نازیہ
گرمی ہو اور پاکستان میں بجلی چوری نا ہو یہ ہو ہی نہیں سکتا۔ ہمارے معاشرے میں بجلی چوری کافی عام ہو چکی ہے اور ایسے ایسے لوگ بجلی چوری میں ملوث پائے جاتے ہیں جو خود کو نیک، محب الوطن اور کرپشن سے پاک سمجھتے ہیں اور دوسروں کو ملکی حالات سلجھانے کا درس دیتے ہیں۔ حکمرانوں پر تنقید کرتے ہیں اور خود اپنے گریبان میں نہیں جھانکتے کہ کیا ہم اپنے ملک و قوم کے بنائے گئے قوانین پر عمل کر بھی رہیں ہے یا نہیں۔
روزانہ کی بنیاد پر بجلی چوری پکڑی جاتی ہے اور ایف آئی آرز بھی درج کئے جاتے ہیں لیکن سمجھ نہیں آتی کہ جیل میں آج تک کوئی بجلی چور کیوں نظر نہیں آیا۔ تاروں پر کونڈے ڈال کر بجلی چوری کرنا تو بہت پرانی بات ہے۔ اب تو انہوں نے نت نئے طریقے اپنائے ہوئے ہیں یہ لوگ دیواروں میں سوراخ کر کے تاروں کو پیوست کر لیتے ہیں۔ کیونکہ ایسا کرنے سے بجلی چوری کا اتنا اسانی سے پتہ نہیں چل سکتا۔
اکثر چوری کے میٹر اور ٹرانسفارمرز بھی پکڑے جاتے ہیں۔ کیا یہ چوری کے میٹرز اور ٹرانسفارمرز واپڈا کے ریکارڈ میں نہیں ہوتے؟ کیا واپڈا ملازمین جب ریڈنگ کے لیے جاتے ہیں تو ان کو معلوم نہیں ہوتا کہ یہ میٹر چوری کا ہے؟
انہیں سب پتہ ہوتا ہے لیکن کوئی کارروائی نہیں کی جاتی اور اگر کی بھی جاتی ہے تو صرف براۓ نام۔ میرے خیال سے کسی میں اتنی جرأت نہیں کہ وہ بجلی چوری کرے جب تک کسی واپڈا ملازم کی ملی بھگت نہ ہو۔
اب مسئلہ شروع کہاں سے ہوتا ہے؟
حکومت واپڈا ملازمین کے بجلی کے بل معاف کر کے ان کو ریلیف دے دیتی ہے اور وہی ملازمین لالچ اور پیسوں کی خاطر اپنے میٹرز سے کئی گھروں کو بجلی سپلائی کرتے ہیں اور یوں ریلیف سے غلط فائدہ اٹھاتے ہیں۔ میڈیا آئے روز ان کے چہرے دکھاتا ہے تاکہ اصل حقائق سے پردہ اٹھ سکے۔
ریونیو دفاتر کا ڈیٹا نکال کر معلومات لی جا سکتی ہے کہ کس ملازم نے اپنے فری یونٹس استعمال کرنے کے لئے کتنے میٹرز تبدیل کئے ہیں۔ کچھ دن پہلے وفاقی حکومت نے یہ فیصلہ سنایا تھا کہ اوور بلنگ کرنے والے افسران کے خلاف سخت قانونی کارروائی کی جائے گی مگر حکومتیں بدلتی رہتی ہے،پالیسیاں بنتی رہتی ہے اور دعوے کئے جاتے ہیں۔ نہ تو بجلی چوری رکی، نہ کسی کو سزا یا جرمانہ ہوا۔ اِس وقت عوام کی بس ہو چکی ہے، اُن پر مزید بوجھ ڈالا گیا تو اُن کے لئے زندہ رہنا بھی شاید مشکل ہو جائے گا۔
بجلی چوری کو روکنے کا فائدہ یہ ہو گا کہ ایک طرف اوور بلنگ رک جائے گی جس کا غریب آدمی کو فائدہ ہو گا اور دوسرا کمپنیوں کے خسارے میں کمی آئے گی۔ یاد رکھے بجلی چوری کسی غریب کے گھر میں نہیں ہوتی ہے بلکہ کسی امیر کے گھر میں ہوتی ہے جہاں دس دس ائر کنڈیشنز لگے ہوتے ہیں جن کا ماہانہ بل بجلی چوری کی وجہ سے کافی کم اتا ہے۔
وفاقی وزیر توانائی سردار اویس لغاری نے کہا کہ یہ ملک گیر مسئلہ ہے۔ ملک میں بجلی چوری ایک سنگین مسئلہ بن چکا ہے۔ بجلی چوری سے اربوں روپے کا نقصان ہو رہا ہے۔ بجلی چوری کے اس ناسور کو روکنا ہو گا۔ اس نے کہا کہ ہماری حکومت سولرائزیشن پر توجہ دے رہی ہے جس کا عوام کو بہت زیادہ فائدہ ہوگا اور بجلی کی چوری میں بھی کمی ائے گی۔
آخر میں بس اتنا کہوں گی کہ کیا یہ سراسر نا انصافی ہے کہ وہ کروڑوں صارفین جو اپنے استعمال شدہ یونٹس کا باقاعدگی سے بل ادا کرتے ہیں اور پھر بھی وہ اس چوری سے ہونے والے خسارے کا بوجھ اٹھائیں اور مہنگائی کا نشانہ بنیں وہ۔ بجلی چوری کے تمام راستوں کو بند کرنا ضروری ہے اور جہاں جہاں تاروں پر کنڈے ڈال کر بجلی چوری کی جا رہی ہے وہاں انصاف کا قانون ہونا چاہئے۔ قانون کا نفاذ ہر جگہ ہونا چاہئے۔ شاید ایسا کرنے سے بجلی چوری میں کمی ائے اور غریب عوام مزید نقصان سے بچ سکے۔