بلاگزعوام کی آواز

ملازمت میں نائٹ شفٹ صحت کے لیے فائدہ مند یا مضر صحت ؟

سعدیہ بی بی

جیسے جیسے آبادی میں اضافہ ہو رہا ہے ویسے ویسے کنبہ میں افراد کی تعداد میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے ۔ کمانے کے ذمہ دار افراد کو کمانے کے لیے زیادہ کام کرنا پڑ رہا ہے۔ جس کے نتیجے میں بعض اوقات دو دو شفٹوں میں کام کرنے کی ضرورت پڑ رہی ہے ۔

چھوٹے شہروں میں رات کی شفٹ میں کام کرنے کا رواج ابھی اتنا زیادہ نہیں ہوا لیکن بڑے شہروں میں یہ معمول کی بات ہے ۔ آج کل روزگار کے مواقع کم ہونے یا بے روزگاری میں اضافے کے باعث کچھ افراد نائٹ شفٹ میں کام کرنے پر مجبور ہو جاتے ہیں جو کہ ان کی صحت کے لیے نقصان دہ ہے ۔

رات کی شفٹ میں کام کرنے کے بہت سے نقصانات ہوتے ہیں جو آپ کی صحت پر مختلف بیماریوں کی صورت میں اثر انداز ہوتے ہیں ۔ نائٹ شفٹ ورکر کے طور پر آپ دوسروں کا خیال رکھنے، رات کے وقت معاشرے یا کسی تنظیم کی حفاظت یا پیچیدہ مشینری چلانے کا ایک ناقابل یقین حد تک اہم مقصد پورا کرتے ہیں۔ جب کہ آپ کو کام کے لیے چوکنا رہنے کی ضرورت ہوتی ہے اور اکثر اوقات انسان کام کے اوقات کی وجہ سے عام کارکنوں سے زیادہ تھکاوٹ کا شکار ہو جاتا ہے کیونکہ آپ رات کی شفٹ میں کام کر رہے ہوتے ہیں ۔

رات کی شفٹ میں کام کرنے والوں میں صحت کے مسائل کا امکان زیادہ ہوتا ہے ۔ رات کی شفٹ میں کام کرنا درمیانی عمر اور بوڑھے افراد میں یاداشت کے مسائل کا سبب بن سکتا ہے ۔ وہ افراد جو رات کی شفٹ میں کام کرتے ہیں ان کی دماغی کارکردگی دن کے وقت کام کرنے والوں کی نسبت زیادہ ہوتی ہیں ۔ اس کا سب سے بڑا نقصان سرکاڈین روم (ہمارے جسم کی گھڑی) میں خلل کو پیدا کرتا ہے ۔

وقت کی بے قاعدگی انسانی جسم میں مختلف بیماریوں کا سبب بنتی ہے ۔ کوئی ایسا شخص جو رات کو زیادہ کام کرتا ہے وہ اپنے شیڈول برقرار نہیں رکھ پاتا ۔ اس شخص کی یہ روٹین اس کے دوستوں اور خاندان سے مختلف ہوتی ہے ۔ رات کی شفٹ میں کام کرتے ہوئے آپ اپنے سماجی معمولات اور ان لوگوں سے کٹ جاتے ہیں جن کی آپ سب سے زیادہ دیکھ بھال کرتے ہیں اور آپ اکیلے رہ جاتے ہیں ۔

رات کے کام کرنے والوں میں ڈپریشن پیدا ہونے کا رجحان بڑھ جاتا ہے ۔ بنیادی طور پر ان لوگوں کے جسموں میں وٹامن ڈی کی کمی زیادہ ہوتی ہے ۔ جو رات کی شفٹ میں کام کر رہے ہوتے ہیں، وہ بہت کم سورج کی روشنی میں رہتے ہیں، جس کی وجہ سے وہ وٹامن ڈی کی کمی کا شکار ہو جاتے ہیں جو بے چینی اور بے خوابی کا باعث بنتی ہیں ۔

جو رات کی شفٹ میں کام کرتے ہیں ان کے خون میں ٹرائیگلسرائیڈ کی سطح زیادہ ہو جاتی ہے یا دوسرے لفظوں میں ان کے خون کے دھارے میں چکنائی کی سطح زیادہ بڑھ جاتی ہے ۔ رات کی شفٹ میں کام کرنے والے افراد غیر صحت بخش میٹابولزم کے اتار چڑھاؤ کا سامنا کرتے ہیں۔

رات کی شفٹ میں کام کرنے والوں میں لپڈ کی سطح کم ہوتی ہے جو غیر فعال میٹابولزم اور موٹاپے کے زیادہ خطرے میں ڈال سکتی ہے ۔ اگرچہ رات کی شفٹ میں زیادہ پیسے کما سکتے ہیں لیکن یہ کینسر جیسے مرض میں بھی مبتلا کر سکتا ہے ۔

رات کی شفٹ میں نہ نیند پوری ہوتی ہے اور نہ غذا۔ کیونکہ جو نیند رات سو کر پوری کی جاتی ہے وہ اگر پورا دن بھی سو کر گزار دیں تب بھی پوری نہیں ہوتی اور ایسے ہی کھانے کی روٹین کافی حد تک خراب ہو جاتی ہے ۔

اس بات کو یقینی بنانا چاہیئے کہ ایک ورکر سے 24 گھنٹے میں 8 گھنٹے کی صرف ایک ہی شفٹ میں کام کروایا جاۓ تاکہ اسے آرام کرنے کا مکمل موقع حاصل ہوسکے اور وہ ڈیوٹی پر آکر اپنی بہترین صلاحیت کا مظاہرہ کرسکے ۔ ایک تھکا ہوا نڈھال ورکر نہ صرف ادارے کے لیے نقصان کا باعث بنتا ہے بلکہ اس سے پیداواری اہداف کو حاصل کرنے میں بھی دیر لگتی ہے جو بالآخر نقصان کی صورت میں سامنے آتی ہے ۔

Show More

Sadia Bibi

سعدیہ بی بی کمپیوٹر سائنس کی طلبہ ہیں مختلف سماجی و معاشی مثال پر بلاگز لکھتی رہتی ہیں

متعلقہ پوسٹس

Back to top button