عوام کی آوازماحولیات

پاکستان، عالمی ادارہ خوراک اور گرین کلائمٹ فنڈ کا سیلاب سے متاثرہ علاقوں کے تحفظ کے لیے نیا منصوبہ

اقوام متحدہ کے ادارہ برائے خوراک (WFP)، حکومتِ پاکستان اور گرین کلائمٹ فنڈ (GCF) نے خیبر پختونخوا کے سیلاب سے متاثرہ اضلاع کے تحفظ کے لیے نیا مشترکہ منصوبہ شروع کر دیا ہے۔ اس منصوبے کا باضابطہ آغاز اسلام آباد میں ایک ورکشاپ کے ذریعے کیا گیا۔

یہ منصوبہ گرین کلائمٹ فنڈ کی جانب سے 98 لاکھ امریکی ڈالر (تقریباً 2.7 ارب روپے) کی مالی معاونت سے شروع کیا گیا ہے، جس سے خیبر پختونخوا کے اضلاع بونیر اور شانگلہ کے 16 لاکھ سے زائد افراد براہ راست مستفید ہوں گے۔ یہ دونوں علاقے شدید موسمی خطرات جیسے طوفانی بارشوں، سیلاب اور لینڈ سلائیڈنگ کا شکار رہے ہیں۔

منصوبے کے تحت درج ذیل اقدامات کئے جائیں گے:

  • جدید وارننگ سسٹمز نصب کئے جائیں گے، جیسے کہ موسمیاتی اسٹیشن اور دریا کے پانی کی سطح کی نگرانی کا نظام۔
  • حکومتی اداروں کے درمیان بہتر رابطے کے لیے اقدامات کئے جائیں گے تاکہ خطرے کے وقت فوری خبردار کیا جا سکے۔
  • مقامی لوگوں کو تربیت دی جائے گی کہ وہ بروقت وارننگ کو سمجھ سکیں، محفوظ مقام پر منتقل ہوں اور فصلوں و گھروں کو نقصان سے بچا سکیں۔

ساتھ ہی ساتھ، ضلعی حکومت، ایمرجنسی ٹیمز اور ڈیزاسٹر مینجمنٹ حکام کی صلاحیت کو بھی بڑھایا جائے گا تاکہ وہ موسمی آفات کے دوران تیزی سے اور مؤثر انداز میں کام کر سکیں۔

ورکشاپ میں وفاقی اور صوبائی اداروں کے نمائندے شریک ہوئے، جن میں وزارتِ ماحولیاتی تبدیلی، نیشنل و صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹیز اور پلاننگ و ڈویلپمنٹ ڈیپارٹمنٹس شامل تھے۔

واضح رہے کہ 2025 کے مون سون سیزن کی شروعات میں ہی پاکستان میں شدید بارشوں، سیلاب اور لینڈ سلائیڈنگ کے باعث 100 سے زائد افراد جاں بحق ہو چکے ہیں۔ 2022 کے بدترین سیلاب میں ملک کا ایک تہائی حصہ زیرِ آب آ گیا تھا، جب کہ خیبر پختونخوا کو اکیلے 1.5 ارب ڈالر سے زائد نقصان ہوا تھا۔

وزارتِ ماحولیاتی تبدیلی کی جوائنٹ سیکریٹری ثمیرہ شیخ نے منصوبے کو سراہتے ہوئے کہا کہ ’’پاکستان دنیا کے سب سے زیادہ موسمیاتی خطرات سے دوچار ممالک میں شامل ہے، اور ہر سال خطرات بڑھتے جا رہے ہیں۔ ایسے منصوبے سیلاب اور لینڈ سلائیڈنگ سے متاثرہ علاقوں کو محفوظ بنانے میں مددگار ثابت ہوں گے۔‘‘

حکومت خیبر پختونخوا کے انٹرنیشنل ڈویلپمنٹ سیکشن کے چیف ڈاکٹر احتشام الحق نے کہا کہ ’’یہ منصوبہ نہ صرف فوری خطرات سے نمٹنے کے لیے اہم ہے، بلکہ مستقبل میں، خاص طور پر پسماندہ علاقوں، کے لیے بھی راہیں کھولتا ہے۔‘‘

ڈبلیو ایف پی پاکستان کی کنٹری ڈائریکٹر کوکو اُشیاما نے کہا کہ ’’موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے بھوک اور غذائی قلت بڑھ رہی ہے۔ یہ منصوبہ صرف ابتدائی خبرداری اور حفاظتی اقدامات کا نہیں، بلکہ مقامی منصوبہ بندی اور ادارہ جاتی صلاحیت سازی کا بھی ہے۔‘‘

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button