بلاگزلائف سٹائل

کیا ایک عورت اکیلے گھر سے باہر نہیں جا سکتی؟

 

رعناز

آج کل دنیا تیزی سے ترقی کر رہی ہے۔ جو کام مرد کر رہے ہیں وہی عورتیں بھی کر رہی ہیں۔ اگر مرد گھر سے باہر جاب کر رہے ہیں تو بالکل اسی طرح عورتیں بھی کر رہی ہیں۔ ہر ایک شعبے میں مرد اور عورت دونوں موجود ہے۔ دونوں ہی کام کرنے میں مصروف ہے۔ مگر جہاں دنیا اتنا ترقی کر رہی ہے وہی پر ابھی بھی ہماری سوسائٹی میں عورت کا اکیلے گھر سے باہر جانا بہت برا تصور کیا جاتا ہے۔ اس عورت کو غلط نگاہ سے دیکھا جاتا ہے اور تو اور جب اکیلی عورت گھر سے باہر جاتی ہے تو اس پر طرح طرح کے سوالات اٹھائے جاتے ہیں۔ یہاں تک کہ بات اس کے کردار تک پہنچ بھی پہنچ جاتی ہے۔ پتہ نہیں لوگوں کو مسئلہ کیا ہوتا ہے ؟کیوں ایک عورت اکیلے گھر سے باہر نہیں جا سکتی؟

میری دوست نے مجھے گھر سے باہر اکیلے نکلنے کے حوالے سے ایک بات بتائی۔ جس کو سن کر میں تو سوچ میں ہی پڑ گئی کہ اب ایک عورت اکیلی گھر سے باہر بھی نہیں جا سکتی۔ بقول ہمارا معاشرہ اس کے ساتھ کوئی مرد ضرور ہونا چاہیے جو اس کے ساتھ گھر سے باہر جائے۔

میری دوست اس دن افطاری کے بعد میرے گھر مجھ سے ملنے آئی۔ رات کی تاریکی میں کھلے آسمان تلے ہم دونوں بیٹھی ہوئی تھی۔ دونوں بات بھی کر رہی تھی اور ساتھ میں چائے بھی پی رہی تھی۔ میری دوست اپنے بڑھتے ہوئے وزن کے بارے میں ہمیشہ بہت فکرمند ہوتی ہے تو میں نے اس سے سوال کیا کہ کیا بنا تمہارے ڈائٹنگ کا؟ واک کے لیے جا رہی ہو یا نہیں؟ میرے اس سوال کے ساتھ وہ اپنی کہانی سنانے لگی۔ کہنے لگی کہ اب میں نے واک پہ جانا بند کر دیا ہے۔ میں نے پوچھا کیوں تو کہنے لگی کچھ دن پہلے میں افطاری کے بعد واک کرنے کے لیے گھر سے باہر نکلی۔ تیز تیز واک کرتے ہوئے میں روڈ کے فٹ پاتھ پر جا رہی تھی۔ روڈ کے دوسری طرف دو عورتیں جا رہی تھیں۔ مجھے دیکھتے ہی ان میں سے ایک دوسری سے کہنے لگی کہ دیکھو رات کے اندھیرے میں یہ لڑکی اکیلے گھر سے باہر آگئی ہے۔ اس کے گھر میں کوئی مرد نہیں تھا جو اس کے ساتھ باہر آتا یا اسے باہر آنے سے منع کرتا۔ یہ تو بہت ہی بری بات ہے کہ ایک لڑکی گھر سے باہر اکیلے گھوم پھر رہی ہے ۔یہ تو بہت ہی تیز اور خود سر لڑکی ہے ۔اس کے گھر میں کوئی غیرت مند مرد نہیں جو اسے باہر آنے سے منع کرے اور اسے گھر بٹھائے۔

میری دوست نے کہا کہ اس رات کے بعد میں نے واک پہ جانا بند کر دیا ہے کیونکہ وہ عورتیں میرے بارے میں بہت عجیب عجیب باتیں کر رہی تھی۔ ان کو میرا گھر سے اکیلے باہر نکلنا پسند ہی نہیں تھا۔ اس دن کے بعد میں نے گھر سے باہر جانا بند کر دیا ہے ۔میری دوست کی یہ باتیں سن کر تو میں دھنگ رہ گئی۔

آخر یہ کیسی منفی سوچ ہے ہمارے معاشرے کی۔ یہ ہم لوگوں کی ایک غلط سوچ ہے کہ ایک عورت گھر سے باہر اکیلے نہیں جا سکتی۔ یہ معاملہ صرف واک پر جانے کا نہیں ہوتا بلکہ اگر ایک عورت صبح نوکری کے لیے بھی گھر سے باہر جاتی ہے تو اس کے معاملے میں بھی یہی باتیں کی جاتی ہے کہ یہ گھر سے اکیلے کیوں باہر جا رہی ہے۔ ہمارے معاشرے کی یہی سوچ ہے کہ ایک مرد خود مختار ہے وہ جب چاہے گھر سے باہر جا سکتا ہے، جدھر چاہے جا سکتا ہے ۔خواہ وہ دن ہو یا رات مرد ذات کسی بھی وقت گھر سے باہر جا سکتا ہے۔ اس  پر کوئی پابندی نہیں ہوتی۔ پابندیاں ہے تو صرف اور صرف عورت کے لیے۔

لمٹس صرف عورت کے لیے ہی ہے کہ وہ اکیلی گھر سے باہر نہیں جا سکتی۔ اس کے ساتھ کسی مرد کا ہونا لازمی ہے۔اگر ایک مرد کے لیے اکیلے جانے کی کوئی پابندی نہیں ہے تو پھر عورت کے لیے کیوں ؟ہمیں اپنی سوچ بدلنی ہوگی۔ مرد اور عورت کو مساوی حقوق دینے ہوں گے۔ عورت کو بھی جینے کی آزادی اور حق دینا ہوگا تب ہی یہ معاشرہ ترقی کر سکتا ہے۔ اگر ایک مرد اپنی ضروریات کے لیے گھر سے باہر نکل سکتا ہے تو اسی طرح ایک عورت کی بھی ضروریات ہو سکتی ہے جس کو پورا کرنے کے لیے وہ گھر سے باہر جا سکتی ہے۔ اگر ایک عورت پر اپنے بھائی ،اپنے باپ اور اپنے شوہر کا اتنا اعتماد ہے کہ وہ  اسے گھر سے باہر جانے کی اجازت دے سکتا ہے تو پھر معاشرے کو کوئی حق حاصل نہیں ہے کہ وہ اس عورت پر انگلی اٹھائے۔

رعناز ایک پرائیویٹ کالج کی ایگزام کنٹرولر ہیں اور صنفی اور سماجی مسائل پر بلاگنگ بھی کرتی ہیں۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button