شوال میں لاک ڈاؤن نے پانچ بچوں سے انکی ماں چھین لی
سٹیزن جرنلسٹ کامران اطلس
روزینہ جس کا تعلق شوال سے تھا کو دوران زچگی حالت غیر ہونے پر مکین کے ہسپتال لایا گیا تو لاک ڈاؤن کی وجہ سے ہسپتال بند تھا گھر والے مجبوراً مریضوں کو واپس اپنے گھر لے گئے جہاں پہنچتے ہی زچہ و بچہ دونوں کی موت واقع ہوئی اور یوں روزینہ اپنے پانچ بچوں کو یتیم چھوڑ کر اس دنیا سے چلی گئی۔ روزینہ کو ڈاکٹر پہلے ہی پیچیدہ مریض قرار دے چکے تھے مگر مکمل لاک ڈاؤن کے باعث ان کے پاس کوئی راستہ نہیں تھا‘ اسی طرح لاک ڈاؤن میں وزیرستان کے علاقے سپیشتین میں ہسپتالوں کی بندش کے باعث چانارہ نامی خاتون کا بچہ گھر میں مقامی دائی کے ہاتھوں پیدائش کے دوران جان سے چلا گیا۔
تحصیل سراروغہ میں ایک 45 سالہ خاتون جس کو شوگر اور بلڈ پریشر کا مسئلہ تھا طبیعت ناساز ہونے کے باعث راستے میں ہی دم توڑ گئیں ‘ مرحومہ کے خاندان والوں کے مطابق جب بھی اسکی طبیعت خراب ہوتی تو ڈاکٹر کے پاس لے جاتے اور ضروری ادویات سے طبیعت میں بہتری آجاتی مگر لاک ڈاؤن میں چونکہ ہسپتال بند تھے تو راستے میں ہی جان کی بازی ہار گئی۔
علاقہ مکینوں کا کہنا تھا کہ قبائلی علاقوں میں کورونا سے پہلے ہی لوگوں کو جو تھوڑی بہت صحت کی سہولیات میسر تھیں وہ بھی لاک ڈاؤن میں نہ ہونے کے برابر رہ گئی تھیں ‘ سرکاری ہسپتالوں کیساتھ پرائیویٹ کلینک اور آمدو رفت پر بھی پابندی تھی۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ بہتر اور مناسب پالیسی ہی مشکلات کو کم کر سکتی تھیں اگر کورونا کے ساتھ دوسری مشکلات کو ملحوظ خاطر رکھا جاتا تو شاید ایسے افسوسناک واقعات دیکھنے کو نہ ملتے ‘انہوں نے کہا کہ ہم کورونا سے اتنے متاثر نہیں ہوئے جتنا ہمیں لاک ڈاؤن کی وجہ سے مشکلات کا سامنا کرنا پڑا’
اگر صوبے کے دیگر اضلاع کی طرع جنوبی وزیرستان کے متاثرہ علاقوں میں بھی سمارٹ لاک ڈاؤن لگایا جاتا تو حالات اس نہج پر نہ پہنچتے۔