پائلٹ تو لڑکے ہوتے ہیں تم ڈاکٹر بن جانا
سندس بہروز
ہم سب نے اکثر اپنے گھروں میں دیکھا ہے کہ ہمارے گھروں میں لڑکے اور لڑکیوں کی مختلف پرورش ہوتی ہے۔ ان کو مختلف عادات سکھائی جاتی ہیں، ان کے کپڑوں کے رنگ مختلف ہوتے ہیں،ان کے کھیل مختلف ہوتے ہیں۔ اکثر ان کے سکول مختلف ہوتے ہیں، یہاں تک کہ ان کے کھلونے بھی مختلف ہوتے ہیں۔ لڑکوں کو گاڑیاں اور بندوقیں کھیلنے کو ملتی ہے جبکہ لڑکیوں کو گڑیا تھما دی جاتی ہے کہ ان سے کھیلو۔ لڑکوں کو بلا اور گیند دے دی جاتی ہے کیونکہ یہ لڑکوں کا کھیل سمجھا جاتا ہے اور لڑکیوں کو برتنوں کا سیٹ ملتا ہے اور ان کو گھر گھر کھیلنے کی تلقین کی جاتی ہے۔ ان کو بہت بچپن سے ہی سے کہا جاتا ہے کہ وہ مختلف ہیں اور تقریبا پانچ سال کی عمر سے ان بچیوں کو اندازہ ہو جاتا ہے کہ وہ لڑکوں سے کم ہے اور وہ صدر، سائنسدان یا کسی کمپنی کی سی سی او نہیں بن سکتی۔ آہستہ آہستہ ان کو لگنے لگتا ہے کہ شاید ان کی ذہانت بھی لڑکوں سے کم ہے اس وجہ سے وہ سب کچھ لڑکیاں حاصل نہیں کر سکتی جو لڑکے حاصل کرتے ہیں۔
اگر کوئی بچی پائلٹ بننے کا سوچتی ہے تو اس کو بتایا جاتا ہے کہ پائلٹ تو لڑکے ہوتے ہیں تم ڈاکٹر بن جانا اور اگر ایم بی بی ایس کر کے بھی وہ سرجن بننا چاہتی ہے تو اس کو بتایا جاتا ہے کہ سرجن تو مرد ہی اچھے لگتے ہیں تم گائنی کر لو۔ اگر وہ سائنس میں اچھی ہے اور سائنس دان بننا چاہتی ہے تو ‘یہ پیشہ بھی لڑکوں کا ہے’ بتا کر اس کو اپنے خواب بدلنے کا کہہ دیا جاتا ہے۔ اس طرح بچیاں ایک ایک کر کے اپنی خواہشات مارتی رہتی ہیں اور وہ اپنی ممکنہ استعداد تک نہیں پہنچ پاتی۔ اس طرح بچیاں ایک ایک کر کے اپنی خواہشات مارتی رہتی ہیں اور وہ اپنی ممکنہ صلاحیتوں کا مظاہرہ نہیں کر پاتی۔
ہم اس فرق سے بچوں کو اس قدر جلدی متعارف کرواتے ہیں ان کے خواب اور خواہشات بھی اس تعصب کا شکار ہوتے ہیں اور تکمیل تک نہیں پہنچ پاتے۔ انگریزی میں اس کے لئے ڈریم گیپ کا لفظ استعمال ہوتا ہے کہ ان کے خواب اور خواہشات تعصبات کی بھینٹ چڑھتے ہے تو وہ اپنی مکمل صلاحیت تک نہیں پہنچ پاتے۔
اسی ڈریم گیپ کو ختم کرنے کے لیے ایک پروجیکٹ باربی ڈریم گیپ کے نام سے شروع ہوا ہے۔ باربی ڈریم گیپ عالمی مشن ہے جو صنفی تصورات کو چیلنج کرنے اور ان تعصبات کو کالعدم کرنے میں مدد کرنے کے لیے وقف ہے جو لڑکیوں کو ان کی مکمل صلاحیت تک پہنچنے سے روکتے ہیں۔
2019 سے باربی ہر سال مختلف شراکت داروں کے ساتھ کام کرتی ہے جو لڑکیوں کو اپنی صلاحیتیں اجاگر کرنے میں مدد کرتی ہے۔ باربی ڈریم گیپ تو ایک عالمی مشن ہے جو بڑے سطح پر کام کر رہی ہے مگر کیوں نہ ہم اپنے اپنے گھروں کی سطح پر اپنے بچیوں کی خواہشات کا احترام کریں اور ان کو وہ کرنے دیں جو وہ کرنا چاہتی ہیں بغیر کسی صنفی تعصب کے۔ اور ان کو یقین دلائیں کہ وہ کچھ بھی کر سکتی ہیں۔
کیا آپ اپنے بچیوں کی خواہشات کا احترام کرتے ہیں اور ان کو وہ کرنے دیتے ہیں جو وہ کرنا چاہتی ہیں؟
سندس بہروز انگریزی میں ماسٹرز کر رہی ہیں اور سماجی موضوعات پر بلاگز بھی لکھتی ہیں۔