بلاگزصحت

کیا آپ ایل آر ایچ بے بی سے واقف ہیں؟

 

ناہید جہانگیر

میں جیسے ہی ہسپتال کی گائنی نرسری میں داخل ہوئی تو بہت سارے بچوں کو دیکھا جو شیشوں میں بند تھے جو شاید بیمار تھے اس لئے کافی کمزرو تھے لیکن مجھے ایک صحت مند بچے کی طرف لے جایا گیا جو سرخ وسفید اور بڑی بڑی آنکھوں والا تھا۔ جو نیلے رنگ کے لباس میں تھا ساتھ میں دودھ کا فیڈر بھی پڑا ہوا تھا۔ ساتھ میں لکھا ہوا تھا ایل آر ایچ بے بی۔

ایل آر ایچ بے بی کون ہوتا ہے؟

یہ کچھ دن پہلے کی بات ہے صبح دفتر پہنچتے ہی ہسپتال ترجمان محمد عاصم نے بتایا کہ ایل آر ایچ بے بی دیکھنے جاتے ہیں۔
مجھے بھی شوق ہوا ایل آر ایچ بے بی (بچہ) دیکھنے کا سو ساتھ چل دی۔ یہ وہ بچہ ہوتا ہے جسے ماں جنم دینے کے بعد والدین یا کوئی بھی سرپرست ہسپتال انتظامیہ کے حوالے کر دیتا ہے اور خود چلے جاتے ہیں۔ کوئی شاید غربت کی وجہ سے تو کوئی شاید اپنے گناہ کو چھپانے کے لئے اپنی ہی اولاد کو لاوارث چھوڑ دیتے ہیں۔ میں نے سنا تھا کہ اللہ تعالیٰ کی ذات کسی کے ساتھ بے انصافی نہیں کرتا واقعی ایسا ہی ہے۔ جنم دینے والے اس بچے کے لائق ہی نہیں ہوتے اس لئے اوپر سے ان کے لئے کوئی لائق جوڑا یا والدین منتخب ہوئے ہوتے ہیں۔

بچے کی دیکھ بھال کون کرتا ہے؟

جو بھی کوئی اپنے بچے (لڑکا،لڑکی) کو ہسپتال میں چھوڑ جاتے ہیں تو ہسپتال کے گائنی میں اسکی کافی دیکھ بھال کی جاتی ہے۔ ہر شفٹ میں اسکے لئے الگ ایک نرس مقرر کی جاتی ہے جو مکمل طور پر صرف ایل آر ایچ بے بی کا خیال رکھتی ہے۔ کپڑے تبدیل کرنے کے ساتھ انکو فیڈر پلانے تک تمام خیال وہی نرس رکھتی ہیں۔

کون ایل آر ایچ بے بی کو گود لے سکتا ہے؟
وہ جوڑی جن کو اللہ نے اولاد کی خوشی نہیں دی ہوتی اور بے اولاد ہوتے ہیں وہ درخواست جمع کرتے ہیں جب بھی کوئی ایسا بچہ ہسپتال آتا ہے تو ان والدین کے ساتھ رابطہ کیا جاتا ہے۔

سب سے پہلے جس بچے کو کسی بے والاد جوڑے نے گود لینا ہے تو وہ ایک سادہ درخواست کے ساتھ دونوں میاں بیوی اپنا میڈیکل رپورٹ ( تاکہ پتہ چلے واقعی کوئی مسئلہ ہے کہ وہ ماں باپ نہیں بن سکتے) اور شناختی کارڈ کی فوٹو کاپی لگائیں گے۔
تمام درخواست کنندہ کو ہسپتال انتظامیہ کی جانب سے کال کی جاتی ہے اور ایک دن سب کو انٹرویو کے لئے بلایا جاتا ہے۔

بے بی ایڈاپشن کمیٹی

اللہ نے پہلے ہی سے اس بچے کے مستقبل کا فیصلہ کیا ہوتا ہے لیکن ہسپتال انتظامیہ کی جانب سے ایسے بچے کو گود لینے کے لیے ایک ایسی کمیٹی بنائی گئی ہے جو پاکستان میں صرف لیڈی ریڈنگ ہسپتال میں ہے۔ یہ کمیٹی 10 سے 12 ممبرز پر مشتمل ہیں۔ ہسپتال ایسوسی ایٹ ڈائریکٹر اسکے چئیرمین ہیں جبکہ اور ممبرز میں ایک نرس، گائناکالوجسٹ، پیڈیاٹرک سپیشلسٹ،لیگل ایڈوائزر، پولیس افیسرز وغیرہ شامل ہیں۔
کمیٹی روم میں باری باری ایک ایک جوڑے کا انٹرویو کیا جاتا ہے۔ جو بھی ہسپتال کے بنائے گئے معیار پر پورا اترتا ہے اس جوڑے کو بچہ دیا جاتا ہے۔

معیار کیا ہے؟

لیکن بچہ گود لینے کے لئے انتظامیہ کی جانب سے زبردست کرائٹیریا یعنی معیار بنایا گیا ہے۔ جو دیکھ کر مجھے یا کسی کو بھی یہ یقین دہانی ہوسکتی ہے کہ بچہ کسی غلط ہاتھ نہیں لگ سکتا۔ کمیٹی ممبران انٹرویو میں دیکھتے ہیں کہ واقعی جوڑی بچہ پیدا کرنے کے اہل نہیں ہے جس کی تصدیق فراہم کردہ ٹیسٹ کی بنیاد پرگائناکالوجسٹ کرتی ہیں۔ بچہ گود لینے کے لئے جوڑے میں سے ایک کے لئے بانجھ ہونا ضروری ہے اگر 50 فیصد بھی والدین بننے کا چانس ہے تو انکی درخواست مسترد کی جاتی ہے۔
کیا وہ جوڑی تعلیم یافتہ ہے اور ساتھ میں کیا وہ اس بات پر راضی ہیں کہ 3 مہینے کے اندر اندر اس بچے کے نام کوئی پراپرٹی ٹرانسفر کر سکتے ہیں۔ اسکے ساتھ ساتھ پولیس افسران اس بات کی تصدیق کرتے ہیں کہ انکے پاس کلیئرنس سرٹیفکیٹ موجود ہے وہ درست ہے۔
ان تمام مراحل پر پورا اترنے والے جوڑے کو قانونی کاروائی کے ساتھ بچہ حوالہ کیا جاتا ہے۔ ہسپتال انتظامیہ کی جانب سے اس بچے کو 18 سال تک مانیٹربھی کیا جاتا ہے کہ اسکی پرورش ٹھیک ہورہی ہے کہ نہیں۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button