چارسدہ میں کبوتروں کے تنازعہ پر نوجوان قتل، ملزم کو گھر کے اندر زندہ جلا دیا گیا
محمد باسط خان
ضلع چارسدہ کے علاقہ پلہ ڈیرے میں کبوتروں کے تنازعہ پر ملزم سلمان عرف ملنگ نے فائرنگ کرکے شاہسوار نامی نوجوان کو قتل کردیا۔
یہ واقع تھانہ سٹی کے حدود میں پیش آیا ہے، اس حوالے سے چارسدہ پولیس کے ترجمان صفی اللہ کا کہنا ہے کہ ملزم سلمان کا شاہسوار نامی نوجوان کیساتھ کافی دنوں سے کبوتروں کا تنازعہ چل رہا تھا جسکے بعد سلمان نے جمعہ کی شب شاہسوار نامی نوجوان کو فائرنگ کرکے قتل کردیا۔
انکا کہنا ہے کہ قتل کے بعد مقتول نوجوان کے لواحقین نے لاش کو سڑک پر رکھ کر احتجاج کیا اور بعد میں معذور قاتل کے گھر کا محاصرہ کرلیا اور انکے گھر کو آگ لگا دی۔
پولیس نے گھر کے اندر معذور شخص کی بہن کو ریسکیو کرلیا جبکہ مشتعل مظاہرین نے انکی ماں کو اوپر چھت سے نیچے پھینک دیا جس سے انکی ماں شدید زخمی ہوگئی، جبکہ معذور قاتل کو مشتعل مظاہرین نے گھر کے اندر زندہ جلادیا جس سے وہ موقع پر جاں بحق ہوگیا، اور بعد میں انکے گھر کو بھی آگ لگا دی۔
ترجمان نے بتایا کہ بعد ازا مطاہرین انکی ماں کو بھی مارنے کی کوشش کرررہے تھے جس پر ایس ایچ او تھانہ سٹی نے انہیں ریسکیو کرنے کی کوشش کی تو مظاہرین نے ان پر بھی ڈنڈوں سے تشدد کیا۔
واقعے کے دوران مشتعل ہجوم کی طرف سے ایک پولیس ایس ایچ او بہرہ مند خان اور تین پولیس اہلکاروں کو بھی زخمی کیا گیا جن کو علاج معالجے کے لیے ہسپتال منتقل کیا گیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ واقع کی نگرانی ڈی پی او چارسدہ آصف بہادر خود کررہے ہیں جبکہ اب تک مقتول شاہسوار کے والد سمیت 16 افراد کو پولیس نے تحویل میں لیکر گرفتار کرلیا ہے۔
کیا معذور قاتل جن کو جلایا گیا وہ افغانی تھا؟
پولیس ترجمان نے اس حوالے سے بتایا کہ کہ ’تو انکا کہنا تھا کہ مقامی لوگوں کا یہی کہنا ہے کہ یہ شخص افغانی شہری تھا اور چارسدہ میں رہائش پذیر تھا لیکن پولیس حکام کی جانب سے ابھی تک اس بات کی تصدیق نہیں ہوئی۔
مقتول کو گھر کے اندر جلانے اور بعد میں ان کے گھر کو آگ لگانے کی ویڈیو بھی سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی ہے جس میں دیکھا جا سکتا ہے کہ مشتعل مطاہرین گھر کو آگ لگا رہے ہیں جبکہ اسی دوران ویڈیو میں پولیس کو بھی دیکھا جاسکتا ہے۔
ادھر وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے انسپکٹر جنرل پولیس سے واقعے کی رپورٹ طلب کر لی ہے۔ وزیر اعلیٰ ہاوس سے جاری ایک بیان میں وزیر اعلٰی نے اپنے مذمتی بیان میں کہا ہے کہ ’واقعے کی شفاف تحقیقات کی جائیں گی اور کسی کو بھی قانون ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔‘
وزیر اعلٰی کہا کہنا ہے کہ ’پولیس امن و امان اور قانون کی پاسداری کو یقینی بنانے کے لیے ضری اقدامات کرے۔ اہل علاقہ پر امن رہیں اور انصاف کے تقاضے پورے کیے جائیں گے۔‘