کاربن کریڈٹ منصوبہ: آلودگی کا اخراج، کارخانوں پر ٹیکس نافذ کرنے کا فیصلہ
ذیشان کاکاخیل
خیبر پختونخوا میں جہاں جنگلات میں اضافہ کرنے اور ماحول کو بہتر بنانے کے لیے بلین ٹری سونامی کا منصوبہ شروع کیا گیا تھا تو وہی اب حکومت اور محکمہ جنگلات نے بے تحاشہ آلودگی خارج کرنے والوں کے گرد گیرا تنگ کرنے کے لیے اقدامات اٹھانا شروع کر دئے ہیں۔
محکمہ جنگلات خیبر پختونخوا نے پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے تحت جنگلات کے تحفظ، بحالی اور اضافہ کے لیے پہلی بار کاربن کریڈٹ کا منصوبہ شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ رواں سال شروع ہونے والا یہ منصوبہ 5 سالوں میں مکمل کیا جائے گا۔
ٹی این این کے پاس موجود دستاویزات کے مطابق اس منصوبے پر حکومت کا ایک پائی تک خرچ نہیں ہو گا اور اس کے ذریعے حکومت کو سالانہ لاکھوں روپے کا آمدن ہوگا۔ اس منصوبے کے تحت خیبر پختونخوا کے کارخانوں، فیکٹریوں اور آلودگی خارج کرنے والوں پر کاربن ڈائی آکسائیڈ، جو ماحول اور انسانوں کو نقصان پہنچانے والا ایک گیس ہے، ناپنے کا آلہ نصب کرنا لازمی ہوگا جبکہ اس آلہ کی مدد سے دیکھا جائے گا کہ کون کتنا کاربن ڈائی آکسائیڈ ہوا میں خاج کرتا ہے اور اسی کی بنیاد پر ان پر ایک خاص ٹیکس عائد کیا جائے گا۔
دستاویزات کے مطابق اس منصوبے کے تحت کاربن ڈائی آکسائیڈ کو محفوظ بناکر اس کے ذریعے آمدن بھی کمانا ممکن ہو گا جس طرح باہر ممالک کے ساتھ ساتھ سندھ حکومت بھی سالانہ لاکھوں ڈالرز کا آمدن اسی منصوبے کے تحت حاصل کر رہا ہے۔ محکمہ جنگلات حکام کے مطابق خیبر پختونخوا میں سٹیل، ادویات، پیپر، پائپ، سمیت ہزاروں ایسے کارخانے ہیں جو روزانہ کے حساب سے کاربن ڈائی آکسائیڈ خارج کرتے ہیں لیکن ان پر کوئی چیک اینڈ بیلنس نہیں ہے اور نہ ہی ان سے کوئی ٹیکس لیا جاتا ہے۔ ان کے مطابق کاربن کریڈٹ منصوبے کے تحت کارخانے اب جتنی آلودگی خارج کریں گے اتنا ہی ٹیکس بھی ادا کریں گے۔
دستاویزات کے مطابق خیبر پختونخوا میں کاربن کریڈٹ منصوبہ کے تحت سالانہ 130 ملین ڈالرز کی آمدن ہوسکتی ہے۔ منصوبے میں خاص طور پر ہزارہ، مالاکنڈ ڈویژن کو خصوصی توجہ دی جائے گی، کیونکہ خیبر پختونخوا کے جنگلات کا زیادہ تر حصہ انہیں علاقوں میں واقع ہے۔
دستاویزات کے مطابق مالاکنڈ اور ہزارہ ریجن میں سالانہ 6 ملین کاربن کریڈٹ پیدا ہونے کی گنجائش ہے، جو کسی بھی ڈویژن اور علاقے سے کافی زیادہ ہے جبکہ توقع کی جاتی ہے کہ اس منصوبہ سے ماحولیاتی آلودگی پر قابو پانے کے ساتھ ساتھ پانی کی آلودگی کو بھی کم کیا جاسکتا ہے، کاربن کریڈٹ منصوبہ سے سالانہ 13 ملین کاربن ڈائی آکسائیڈ کے اخراج کو روکا جائے گا،جو انسانوں، حیوانیات اور دیگر حشرات کے لیے کافی مفید ثابت ہوسکتا ہے۔