بلاگزعوام کی آواز

اشرافیہ کا وی آئی پی پروٹوکول عوام کے لئے وبال جان

شمائلہ افریدی

اشرافیہ اور حکمرانوں کا طبقہ خواہ اپنے محلات کے اندر ہو یا باہر ہرحال میں بے بس مجبور عوام کیلئے عذاب و مشکلات پیدا کرتا ہے. جہاں ان کو موقع ملتا ہے وہ عوام کا جینا مشکل کرتے ہیں۔ راستوں پر بھی گزرتے ہیں تو عوام کا خون نچوڑ کر گزرتے ہیں۔ آج  افس جاتے ہوئے گاڑیوں کی لمبی لائنیں لگی تھی، پورے روڈ پر ٹریفک جام تھا۔ گاڑیوں کے ہارن کی آوازوں کا شور، دوسری طرف ایمبولینس، گاڑیوں میں پھنسے لوگ کر زور زور سے ہارن بج رہے تھے۔ کچھ لوگ تو گاڑیوں سے اتر کر پیدل روانہ ہوگئے۔ روڈ کسی وزیر کے آنے کی وجہ سے بلاک کردیا کردیا گیا تھا ۔

کچھ دیر بعد دس بارہ گاڑیاں وی آی پی پروٹوکول کی گزری جسکے بعد روڈ کھل گیا۔  وہاں ایک شخص نے زور سے کہا کہ ” یہ وہ لوگ ہیں جنہیں ووٹوں سے ہم منتخب کرتے ہیں اور یہ ہم پر پاؤں رکھ کر پوری قوت سے ہمیں دباتے ہیں” اس جملہ میں بہت درد تھا۔ میں نے یہ سنا تو میں گہری سوچ میں چلی گئی کہ یہاں پر ایک ووٹ کے بھکاری جو ووٹ لینے کے بعد راستوں پر گزرتے ہیں تو ان کیلئے بھی روڈ بلاک کرنے پڑتے ہیں ۔ ان سب نا انصافیوں کی وجہ سے نا جانے کتنے لوگ ٹریفک میں پھنس جاتے ہیں۔ کسی کو ضروری کام سے جانا ہوگا ، کسی کی جاب ہوگی، کسی کا امتحان ہوگا، انٹرویو ہوگا، خاص طور پر ایمبولینس میں مریض کی حالت خراب ہوئی ہوگی۔

کسی سیاستدان نے کہی جانا ہو تو عوام کے آنے جانے کے راستے بند، پل بند، میٹرو بند، پبلک ٹرانسپورٹ بند، سڑکیں بند یہاں تک کہ اپنے پیاروں کو ایمرجنسی میں ہسپتال بھی نہیں لیکر جا سکتے۔ عوام کے ٹیکس کے پیسوں سے عوام کو بنیادی سہولتیں فراہم کرنے کی بجائے ان کے رہن سہن پروٹول اور عیاشیوں کی نذر ہوجاتی ہے۔ ایک عام  بندہ جو پانچ سال کے بعد عوام سے ہی ووٹ مانگتا ہے، سرسبز باغ دکھاتا ہے، عوام کے مسائل حل کرنے  کے وعدے کرتا ہے، لیکن جب اقتدار ملتا ہے تو وہ عوام کے ساتھ ایسا سلوک کرتا ہے، جو کہ برداشت سے باہر ہے۔

ترقی یافتہ ممالک کے لوگ پاکستان کے حکمرانوں کی عوامی مسائل سے بے رخی ناکامی  پر ہنستے ہیں ۔ اس وجہ سے ان کی کوئی عزت نہیں ہوتی انہیں بین الاقوامی کانفرنسس میں تصویر کے سب سے پیچھے کونے میں کھڑا کیا جاتا ہیں۔ دنیا کے ترقی یافتہ ممالک کی اہل سیاست نے اپنا طرز زندگی کو تبدیل کر دیا وہ عام شہری کی طرح ٹرین یا سائیکل پر سفر کرتے ہیں۔ وہ کہتے ہے کہ اگر سیاست کرنی ہے تو ڈرنا نہیں ہوتا۔ عام شہری کی طرح ان کے ساتھ چلنا ہوگا اور  اگر جان کا خطرہ لاحق ہے تو گھر میں بیٹھ جائے ۔ یہی سوچ اور طرز زندگی  ان کی ترقی کا راز ہے ۔ لیکن ہمارے ہاں  سیاست یا بیوری کریسی کا ہر افسر پروٹوکول مانگتا ہے۔ ہمارے حکمران بدلتے رہتے ہیں لیکن ان کے انداز نہیں بدلتے۔

پاکستان میں سیاستدان سیکیورٹی پروٹوکول کے ساتھ ساتھ راستوں کو بند کر کے عوام کو مشکلات میں ڈال کر اپنے اعلی منصبی اور حثییت کی برتری کا اعلان کرتے ہیں ۔ وہ صرف اپنے ذاتی مفادات کو ہی بنیادی انسانی حقوق سمجھتے ہیں جبکہ عوامی حقوق تو دور کی بات شاید وہ عام آدمی کو برابر کا شہری بھی نہیں سمجھتے ۔ پاکستان کو کبھی بھی نیک ایماندار پختہ یقین بے لوث اور محب وطن لیڈر نہیں ملا۔ عاجز سے نچلے طبقے کے  عام شہری کو بھی عہدہ مل جائے تو وہ انصاف کا نظام لانے ، بدامنی اور کرپشن کے خاتمہ  کی بجائے اپنی فرعونیت کا منصب عوام کو راستے بند کرکے دکھاتا ہے۔

 

Show More

Shumaila Afridi

شمائلہ افریدی نے انٹرنیشنل ریلیشن میں ماسٹر کیا ہے۔ سوشل ایکٹوسٹ ہے اور مختلف سماجی موضوعات پر بلاگز بھی لکھتی ہے۔
Back to top button