بلاگزصحت

آپ جو ادویات استعمال کرتے ہیں وہ جعلی تو نہیں؟

ناہید جہانگیر

ادویات کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ سے علاج غریب کی استطاعت سے باہر ہے۔ دوسری جانب ملک بھر میں جعلی ادویات کی تیاری اور فروخت کا کاروبار عروج پر ہے۔ روزانہ اخبارات اور میڈیا پر دکھایا جاتا ہے کہ فلاں جگہ پر جعلی ادویات کی فیکٹری پر چھاپہ پڑا ہے یا کسی گھر پر چھاپہ پڑا ہے جس میں جعلی ادویات بن یا تیار ہورہی تھی۔

حال ہی میں ایک نیوز پر نظر پڑی جو پشاور شہر کے رشید گڑھی میں جعلی ادویات کے حوالے سے تھی۔ اس خبر کے مطابق تھانہ آغہ میر جانی شاہ پولیس نے کاروائی کے دوران جعلی ادویات تیار کرنے والی مینو فیکچرنگ فیکٹری سے بھاری تعداد میں جعلی ادویات برآمد کرلی تھی۔

پولیس کے مطابق ملوث نیٹ ورک رشید گڑھی میں واقع مکان میں جعلی ادویات تیار کرکے مختلف علاقوں کو سپلائی کرتا تھا۔ اوربرآمد شدہ جعلی ادویات میں مختلف قسم کے قطرے، اینٹی بائیوٹکس، کریم ، مرہم، لوشن، اینٹی بائیوٹک انفیوژن، قلبی ادویات، دمہ کی دوائی اور پیکیجنگ مواد وغیرہ شامل ہیں۔ پولیس نے بتایا کہ ملوث نیٹ ورک نے اپنے مذموم مقاصد کی خاطر رشید گڑھی میں کرایہ پر مکان لیا تھا۔

بات تو صرف یہاں ختم نہیں ہوتی ان کی پہچان عام لوگوں کو تو نہیں ہے۔ ادویات مہنگی تو ہے لیکن غریب لوگ وہی مہنگی ادویات جعلی خریدتے ہیں جو نا صرف ان کے معاش بلکہ صحت کو بھی نقصان پہنچاتے ہیں۔

جعلی کیپسول ، کریم ،لوشن ، اینٹی بائیوٹک انفیوژن ،وائٹننگ کریم جو کافی خطرناک ہے استعمال سے نقصان کیا ہوگا اگر اس بارے میں کسی ماہر صحت سے بات کریں تو ان کے مطابق اس کے کافی نقصانات ہیں۔

طبی ماہرین کے مطابق ایک نقصان تو یہ ہے کہ اگر کسی میں کوئی بیماری تشخیص کی گئی ہے اور اس کا علاج جاری ہے تو مریض کی بیماری میں تب ہی فرق آئے گا یا وہ ٹھیک ہوگا جب تک وہ ڈاکٹر کا نسخہ استعمال نہ کریں جس میں اس کے لیے مختلف قسم کی ادویات تجویز کی گئی ہیں۔
جب وہ جعلی ادویات کا استعمال کریں گے تو ظاہر ہے ایک تو اس کی بیماری پہ کوئی فرق نہیں پڑے گا وہ ٹھیک نہیں ہوگا۔ دوسری جانب اہم مسئلہ یہ ہے جو کافی خطرناک اور جان لیوا بھی ہو سکتا ہے۔ وہ ہے ان جعلی ادویات کے استعمال سے مریض کے اندر مزید بیماریاں پیدا ہوں گی۔ مریض ٹھیک بھی نہیں ہوگا اور جو بیماری اس کو ہے وہ جان لیوا ثابت ہوگی۔

دوسری جانب اگر دیکھیں تو بہت سی جعلی وائٹننگ کریم یا لوشن گھروں میں بن رہی ہیں اور لوگ بخوشی خرید رہے ہیں۔ جلد جے امراض کے ماہرین کے مطابق ان میں سٹیرائڈ استعمال ہوتا ہے یا مرکری استعمال ہوتی ہے جو وائٹننگ میں اہم کردار ادا کرتا ہے اور یہ جلد کے لیے کافی نقصان دہ ہے۔ نہ صرف نقصان دہ بلکہ بہت بڑی بڑی بیماریاں ان سے جنم لیتی ہیں جیسے سکن کینسر اس کی بہت بڑی مثال ہے جو کسی بھی مریض کو ہو سکتی ہے۔ اسکے علاوہ سکن کا باریک ہوجانا جسکی وجہ سے سکن میں حساسیت بڑھ جاتی ہے اور کسی بھی قسم کی بیماری ہوسکتی ہے۔

یہ نا صرف رشید گھڑی ایک علاقے کی بات ہے بلکہ آپ سب نے بھی دیکھا ہوگا کہ اکثرخواتین گھروں میں کیپسول بھرتی ہے اس کام کے لئے ان خواتین کو معاوضہ دیا جاتا ہے۔ لیکن وہ یہ نہیں سوچتی وہ اپنے ہاتھوں سے زہر بھر رہی ہے اور ان کے استعمال سے کسی کی جان جا سکتی ہے۔

اگر جعلی ادویات بنانے والوں کی بات کی جائے تو چھاپے کے بعد ان کے خلاف کیا کاروائی کی جاتی بھی ہے کہ نہیں کیونکہ یہ تو لوگوں کی جان سے کھیلتے ہیں۔ سنا تو یہی ہے کہ ان پر جرمانہ لگا کر چھوڑ دیا جاتا ہے یا یہ الزام لگایا جاتا ہے کہ ذمہ دار ادارے اس قسم کے کاموں میں ملوث افراد سے رشوت لیتے ہیں اور ان کو کھلی چھوٹ دی ہوئی ہے۔
انسانوں کی جان سے کھیلنا ایک گھناونا جرم ہے ملوث افراد کے خلاف سخت قانونی کاروائی کی جائے تاکہ وہ آئیندہ یہ غلط کام کرنے کی جرات نا کرسکیں۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button