باجوڑ بار کونسل کی تقریب حلف برداری میں بدنظمی کی اصل وجہ کیا ہے؟
سی جے مصباح الدین اتمانی سے
باجوڑ بار کونسل کی حلف برداری تقریب اس وقت شدید بدنظمی کا شکار ہوئی جب شمالی وزیرستان سے منتخب ممبر قومی اسمبلی محسن داوڑ حاضرین سے مخاطب ہونے سٹیج پر پہنچے۔
محسن داوڑ کو اس تقریب میں بطور مہمان خصوصی مدعو کیا گیا تھا۔
حلف برداری تقریب کا اہتمام سول کالونی خار کے جرگہ ہال میں کیا گیا جس میں شرکت کرنے کیلئے وکلاء برادری نے باجوڑ کے سیاسی رہنماؤں، نوجوانوں اور دیگر لوگوں کو مدعو کیا گیا تھا۔
ذرائع کے مطابق محسن داوڑ کو بطور مہمان خصوصی مدعو کرنے پر جماعت اسلامی کے مقامی مشران ناخوش تھے جس کی وجہ سے تقریب شروع ہونے سے پہلے تنازعہ کھڑا ہو گیا۔
طویل بحث کے بعد فہصلہ کیا گیا کہ تقریب سے صرف پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنماٰء سید اخونزادہ چٹان اور جماعت اسلامی کے منتخب ممبر صوبائی اسمبلی سراج لدین خان خطاب کریں گے جس پر اتفاق کیا گیا۔
یہاں یہ وضاحت ضروری ہے کہ باجوڑ بار کے نومنتخب جنرل سیکرٹری نصیر احمد کا تعلق پاکستان پیپلز پارٹی جبکہ نومنتخب صدر کا تعلق جماعت اسلامی سے ہے۔
حلف برداری تقریب کا باقاعدہ آغاز ہوا تو سید اخونزادہ چٹان اور سراج الدین خان کے بعد سٹیج سیکرٹری و نومنتخب جنرل سیکرٹری باجوڑ بار کونسل نصیر احمد ایدوکیٹ نے یہ کہہ کر محسن داوڑ کو سٹیج پر مدعو کیا کہ ہمیں اجازت ملی ہے لہٰذا تمام ساتھی صبر کا مظاہرہ کریں جس پر جماعت اسلامی کے رہنماؤں نے نا صرف تقریب سے واک آؤٹ کا فیصلہ کیا بلکہ ہال میں ہنگامہ بھی برپا کر دیا۔
سوشل میڈیا پر زیرگردش مبینہ ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ جماعت اسلامی کے رہنماء اپنی سیٹ سے اٹھ کر سٹیج کی طرف گئے اور باجوڑ بار کے نومنتخب جنرل سیکرٹری پر تشدد کرنے کی کوشش کی جس کے بعد تقریب بدنظمی کا شکار ہو جاتی ہے۔
ویڈیو میں یہ بھی دیکھا جا سکتا ہے کہ ہال میں نہ صرف مختلف لوگ باہم دست و گریبان ہیں بلکہ وہ ایک دوسرے کی طرف کرسیاں پھینکتے ہوئے بھی نظر آتے ہیں، پال میں موجود لوگوں نے بیچ بچاؤ کیا اور تقریب کو حلف لئے بغیر ختم کر دیا گیا۔
باوثوق زرائع کی مطابق نصیر احمد کا تعلق جماعت اسلامی سے تھا لیکن مقامی قیادت کے ساتھ اختلافات کے بعد انہوں نے مستعفی ہو کر پاکستان پیپلز پارٹی میں شمولیت اختیار کی، جس کے بعد مسلسل اختلافات چلے آ رہے تھے۔
واقعے کے حوالے سے جماعت اسلامی کے ڈپٹٰی جنرل سیکرٹری باجوڑ فرمان اللہ نے بتایا کہ جماعت اسلامی نے ہمہشہ اصولوں کی سیاست کی، مذکورہ واقعہ افسوسناک ہے، ”کچھ لوگوں نے اپنی انا کی خاطر اس پروگرام کو متنازعہ بنایا۔’
فرمان اللہ نے کہا کہ واقعے کو محسن داوڑ سے جوڑنا ناانصافی ہے۔
اس حوالے سے ہم نے جنرل سیکرٹری باجوڑ بار کونسل نصیر احمد سے رابطے کی کوشش کی لیکن اس سے رابطہ نہیں ہو سکا۔
ناجوڑ یوتھ جرگہ کے چیئرمین نے بتایا کہ جماعت اسلامی کی وجہ سے پورے باجوڑ کی بدنامی اور تمام مہمانوں کی بے عزتی ہوئی جس کی ہم بھرپور مذمت کرتے ہیں۔
دوسری طرف واقعے کے حوالے سے باجوڑ بار کونسل نے بروز پیر ہنگامی میٹنگ بلائی جس میں وہ آئندہ کا لائحہ عمل وضع کریں گے۔
باجوڑ یوتھ جرگہ کے چیئرمین واجد نے بتایا کہ اس نامناسب رویے پر ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ جماعت اسلامی کی نمائندگی مزید یوتھ جرگہ میں نہیں ہو گی، ان کے بندوں کو ہم نے نکال دیا کیونکہ ہم پرامن لوگ ہیں، ہم عدم تشدد کے پیروکار ہیں، اس لئے ہم سب نے مشترکہ فیصلہ کیا کہ جماعت اسلامی مزید یوتھ جرگہ میں بحثیت نمائندہ شامل نہیں ہو گی۔