"جب میری بہن خوش نہیں تو تم بھی خوش نہیں رہوگی”
سعدیہ بی بی
وٹہ سٹہ کیا ہے ؟ وٹہ سٹہ سے مراد یہ ہے کہ ایک گھر والے اپنی بیٹی کی شادی جس لڑکے سے کرتے ہیں ان کی بیٹی سے اپنے بیٹے کی شادی کرادیتے ہیں یعنی دونوں طرف سے رشتے لیے جاتے ہیں۔ بعض اوقات ایسا بھی ہوتا ہے کہ بھائی کی پسند کی شادی کے بدلے اس کی بہن کو بھی اپنے بھائی کے لیے شادی کرنی پڑ جاتی ہے اور بعض اوقات ایسا ہوتا ہے کہ بہن کی شادی کی عمر گزر جاتی ہے تو بہن کی خاطر بھائی کو شادی کرنی پڑ جاتی ہے۔
کچھ عرصہ پہلے بھی ایسا ہی ہوا ہے۔ ہمارے جاننے والے تھے۔ بیٹی گھر بیٹھی رہ گئی اور عمر گزرتی ہی چلی گئی اور جب ایک بار عمر گزر جائے تو رشتے ملنا مشکل ہو جاتے ہیں اور والدین کی یہی خواہش ہوتی ہے کہ ان کی بیٹی اپنے گھر کی ہو جائے۔ میں جس لڑکی کی بات کررہی ہوں انکے کے جاننے والوں میں سے کسی نے ان کی بیٹی کیلئے رشتہ بتایا۔ رشتے کی بات چلائی گئی تو لڑکے والوں کی جانب سے ایک شرط رکھی گئی کہ ہم آپ کی بیٹی کو ایک شرط پر اپنی بہو بنائیں گے کیونکہ اس کی عمر بھی بہت زیادہ ہے اس لئے اس کے بدلے ہم وٹہ سٹہ کریں گے۔ ہماری بیٹی اگر آپ کی بہو بنے گی تو ہمیں آپ کی بیٹی بھی بہو کے روپ میں قبول ہے۔
بہت سوچنے کے بعد بھائی نے اپنی بہن کے خاطر رشتہ قبول کر لیا تھا ۔ کچھ دن میں شادی ہوئی۔ سب بہت خوش تھے کیونکہ آخرکار بیٹی کے فرض سے سبکدوش ہوئے۔ کچھ عرصہ تک ایسے ہی خوشی کا سماں تھا کیونکہ شادی کے شروعات کے دن تھے۔ پر یہ خوشی زیادہ دنوں تک قائم نہ رہ سکی۔ کچھ ہی دنوں میں یہاں میاں بیوی میں ان بن شروع ہوگئی اور یہ روز کا معمول بن گیا ہر چھوٹی بات پر بحث کرتے اور دوسری طرف اس کی بڑی بہن بہت خوش تھی لیکن جب اس کے بھائی کو معلوم ہوا کہ میری چھوٹی بہن اپنے گھر میں خوش نہیں تو اس نے اپنی بیوی کو اذیت دینا شروع کر دی۔ روز اسے یہی بولا جاتا کہ جب میری بہن خوش نہیں تو تم بھی خوش نہیں رہوگی۔
یہاں کے روز کی لڑائی جھگڑوں کی وجہ سے بات طلاق تک جا پہنچی ۔ یہاں ان کی طلاق ہوئی وہاں اسے بھی طلاق دے دی گئی۔ صرف اس بنا پر کہ جب میری بہن کا گھر نہیں رہا تو تم بھی اپنے گھر جاؤ ۔ یعنی اس کی بہن کی غلطیوں کی سزا اسے مل گئی اور اس بے گناہ کو ایک بار پھر اپنے ہی گھر بیٹھنا پڑ گیا۔ باقی اس کے فوائد تو بہت کم ہے، نقصانات بہت زیادہ ہیں اس کی وجہ یہ ہے کہ ہمارے معاشرے میں دینی تعلیمات بہت کم ہے۔ہم لوگ یہ نہیں دیکھتے کہ کس کا گناہ ہے۔ جب ایک طرف کوئی مسئلہ بن جائے تو دوسری طرف والا لڑکا اپنی بہن کی غلطی پوچھے بغیر اپنی بیوی کے ساتھ بھی وہی عمل کرتا ہے جو دوسری طرف اس کے بھائی نے کیا ہوتا ہے۔ ایک طرف طلاق ہوجائے تو دوسری طرف بے گناہ ہونے کے باوجود طلاق دے دی جاتی ہے۔ جیسے ابھی اس کہانی میں ہوا۔ یعنی حقیقت کو نہیں دیکھا جاتا بس عمل کا رد عمل ہوتا رہتا ہے۔ اس طرح ایک لڑکی کی زندگی اس کے کرتوتوں کی وجہ سے تباہ ہو جاتی ہے جبکہ دوسری طرف ایک بے گناہ لڑکی کی زندگی تباہ کردی جاتی ہے حالانکہ ایسا نہیں ہونا چاہیے۔
اس لئے میرے خیال میں بہتر یہ ہے کہ وٹہ سٹہ سے پرہیز کیا جائے تاکہ زندگی سکون سے گزر سکے اور کسی لڑکی کی زندگی برباد نہ ہو۔
سعدیہ بی بی کمپیوٹر سائنس کی طالبہ ہیں اور مختلف سماجی و معاشی مسائل پر بلا گزرلکھتی رہتی ہیں
نوٹ۔ ادارے کا بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔