"وہ پرانا جیکٹ بہت بری حالت میں تھا لنڈے کا لگ رہا تھا”
بشریٰ محسود
میری دوست کافی عرصے بعد مجھے سے ملنے آئی تھی۔ کافی ساری باتیں کی تو باتوں باتوں میں آن لائن شاپنگ کے فائدے پر بات آئی۔ میں نے کہا کہ اپنی مصروفیات کی وجہ سے میں بازار نہیں جا پاتی تو اس لیے اکثر اوقات آن لائن ہی شاپنگ کرلیتی ہوں اور یوں میرے وقت کی بھی بچت ہو جاتی ہے اور گھر پر ہی پسند کی چیز مل جاتی ہے۔
اور پھر جب اُس نے فائدوں کے ساتھ ساتھ اس کے نقصانات کا بتایا تو میں حیران ره گئی۔ اقصی کا گھر سٹی سے کافی دور دیہات میں ہے اور وہاں آن لائن چیزیں ڈیلیور کرنے کی سہولت نہیں ہے۔ اس لئے وہ جب بھی کوئی چیز ارڈر کرتی تو اپنے میکے کے پتے پر منگواتی اور موبائل نمبر اپنا دیتی۔ جب سامان پہنچتا تو پہلے سے ہی ڈیلیوری والا کال کر کے آگاہ کر دیتا تھا اور پھر وہ اپنی والدہ کو فون کرتی وہ سامان وصول کرتی۔
ایک دو مہینے اقصی نے متواتر چیزیں منگوائی۔ ایک دن امی کے گھر سے کال آئی باجی کتنے پیسے دینے تھے اس بندے کو. امی بول رہی ہے کہ کیا فضول چیز منگوائی ہے نہ لیں اور امی نے جیکٹ چیک کرنے کے بعد واپس بھیجوا دی۔
میں بولا بھی کے باجی نے منگوائی ہے تو جیسے بھی ہے رکھ لیں مگر امی نہیں مانی۔
اقصی حیران یہ سب سن رہی تھی۔ جب بھائی نے بات ختم کی تو اقصی بولی بھائی میں نے تو کچھ بھی نہیں منگوایا وہی سامان تھا جو ابھی کچھ دن پہلے منگوایا تھا اوروہ تو اپ لوگوں نے وصول بھی کر لیا ہے، باقی کوئی جیکٹ نہیں منگوائی، میری امی سے بات کرواں۔ امی نے بتایا کہ ابھی تمھارے نام پر سامان آیا تھا۔ 4 ہزار روپے کی سردیوں کی جیکٹ تھی اور اوپرسے وہ ڈیلیوری والا بڑی جلدی میں تھا۔
میں نے کہا کہ پہلے پوچھ لو کیونکہ اقصی ہمیشہ سے پہلے کال کر کے بتا دیتی ہے۔اس بار کال نہیں آئی اور تمھارا بھائی تمھارا نمبر ملا رہا تھا تو میں نے تب تک وہ پیکٹ کھولا۔ وہ پرانا جیکٹ بہت بری حالت میں تھا لنڈے کا لگ رہا تھا اور میں تو دیکھ کر حیران ہوئی کہ یہ کیا گند منگوایا ہے۔ تو بس پھر تمھارے جواب کا انتظار ہی نہیں کیا اور واپس کر دیا کہ چار ہزار کا یہ لنڈے کااستعمال شدہ بوسیدہ کوٹ لینے کی کوئی ضرورت نہیں۔
کیوں منگواتی ہو یہ بے کار چیزیں ؟تو اقصیٰ نے .. بتایا کہ میں نے تو کچھ بھی نہیں منگوایا اور جیکٹ تو بالکل بھی نہیں مجھے نہیں معلوم کہ یہ کس نے منگوایا ہے۔ غلطی سے آیا ہو گا تو رات کو جب اپنی نند کو بتائی تو اُس نے تو ساری حقیقت واضح کر دی کہ اصل میں اس بندے نے میرے سارے آرڈر میرے گھر پہنچائے تھے اور اس کو اندازہ ہو گیا تھا یہ لڑکی یہاں رہتی نہیں ہے لہذا نام کی ساری تفصیل وغیرہ کی پرنٹ نکال لی اور نئی پیکنگ کر کے اُس میں پرانی استعمال شدہ جیکٹ رکھ لی کہ لڑکی( اقصی ) کا نام لے کر پیسے لے لوں گا اور پھر ڈھونڈتے رہے وہ مجھے۔
لیکن میں چپ نہیں رہی اور میں سیدھا اس کے دفتر چلی گئی اور دفتر جا کر جب معلومات کی تو حقیقت بھی یہی تھی۔ آفس والوں نے بہت معذرت و منت کی کہ ہمارے خلاف کوئی کاروائی نہ کریں کیونکہ یہ اس کا ذاتی فعل ہے اور اُسے نوکری سے بھی فارغ کر دیا۔
آن لائن شاپنگ کے فائدے تو ہے ہی لیکن ان کے نقصانات پر بھی ضرور سوچنا اور جب تم لکھنا تو اس ڈیلیوری ادارے کا نام نہیں لکھنا کیونکہ غلطی ادارے کی نہیں، اُس کے ورکر کی تھی جو آن لائن شاپنگ کی آڑ میں اپنی جیب گرم کرنا چاہتا تھا۔