کرونا لاک ڈاؤن کی وجہ سے عمرہ زائرین کی عبادتیں بھی ادھوری رہ گئیں
سٹیزن جرنلسٹ محمد الیاس
کرونا وائرس نے پوری دنیا کی طرح سعودی عرب کو بھی متاثر کیا اور مکہ شہر میں مسجد الحرام میں بھی لاک ڈاؤن لگایا گیا جس سے عمرہ ادائیگی میں بھی سات ماہ کی طویل رکاوٹ آگئی۔
ستر سالہ 70 محمد حسین نے ٹی این این سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ وہ اپنی زوجہ کے ساتھ عمرہ ادا کرنے کے لیے 26 فروری کو مکہ مکرمہ گئے تھے وہاں پہنچتے ہی 27 فروری کو سعودی عرب نے بیرون ممالک سے آنے والے تمام فلاٹس کینسل کر دیں اور بیرون ممالک سے آنے والے تمام عمرہ زائرین پر پابندی عائد کر دی.
محمد حسین نے بتایا کہ ہم نے تقریبا پانچ 5 دن عبادت کی عمرہ ادا کیا اس دوران تین 3 مارچ کو کرونا کی وجہ سے لاک ڈاؤن سے لگایا گیا طواف بند کیا گیا اب زم زم کو بهی بند کیا گیا پھر تین 3 دن سے سلسلہ وار گروپوں کی شکل میں تھوڑے تھوڑے بندے مسجد الحرام میں عبادت کے لیے جاتے تهے 7 مارچ سے پوری پابندی عائد کرکے مسجد الحرام کو مکمل بند کیا گیا اور جتنے عمرہ زائرین تھے ان کو ہوٹلوں تک محدود کیا گیا.
محمد حسین نے بتایا کہ ہم وہاں پر بہت مشکل میں تھے بار بار اپنے بیٹے انعام کو فون کرتے تھے اور مسئلہ بتاتے تھے کیونکہ ہم تو ان پڑھ بھی تھے وہ بھی ہماری وجہ سے پریشان ہوتا تھا. ‘ہم نے اتنی غربت میں اتنا زیادہ خرچہ کرکے عمرہ کے لئے گئے اور ہماری بدقسمتی کے کرونا کی وجہ سے ہماری امیدوں پر پانی پھیر گیا’ محمد حسین نے بتایا۔
ہمارے بیٹے کو کمپنی کی طرف سےعمرہ پیکیج ملا تھا تو اس نے اپنی جگہ مجھے اور کچھ قرض پیسے لے کر والدہ کو بھی میرے ساتھ عمرے پر بھیجا، ہم نے مکہ میں کچھ نہیں دیکھا مدینہ نہیں گئےجو ہر مسلمان کی دلی خواہش ہوتی ہیں روضہ مبارکہ پر سلام نہیں کیا جس کی ہم پوری عمر بھی افسوس کرے تو کم ہے کیوں کہ عمرہ ادا کرنے کے بعد ہماری سب سے بڑی خواہش یہ تھی کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے روضہ مبارک پر پیش ہو کر ان پردرود و سلام پیش کریں گےجو ادھوری رہ گئی اوریوں واپس آگئے’ محمد حسین نے آہ بھرتے ہوئے کہا۔
محمد حسین کے بیٹے انعام نے ٹی این این سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میں برائٹو کمپنی کے ساتھ پچھلے چار سال سے کام کرتا ہوں تو کمپنی نے مجهے اعزاز کے طور پر عمرہ پیکیج دیا مجھے پتہ تھا کہ میرے والدین دونوں عمرہ اور حج ادا کرنے کے بہت خواہشمند ہے اس لیے میں نے اپنی جگہ اپنے والد اور والدہ دونوں کو عمرہ ادا کرنے کے لیے بھیجا جو کرونا لاک ڈاؤن کی وجہ سے سب کچھ خراب ہوگیا اور وہ ویسے ہی اپنی ادھوری خواہشوں کے ساتھ واپس آگئے. 28 دن کا عمرہ پیکیج تھا اور وہ 16 دن کے بعد واپس آ گئے.
واپس آنے کے بعد بھی میرے والدین اس پریشانی اور غم میں ہے کہ ہم نے اتنی غربت میں اتنا بڑا خرچہ کیا اور سب کچھ ادھورا رہ گیا.
پاکستان واپس آنے کے بعد جب کوئی ملنے آتا تھا اور پوچھتا کہ مکہ اور مدینہ میں کون کون سی جگہ دیکھی تو میری والدہ اکثر رو پڑتی کہ ہم نے تو کچھ نہیں دیکھا اور اب بھی دونوں ہر وقت اکثر پریشانی کی حالت میں ہوتے ہیں۔
سعودی حکومت نے اب دوبارہ 7 ماہ کی پابندی کے بعد غیرملکی مسلمانوں کو عمرہ ادا کرنے کی اجازت دے دی ہے لیکن کرونا وبا کی حفاظتی تدابیر پر سختی سے عمل کرنے کا حکم دے رکھا ہے جس میں غیر ملکی مسلمانوں کو سعودی عرب آمد پر تین روزہ تنہائی میں رہنا پڑے گا اور عام طور پر ہر مسلمان خانہ کعبہ کو چومتے ہیں اور حجر اسود کو بوسہ دیتے ہیں لیکن کرونا وبا کی وجہ سے اس پر پابندی عائد کی گئی ہے جبکہ عمرہ زائرین گروپوں کی شکل میں طواف کرسکیں گے.
انعام نے بتایا کہ سعودی حکومت کی طرف سے عمرہ ادا کرنے کی اجازت ملنے کا سن کر میرے والدین بھی امید رکھتے ہیں اور مجھے بار بار کہتے ہیں کچھ درخواست غیرہ دو کہ ہم دوبارہ چلے جائے اور روضہ مبارکہ کو دیکھے سلام پیش کریں.
انعام نے کہا کہ انکی حکومت سے عاجزانہ اپیل ہے کہ انکے والدین کو دوبارہ 10/ 12 دن کے لیے عمرے پر بھیجے کہ وہ وہاں جاکر عمره ادا کریں اور مدینہ جا کر حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی روضہ مبارکہ پر درود و سلام پیش کرے اور انکی دل خواہش پوری ہوجائے۔