قبائلی اضلاعکورونا وائرس

کرونا دوسری لہر کے دوران طورخم بارڈر پھر بند ہونے تو نہیں جا رہا؟

 

محراب آفریدی

یار گل افغانستان کا رہائشی ہے جو سبزی کا کاروبار کرتا ہے ان کی گاڑی پاک افغان بارڈر طورخم پر دونوں ممالک کے مابین تعلقات خراب ہونے سے بارڈر بندش کی وجہ سے دو دن تک بارڈر پر کھڑی رہی جس سے ان کے بقول لاکھوں مالیت کی سبزی خراب ہوگئی۔

طورخم بارڈر اکثر اوقات پاک افغان تعلقات کی خرابی اور تناؤ کی وجہ سے بند ہوتی رہتی ہے لیکن حالیہ سال سب سے زیادہ یعنی کرونا کی وبا کے پیش نظر چھ ماہ تک بند رہی جس کی وجہ سے تمام تر کاروبار بھی بند رہا۔

یار گل کا کہنا ہے کہ یہ ان کی زندگی کے سخت دن تھے جب طورخم بارڈر بند تھا وہ مزید کہتے ہیں کہ کرونا کی وجہ سے جہاں ڈرائیور نہیں تھے وہ مجبوراً ہر قسم کے لوگوں کو گاڑی حوالہ کرتے اور ان کی گاڑی ایک کی بجائے تین ڈرائیوروں کے سپرد ہوتی جس کی سے ان کی گاڑی کو نقصان ہوتا اور اکثر اوقات انکی گاڑی سے نئے ٹائر اور پرزے نکالے جاتے تھے۔

طورخم بارڈر پر جہاں ایک طرف یار گل کی طرح افراد کو تکلیف کا سامنا ہوتا ہے تو وہاں دوسری طرف دونوں ممالک کے تاجروں اور ان کے مال جن میں سبزیاں اور میوہ جات ہوتی ہے کو بھی نقصان ہوتا ہے کیونکہ سبزیاں جلدی خراب ہوجاتی ہے۔

پاکستان کے سبزی میڈیوں کے مرکزی صدر ملک سونی کہتے ہیں کہ لاک ڈاؤن میں طورخم بارڈر بندش میں سب سے زیادہ اثر سبزی منڈیوں پر پڑا ہے اور اس میں کاروبار کرنے والوں کا اربوں روپے نقصان ہوا ہے جس کی وجہ سے ان کا طبقہ مالی لحاظ سے بہت متاثر ہوا ہے۔

حکومتی زرائع کے مطابق طورخم بارڈر پر یومیہ دس ہزار افراد جبکہ آٹھ سو کے قریب تجارتی گاڑیاں سفر کرتی ہے جبکہ کرونا ایس او پیز کے تحت 16 مارچ کو طورخم گیٹ ہر قسم کی آمد و رفت اور تجارت کیلئے بند کر دیا تھا جبکہ انہیں چھ ماہ بعد دوبارہ بحال کر دیا گیا ہے۔

طورخم بارڈر پر کسٹم کلیئرنس ایجنٹ کے طور پر کام کرنے والے اظہر علی کہتے ہیں کہ ہو سکتا ہے کہ طورخم بارڈر دوبارہ بند ہو جائے لیکن اس حوالے سے کوئی باقاعدہ نوٹیفیکیشن نہیں ہوئی ہے  وہ یہ امید رکھتے ہیں کہ گیٹ بند نہ ہو کیونکہ ان کے بقول اب حالات دوبارہ معمول پر آنا شروع ہوگئے ہیں اور لوگوں کی مایوسی اب ختم ہونے والی ہے اور اگر دوبارہ طورخم بارڈر بند کر دیا گیا تو اسکا نقصان تاجروں ایجنٹس بلکہ لاکھوں لوگوں کو ہوگا کیونکہ طورخم بارڈر کی وجہ سے بہت سے گھرانوں کے چولہے جلتے ہیں۔

موجودہ حالات مین جہاں کرونا کی دوسری لہر نے ملک کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے وہاں دوسری جانب طورخم بارڈر پر اسکی روک تھام کیلئے انتظامات  کئے جا رہے ہیں جس کی وجہ سے سبزیوں اور میوہ جات کیساتھ دیگر کاروباری طبقہ اس اندیشے کا شکار ہیں کہ دوبارہ ان کو یہ نقصان نہ ہو جائے کیونکہ پہلے بھی بہت سے لوگ بارڈر بندش کی وجہ سے مسائل کا سامنا چکے ہیں جبکہ دوبارہ بارڈر بندش ان کی زندگی مزید مشکلات سے دوچار کر سکتی ہے۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button