں چائلڈ پروٹیکشن اینڈ ویلفیئر ایکٹ میں ترامیم کی منظوری دی گئی جس کا  نفاذ اسمبلی کی منظوری سے مشروط ہوگا۔

کابینہ نے چائلڈ پروٹیکشن ایکٹ میں بچوں کے جنسی جرائم میں ملوث مجرمان کے لیے مختلف سزائیں تجویز کی ہیں جس کے تحت سنگین جرائم میں ملوث ملزمان کو سزائے موت یا تاحیات عمر قید بھی ہوسکتی ہے۔

اس کے علاوہ ایکٹ میں سزاؤں میں کسی قسم کی معافی یا رعایت نہ دینے کی تجویز دی گئی ہے، پھانسی اور عمر قید کے ساتھ جرمانہ جو کم از کم  20 لاکھ روپے اور 50 لاکھ تک بڑھایا جاسکتا ہے۔

ایکٹ میں چائلڈ پورنوگرافی میں ملوث افراد کے لیے 14سال قید بامشقت اور 50 لاکھ روپے جرمانہ تجویز کیا گیا ہے، کسی بچے کو ورغلانے، بلیک میل کرنے والوں کےلیے 10 سال تک سزا اور 20لاکھ تک جرمانہ تجویز کیا گیا۔

ایکٹ میں  بچوں کی اسمگلنگ میں ملوث افراد کے لیے زیادہ سے زیادہ 25 سال اور کم از کم 14سال قید بامشقت سزا تجویز کی گئی ہے۔ پولیس تحقیقات میں آڈیو، ویڈیوآلات بشمول ڈی این اے بطور ثبوت پیش کرنے کی مجاز ہوگی۔

اس کے علاوہ ان جرائم میں ملوث افراد کا رجسٹر بنایا جائے گا,ان افراد کو نہ ملازمت ملے گی نہ ہی پبلک ٹراسپورٹ میں سفر کرسکیں گے. مجرمان کے نام چائلڈ کمیشن کی ویب سائٹ پر موجود ہونگے,نادرا سے بھی ڈیٹا شئیر ہوگا۔

کسی بھی نجی یا سرکاری ادارے میں ایسے افراد کو ملازمت دینے پر ادارے کے مالک کو 5سال قید یا 1کروڑ روپےجرمانہ یا دونوں سزائیں دی جائینگی. اگر کسی ادارے نے ان جرائم کے مرتکب افراد کو ملازمت دی تو ادارے کے سربراہ یا مالک کو وہی سزا جو ایکٹ میں مجرم کے لیے تجویز ہے ملیں گی

کابینہ نے صوبائی اسمبلی کی سب کمیٹیوں نے ضلعی سطح پر چائلڈ یونٹس میں بھرتیوں, بچوں کے لیے ہیلپ لائن کے قیام اور اسکی تشہیر,کمیشن کو گرانٹ فراہمی,سپیشل کورٹ قیام,فرانزک لیب,پوسٹ مارٹم سہولیات فراہمی کی سفارش بھی کی ہے۔

کابینہ نے سپورٹس کمپلیکس تاجہ زئی لکی مروت کو لیفٹیننٹ عدنان مروت شہید کے نام سے منسوب کرنے کی منظوری دے دی ہے۔ اقدام کا مقصد شہید کی جذبہ قربانی کا اعتراف,انکے خاندان کی دادرسی اور نوجوانوں میں وطن کے لیے جذبہ قربانی پروان چڑھانا ہے۔

صوبائی کابینہ نے صوبے میں یوتھ ہاسٹل کا انتظام و انصرام,ہاسٹل وارڈنزتعیناتی طریقہ کار,الاٹمنٹ وغیرہ یقینی بنانے کے لیے مینجمنٹ آف یوتھ ہاسٹل رولز 2021کی منظوری دے دی۔ اس کے ساتھ ساتھ صوبائی کابینہ نے محتسب پرسن کے انتظامی امور محکمہ سوشل ویلفئیر سے محکمہ قانون منتقل کرنے کی منظوری دے دی۔ محتسب کا ادارہ محکمہ قانون کے ماتحت ہوکرخواتین کےحقوق سے متعلق قانونی امور کی بہتر انجام دہی کرسکے گا۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button