عوام کی آوازماحولیات

پاکستان میں بڑھتی ہوئی شدید گرمی کی لہر: موسمیاتی تبدیلی ایک سنگین حقیقت بن گئی

کیف آفریدی

پاکستان میں شدید گرمی کی وارننگ

پاکستان میں 20 سے 24 مئی 2025 کے دوران شدید گرمی کی لہر متوقع ہے۔ محکمہ موسمیات پاکستان (پی ایم ڈی) نے ایک الرٹ جاری کیا ہے، جس میں پیش گوئی کی گئی ہے کہ ملک بھر میں درجہ حرارت معمول سے 4 سے 7 ڈگری سینٹی گریڈ زیادہ ہو سکتا ہے، جس کی وجہ فضاء کی بالائی سطح پر دباؤ کا بڑھنا ہے۔

ملک کے بالائی حصوں جیسے کہ وسطی اور بالائی پنجاب، اسلام آباد، خیبرپختونخوا (کے پی)، کشمیر، اور گلگت بلتستان (جی بی) میں درجہ حرارت معمول سے 5 سے 7 ڈگری سینٹی گریڈ زیادہ ہونے کا امکان ہے۔ جنوبی علاقوں سندھ، جنوبی پنجاب، اور بلوچستان میں دن کے وقت درجہ حرارت 4 سے 6 ڈگری سینٹی گریڈ زیادہ رہنے کی پیش گوئی ہے۔

خیبرپختونخوا میں گرمی کی شدت میں اضافہ

خیبرپختونخوا کے محکمہ موسمیات کے احکام نے تصدیق کی ہے کہ گزشتہ چار سالوں سے صوبہ خیبرپختونخوا میں شدید گرمی کی لہریں بڑھتی جا رہی ہیں۔ ماضی میں یہ گرم ہوائیں صوبے کے جنوبی اضلاع جیسے ڈیرہ اسماعیل خان، لکی مروت، اور ٹانک تک محدود تھیں اور عموماً مئی اور جون میں آتی تھیں۔ تاہم حالیہ برسوں میں میدانوں کے ساتھ ساتھ پہاڑی علاقوں میں بھی ہر سال گرمی کی لہریں دیکھی جا رہی ہیں۔

خیبر پختونخوا محکمہ موسمیات کے ڈپٹی ڈائریکٹر محمد فہیم نے ٹی این این کو بتایا کہ "موسمیاتی تبدیلی اب کوئی دور کی بات نہیں رہی بلکہ ایک کڑوی اور ناقابل تردید حقیقت بن چکی ہے”۔

موسمیاتی تبدیلی، ایک سنگین حقیقت

ڈاکٹر فہیم نے تصدیق کی ہے کہ گزشتہ دہائی کے دوران پاکستان میں شدید موسمی حالات زیادہ عام اور شدید ہو چکے ہیں۔ صرف پچھلے دو دنوں میں خیبر پختونخوا میں تیز ہواؤں اور گرد و غبار کے طوفانوں کے باعث تین افراد جان کی بازی ہار چکے ہیں، جن میں ایک بچہ اور دو بالغ شامل ہیں۔ پی ڈی ایم اے کی ابتدائی رپورٹ کے مطابق 14 افراد زخمی ہوئے ہیں جن میں تین بچے، تین خواتین، اور آٹھ مرد شامل ہیں، جبکہ متعدد گھروں کو نقصان پہنچا ہے۔ اسی طرح سولر پینل کو بھی نقصان ہہنچا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ 2023 اور 2024 مسلسل دنیا کے سب سے زیادہ گرم سال ریکارڈ ہوئے ہیں، اور 2025 کا آغاز بھی شدید گرمی کے ساتھ ہوا ہے۔ "پچھلے سال اپریل میں گرمی کی لہر شروع ہوئی، اور اس سال یہ مارچ سے ہی شروع ہو گئی جو کہ تشویشناک ہے،” انہوں نے کہا۔

شدید گرمی کی وجوہات

ڈاکٹر فہیم نے گرمی کی شدت میں اضافے کی ایک بڑی وجہ بے ہنگم شہری ترقی کو قرار دیا۔ انہوں نے کہا: "ہماری عمارتیں ایسے طریقے سے تعمیر کی گئی ہیں جو گرمی کو اپنے اندر جذب کر کے طویل وقت تک برقرار رکھتی ہیں، جس سے گرمی کی شدت بڑھتی ہے۔”

انہوں نے خبردار کیا کہ اگر بنیادی ڈھانچے اور اجتماعی لاپرواہی کا یہ سلسلہ جاری رہا تو آنے والے برسوں میں یہ مسئلہ مزید خطرناک ہو جائے گا۔

میدانی علاقوں میں گرد آلود طوفان کا خطرہ

محکمہ موسمیات نے خبردار کیا ہے کہ شدید گرمی کی وجہ سے میدانی علاقوں میں گرد آلود آندھیوں اور تیز ہواؤں کا خطرہ بھی بڑھ گیا ہے۔

گلیشیئر پھٹنے کا خطرہ

گلگت بلتستان اور خیبر پختونخوا کے پہاڑی علاقوں میں درجہ حرارت میں اضافے کے باعث گلیشیئر جھیلوں کے پھٹنے (GLOF) کے خطرات میں بھی اضافہ ہوا ہے۔ 19 مئی سے شروع ہونے والی شدید گرمی برف اور گلیشیئر کے پگھلاؤ کو تیز کرے گی، جو ان علاقوں میں خطرناک سیلاب کا سبب بن سکتی ہے۔

آئی پی سی سی کی رپورٹ اور عالمی منظرنامہ

بین الحکومتی یینل برائے موسمیاتی تبدیلی نے اپنی چھٹی رپورٹ میں ایشیا میں بڑھتے ہوئے درجہ حرارت اور اس کے اثرات کو اجاگر کیا ہے، جن میں شدید موسمی حالات جیسے ہیٹ ویوز کی شدت اور فریکوئنسی میں اضافہ شامل ہے۔ رپورٹ کے مطابق,اکیسویں صدی کے دوران جنوبی ایشیا میں ہیٹ ویوز اور مرطوب گرمی کی شدت اور تعداد میں نمایاں اضافہ ہوگا۔

رپورٹ مزید بتاتی ہے کہ اگر عالمی درجہ حرارت میں 1.5 ڈگری سینٹی گریڈ اضافہ ہوتا ہے، تو وہ شدید گرمی کے واقعات جو پہلے ہر 10 سال میں ایک بار ہوتے تھے، اب اسی عرصے میں 4.1 بار ہو سکتے ہیں۔ اور اگر یہ اضافہ 2 ڈگری سینٹی گریڈ تک ہو جائے، تو یہ واقعات ہر 10 سال میں 5.6 بار تک رونما ہو سکتے ہیں۔

محکمہ موسمیات نے عوام سے اپیل کی ہے کہ خاص طور پر بچوں، بزرگوں اور خواتین کو دن کے وقت دھوپ سے بچنے اور پانی کا استعمال زیادہ کرنے کی ہدایت دی گئی ہے۔ محکمہ صحت نے مشورہ دیا ہے کہ شدید گرمی کے اوقات میں غیر ضروری باہر نہ نکلیں تاکہ ہیٹ اسٹروک سے بچا جا سکے۔ کسانوں کو اپنی زرعی سرگرمیوں میں تبدیلی کرنے اور مویشیوں کی حفاظت کی ہدایت بھی کی گئی ہے۔

دوسری جانب پشاور کے سب سے بڑے ہسپتال لیڈی ریڈنگ کے انتظامیہ نے ٹی این این کو بتایا کہ ہسپتال میں ہیٹ ویوز کے مریضوں کے لیے پہلے سے انتظامات موجود ہیں اور ہسپتال میں ہر قسم کی سہولیات دستیاب ہے۔

گزشتہ سال "الارمنگ ہیٹ ویو 2024” کے عنوان سے شائع شدہ ایک تحقیق کے مطابق صرف جون میں سندھ میں شدید گرمی کی لہر کے دوران تقریباً 700 اموات ہوئیں، جن میں زیادہ تر اموات کراچی میں ہوئیں۔

اسی طرح "دی گارڈین” کے مطابق 2023 میں یورپ میں کاربن آلودگی سے بڑھنے والی گرمی کے باعث 50,000 افراد ہلاک ہوئے، جن میں سب سے زیادہ اموات یونان، اٹلی، اور اسپین میں ہوئیں۔

عالمی ادارہ صحت ڈبلیو ایچ او) کے مطابق یور میں ماحولیاتی تبدیلی سے متعلق اموات کی سب سی بڑی وجہ بھی قرار دیا گیا ہے۔

رپورٹس کے مطابق جنوبی ایشیائی خطہ عالمی اوسط کے مقابلے میں تقریباً دو گنا زیادہ گرم ہو رہا ہے، جس سے ہر سال تقریباً 175,000 اموات ہو رہی ہیں۔ اگست 2024 کی رپورٹ کے مطابق یہ تعداد دنیا بھر کی کل گرمی سے متعلق اموات کا ایک تہائی سے بھی زیادہ ہے۔

یونیسف کے 2021 کے اعداد و شمار کے مطابق یورپ اور وسطی ایشیا میں بڑھتے درجہ حرارت کی وجہ سے 377 بچوں کی اموات ہوئیں، جن میں زیادہ تر ایک سال سے کم عمر کے بچے تھے، جن کی اموات قبل از وقت پیدائش یا کم وزن کی وجہ سے ہوئیں۔

Show More

Kaif Afridi

Kaif Afridi is working as a journalist from past 9 years in Peshawar. He belongs to District Khyber. He has vast experience in multimedia work including Digital reporting, News Anchoring and currently working as a Video Editor in Tribal News Network TNN

متعلقہ پوسٹس

Back to top button