رشتہ کروانے والی عورت نے تین رشتے تو کروا دیے لیکن تینوں بے جوڑ تھے
سعدیہ بی بی
دنیا کا ہر انسان صرف اپنا ہی فائدہ چاہتا ہے۔ دنیا میں بہت کم لوگ ایسے ہوتے ہیں جو اپنے ساتھ ساتھ دوسروں کا بھی فائدہ چاہتے ہوں گے۔ ہر انسان کی یہی کوشش ہوتی ہے کہ وہ اس کام میں ہاتھ ڈالے جہاں اسے فائدہ ہی فائدہ ملے اور جہاں تک بات لالچ کی ہے تو لالچ انسان سے بہت سے غلط کام کروا دیتی ہے۔ کچھ عرصہ پہلے رشتہ کروانے والی عورت نے لالچ کرنے میں حد کر دی۔ ایک ہی مرتبہ میں تین لڑکیوں کی زندگیاں تباہ کر دی۔ رشتہ کروانے والی عورت نے تین گھروں کی لڑکیوں کے رشتے کروائے۔ لڑکے والوں نے پیسوں کی لالچ دی اور کہا کہ ہمیں خوبصورت جوان پڑھی لکھی لڑکی چاہیے جو اس گھر کو اچھے سے سنبھال لے۔ لڑکوں میں کوئی نہ کوئی نقص تھے۔ اس سے پہلے سے سب بتا دیا گیا کہ تم نے وہاں ایسا کچھ نہیں کہنا بلکہ لڑکوں کی تعریفیں کرنی ہیں۔
لالچ میں آکر اس نے لڑکی والوں کو سب بڑھا چڑھا کر بولا جس سے ان کے والدین متاثر ہو گئے تھے۔ والدین تو یہی چاہتے ہیں کہ ان کی بیٹیاں اچھے سے اچھے گھر جائیں اور سکون اور عزت کی زندگی بسر کریں۔ اب انہیں یہ رشتے ہر لحاظ سے بہت اچھے لگے۔ لڑکیوں کے والدین اس رشتے کروانے والی عورت پر بہت بھروسہ کرتے تھے انہوں نے یہی سوچا کہ یہ جو رشتہ لائی ہے بہت اچھا ہے اس لیے والدین نے لڑکوں کے بارے میں پوچھ گچھ نہیں کی اور رشتے کے لیے ہاں کر دی۔
یہاں رشتے طے ہو گئے اور وہاں رشتے کروانے والی اپنی رقم وصول کرنے لڑکوں کے ہاں پہنچ گئی۔ تینوں لڑکوں کے ہاں جا کر اپنی رقم وصول کی۔ لالچ نے اسے اندھا کر دیا تھا اس عورت نے یہ بھی نہ سوچا کہ جب انہیں سچ کا پتہ چلے گا تو ان پر کیا گزرے گی لیکن اسے جہاں اپنا فائدہ نظر ایا اس نے رشتے کروائے۔ تینوں لڑکیوں کی شادی ہوئی اور تینوں اپنے اپنے گھروں کو رخصت ہوئیں۔ شادی کے پہلے دن ہی سارا سچ سامنے آگیا۔ رشتہ کروانے والی عورت نے تین رشتے تو کروا دیے لیکن تینوں بے جوڑ تھے۔ ایک لڑکی کا شوہر پہلے سے شادی شدہ تھا۔ اس نے دوسری شادی اپنی نسل بڑھانے کے لیے کی کیونکہ اس کے بچے نہیں تھے اور یہ بات اس لڑکی اور اس کے گھر والوں سے چھپائی گئی۔
دوسری لڑکی کا بھی شوہر پہلے سے شادی شدہ تھا لیکن اس کی بیوی کا انتقال ہو گیا تھا تو اس نے اپنے بچوں کے لیے دوسری شادی کی۔ اس کے تین چھوٹے چھوٹے بچے تھے لیکن اس لڑکی کو بھی نہیں بتایا گیا۔ تیسری لڑکی کے ساتھ تو بہت ہی ظلم ہوا ہے۔ تصویر ایک لڑکے کی بتائی گئی اور شادی اس کے بڑے بھائی سے کروائی گئی جو بڑی عمر کا معذور ادمی تھا۔ اس کی دیکھ بھال کے لیے دھوکے سے شادی کروائی گئی ۔ اب دیکھا جائے تو ایک عورت نے تین لڑکیوں کی زندگیاں برباد کر دی۔ تینوں لڑکیاں کیا خواب سجا کر ائی تھی اور کس سچائی کا سامنا کرنا پڑا۔ ان پر جو گزری ہوگی وہ تو گزری ہے۔ ان کے والدین پر کیا گزری ہوگی۔
اب یہاں ان لڑکیوں کے والدین کو چاہیے تھا کہ وہ باہر کے لوگوں پر ایسا بھروسہ نہ کرتے جس سے ان کے بچوں کی زندگیاں برباد ہو جائیں۔بھلے ہی رشتہ کروانے والی عورت نے رشتے کروائے لیکن ان لڑکوں کی پوچھ گچھ والدین کو کرنی چاہیے تھی۔ یہ بات ٹھیک ہے کہ ہر انسان صرف اپنا ہی فائدہ چاہتا ہے۔ رشتہ کروانے والی عورت کو بھی جہاں اپنا فائدہ نظر ایا اس نے فائدہ اٹھایا۔ اب اس نے یہ بھی نہیں دیکھا کہ کل کو اس کی بیٹی کے ساتھ بھی ایسا ہو سکتا ہے۔ ایک انسان کے پاس اچھی سے اچھی چیز موجود ہوتی ہے لیکن وہ پھر بھی یہ چاہتا ہے کہ اسے اور زیادہ ملے اور یہی اس کی لالچ ہوتی ہے۔
سعدیہ بی بی کمپیوٹر سائنس کی طلبہ ہیں اور مختلف سماجی و معاشی مسائل پر بلاگز لکھتی رہتی ہیں۔