‘آب و ہوا کی تبدیلی سے بچنے کے لئے شجرکاری وقت کی ضرورت ہے’
عصمت خان
موسمیاتی تبدیلیوں کے خطرے سے دوچار حکومت کی جانب سے پاکستان میں شجر کاری پر زور دیا جارہا ہے کہ وہ موسمیاتی تبدیلیوں کے منفی اثرات سے بچنے کے لیے زیادہ سے زیادہ درخت لگائیں اور انہیں کامیاب بنائیں۔
ماہرین کے مطابق پاکستان میں گزشتہ سال کے تباہ کن سیلاب کے بعد بین الاقوامی سطح پر اس بات کو تسلیم کیا گیا تھا کہ مزید جنگلات ایسی آفات سے بچا سکتے ہیں جبکہ ہمیں صدقہ جاریہ کے طور پر زیادہ سے زیادہ پودے لگانے چاہئیں کیونکہ جتنے زیادہ پودے لگائیں گے ہم ماحولیات اور موسمیاتی تبدیلیوں کے منفی اثرات سے بچ سکتے ہیں۔
اس حوالے سے چترال یونیورسٹی میں گرین ڈے کی تقریب کے دوران طلباء میں 3000 کے قریب مفت پودے تقسیم کیے گئے تاکہ طلباء میں اس حوالے سے شعور اجاگر کیا جائے۔
اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے ماہرین نے کہا کہ چترال ایک خشک خطہ ہے جہاں مون سون کی بارشیں نہ ہونے کی وجہ سے اکثر پہاڑ بنجر رہتے ہیں، یہی وجہ ہے کہ چترال کے عوام پر زیادہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ جنگلات کی کمی پر قابو پانے کے لیے ہر جگہ درخت لگائیں۔
چترال یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر ظاہر شاہ نے بتایا کہ پودے نہ صرف انسانی بقا کے لیے ضروری ہے بلکہ انسان سے لے کر جانوروں تک زندگی کی تمام ضروریات کو بھی پورا کرتے ہیں۔
ڈویژنل فارسٹ آفیسر آصف علی شاہ نے بھی پودوں اور درختوں کی اہمیت پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے کہا کہ قدرتی آفات کو اس وقت تک روکا نہیں جا سکتا جب تک ہم جنگلات کی کمی کو کنٹرول نہیں کر لیتے، یہ درخت اور پودے نہ صرف ہمیں تازہ آکسیجن فراہم کرتے ہیں بلکہ سیلاب کی رفتار کو کم کرنے کے لیے قدرتی چیک ڈیم کے طور پر بھی کام کرتے ہیں۔
گلزاررحمان کنزرویٹر نے بتایا کہ پاکستان ماحولیاتی تبدیلیوں سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے 10 ممالک میں شامل ہے ۔ موسمیاتی تبدیلیوں کا مقابلہ کرنے کے لیے، انہوں نے کہا کہ خیبرپختونخوا میں جاری موسم بہار کے دوران سرکاری محکموں، این جی اوز، کسانوں اور عام لوگوں کی مدد سے 78.93 ملین پودے لگائے جا رہے ہیں۔
ان کے بقول کوہاٹ، پشاور، ہنگو، بنوں، ڈی آئی خان، کرک، ٹانک اور لکی مروت میں تقریباً 27.460 ملین، ہری پور، ایبٹ آباد، مانسہرہ، بٹگرام، کوہستان میں 30.190 ملین اور مالاکنڈ، سوات، مالاکنڈ، دیر میں 21.28 ملین پودے لگائے جا رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ 77,569,444 جنگلاتی پودوں کے پودے لگانے کے ہدف کے علاوہ، 783,693 سجاوٹی اور مقامی انواع جن میں املتاس، چمبلی، بوتل کا برش، گلاب، سناٹا، ارجن، الیسٹونیا اور 580،209 پھل دار پودے جن میں بادام، امرود، مونگ پھلی اور اخروٹ کے پودے لوگوں میں تقسیم کیے گئے ہیں۔.
انہوں کا مزید کہنا تھا کہ تقریباً 56.277 ملین پودے فارم فارسٹری کے ذریعے اور 42.402 ملین پودے کسانوں کے ذریعے لگائے جا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اربن پیری پلانٹیشن کے تحت 1.1308 ملین پودے لگانے اور عوام الناس کے ذریعے 3.075 ملین پودے گاؤں کی ترقیاتی کمیٹیوں کے ذریعے، 5.429 ملین دفاعی افواج کے ذریعے، 2.123 ملین تعلیمی و مذہبی اداروں، سرکاری محکموں اور دیگر اداروں کے ذریعے لگائے جا رہے ہیں۔
گلزار کے مطابق مقررہ ہدف کو حاصل کرنے کے لیے کمیونٹیز، طلباء، اساتذہ اور عام لوگوں کو شامل کیا جا رہا ہے جبکہ گزشتہ 31 دسمبر تک 10 ارب درختوں کے منصوبے کے تحت 654.27 ملین پودے لگائے گئے۔