بلاگزعوام کی آواز

گرمیوں میں سرد اور سردیوں میں گرم کپڑے پہنو، شوہر کا بیوی سے انوکھا مطالبہ

عربہ

یہ زندگی انسان کو کیا کچھ دکھاتی ہے اور کہاں سے کہاں لے جاتی ہے جب لڑکی اپنے ماں باپ کے گھر میں رہتی ہے تو ماں باپ کی لاڈلی ہوتی ہے ماں باپ کے گھر میں رہ کر انہیں زندگی بہت ہی حسین لگتی ہے اور شاید ہر لڑکی کی یہ سوچ ہوتی ہے کہ جسے وہ ماں باپ کے گھر میں ایش کر رہی ہے تو ویسے سسرال کے گھر میں جاکر بھی کرے گی لیکن ایسا ہر گھر میں نہیں ہوتا کیونکہ یہ کچھ خوش نصیب لوگ ہوتے ہیں جن کو سسرال میں بھی وہی توجہ ملتی ہے جو ماں باپ کے گھر میں ملتی تھی۔

ہر کسی کی قسمت ایک جیسی نہیں ہوتی اور وہ لڑکیاں جنہوں نے ماں باپ کے گھر میں اچھے دن گزارے ہوتے ہیں انکو سسرال میں بہت مشکلات کا سامنا ہوتا ہے، انہیں بدنصیب لڑکیوں میں ایک مائزہ بھی ہے جو اپنے ماں باپ کے گھر میں بہت اچھی زندگی گزار رہی تھی اور اب سسرال میں انکی زندگی کو دیکھ کر ہر کسی کو اس پر ترس آتا ہے کیونکہ ان کے شوہر نے ان کہ ساتھ ظلم کرنے کی انتہا حد کر دی ہے۔

اج تک کوئی بھی ایسا شوہر نہیں کہ بیوی کو گرمیوں میں کہتا ہے کہ سردی کے کپڑے پہن لو اور جب تک میری اجازت نہیں تم اس کو نہیں بدلوگی اور اس طرح گھر میں ہر ضرورت کی چیز فراہم کرتا ہے یہاں تک کہ جب گھر سے باہر نکلتا ہے تو اپنے بچوں کو الگ الگ پیسے بھی دیتا ہے اور ساتھ میں اسکی بھی ضرورتوں کا خیال کرتا ہے لیکن وہ ایسی زندگی کا کیا کرے جہاں اس کو نہ تو پیار ملتا ہے اور نہ ہی توجہ بلکہ اس کو ذہنی اذیت دیتا ہے۔

مائزہ کہتی ہے کہ اس زندگی کو ضروریات زندگی کے علاوہ پیار اور محبت بھی چاہئے پیار اور محبت یہ بھی تو زندگی کا ایک حصہ ہے ایسا تو نہیں کہ بات بات پر لڑائی کی جائے اپنی بیوی سے الگ کمرے میں سوئے صبح سے شام تک گھر میں نہیں ہوتا اور جب رات کو گھر آجاتا ہے تو کھانا کھاکر موبائل میں مصروف رہتا ہے اور پھر سوجاتا ہے اور جب زرا بھی بات کرتی ہوں تو میری اتنی پیٹائی کرتا ہے کہ میرا پورا جسم کئی کئی دن درد میں مبتلا ہو جاتا ہے۔

مائزہ کا کہنا ہے کہ جب میرے والدین میرے گھر آتے ہیں تو اسکے سامنے بھی شوہر مجھے مارتا ہے ایک دن میری ماں میری خیریت پوچھنے آئی تھی میرے گھر اس دن میرے شوہر نے زرا سی بات پر غصہ کر کے میری اتنی پٹائی کی کہ میری امی کے سامنے مجھے بے حد مارا، تشدد کی وجہ سے میرے منہ سے اتنا زیادہ خون بہہ رہا تھا کہ میری ماں میری زندگی کو دیکھ کر بہت حیران اور پریشان ہوگئی تھی کہ وہ اس سوچ میں پڑگئی تھی کہ ماں باپ کے گھر میں کتنی لاڈ پیار سے پالی جاتی ہے اور سسرال میں یہ حال ہوتا ہے۔

ہر مرد کو اپنی عورتوں کی بنیادی ضرورتوں کا خیال رکھنے کے ساتھ ساتھ اس کے ساتھ محبت کا برتاؤ بھی کریں اس پر تشدد نہ کریں، اس کی عزت نفس کا خیال رکھے اس کو ذہنی اذیت نہ دیں کیونکہ مرد کا گھر تو عورت سے ہی بستا ہے۔

جس گھر میں لڑائی جھگڑے ہوتے ہیں اس کا گھر کا سکون برباد ہوجاتا ہے وہاں پر رہنے والے سارے افراد نفسیاتی مسائل کا شکار ہوجاتے ہیں اور بچوں کی تربیت بھی صحیح نہیں ہوپاتی۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button